ملتان (سپیشل رپورٹر) ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن ملتان کے اجلاس میں 35 لاکھ روپے وکلائ کمیٹی کوپیش کردئیے جبکہ اجلاس شورشرابے کاشکاررہاہے۔اس سلسلے میں گزشتہ روزہائیکورٹ بارمیں جنرل باڈی کااجلاس منعقد کیا گیا جس میں خطاب کرتے ہوئے صدر بارشیرزمان قریشی نے کہاکہ باردفترمیں چندہ کی مد میں صدارتی امیدواروں خالداشرف خان نے 25 لاکھ روپے اورسید اطہرحسن شاہ بخاری نے 10 لاکھ روپے جمع کرائے تھے جس کے لئے بارکی ایگزیکٹوباڈی نے قراردادمنظورکی تھی کہ قبل ازیں بھی بار کے اکاو¿نٹ سے رقم نکلوائی گئی جس کاحساب کتاب موجودنہیں ہے اس لئے مذکورہ رقم کوبھی خردبردسے بچانے کے لئے صدرباراپنے پاس رکھ لیں اس لئے یہ رقم انھوں نے اپنے پاس رکھی ہوئی تھی جوبارمیں سب کے سامنے پیش کررہے ہیں اوراپنے دور میں خرچ ہونے والی ایک ایک پائی کاحساب دینے کے ذمہ دارہیں اوروکلاءکوحساب دیں گے۔اس موقع پرانھوں نے مذکورہ رقم اجلاس کے شرکائ کی مشاورت سے بنائی گئی کمیٹی کے ممبران ملک حیدرعثمان،کنورمحمد یونس اورچوہدری عبدالغنی کے سپردکردی۔دریں اثنائ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ممبر پنجاب بارکونسل خواجہ قیصر بٹ نے کہا کہ ہمیں اپنی بارکے معاملات خود حل کرنے چاہئیں اوران معاملات میں پاکستان اورپنجاب بارکونسلز یا کسی عدالتی فورم کے ذریعے احکامات نہیں آنے چاہئیں۔ہمی۔کنور محمدیونس نے کہاکہ اس بار میں جس کوزیادہ وکیل ووٹ دیں گے وہ پسندیدہ ہوگا اس لئے بارکواکھاڑہ نہیں بنائیں اور آپس میں اتحاد کوقائم رکھیں۔چوہدری ذوالفقارعلی سدھو نے کہاکہ ہم عدالتوں میں ایک دوسرے کے مقابل ہوتے ہیں لیکن عدالت سے باہرآکر ایک دوسرے سے بھائیوں کی طرح ملتے ہیں اسی طرح انتخابات میں بھی تمام ممبران اپنے دوستوں اورتعلق داروں کے مخالف امیدواروں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں لیکن انتخابات کے بعدپھر شیروشکرہوتے ہیں اس لئے ایسے تعلق کوبرقراررکھناچاہیے اورشیرزمان قریشی کی جانب سے ہی گئی رقم بنک میں جمع کرادی جائے اوراس کے بعدمعاملات طے کئے جائیں۔وسیم ممتازنے کہاکہ ایسے رویوں سے پہلے باروبینچ میں فاصلے پیداکئے گئے پھر عوام کے لئے مسائل بڑھائے گئے اوراب ممبران وکلائ کےساتھ ادارے کو بھی مشکلات کاشکارکردیا گیا ہے جبکہ اس اجلاس کی بھی کوئی قانونی حثیت نہیں ہے۔دریں اثنائ اجلاس ہنگامہ خیزی کاشکار رہا اورکئی وکلائ اپنی سیٹوں سے اٹھ کر بولتے رہے۔
ہائی کورٹ بار