اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں پنجاب میں سرکاری سکولوں کی نجکاری سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے سیکرٹری تعلیم کی مہلت کی استدعا پر جامع رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد بچوں کو تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، صوبائی سیکرٹری برائے تعلیم نے بتایا کہ صوبے میں ایک لاکھ 97ہزار بچے سکول نہیں جارہے تو چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب ہے آئین کے مطابق حکومت ذمہ داری ادا نہیں کررہی لیکن گزشتہ سماعت پر تو آپ نے کہا تھا تمام بچے سکول جارہے ہیں۔ 18ویں ترمیم کو آئے کتنا عرصہ ہوگیا ہے، ملک میں ایک بستہ ایک کتاب ہونی چاہیے، حکومت کیا کررہی ہے؟ سیکرٹری نے جواب دیا کہ حکومت 5لاکھ بچوں کو پڑھنے کا وظیفہ دے رہی ہے، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت دس منٹ کی پریزینٹیشن دینے کا وقت دے، عدالت کو مطمئن کریں گے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حکومت لازمی تعلیم کیلئے کیا کررہی ہے چھپر والے سکول نہیں چاہئے، حکومت کو سکول کھولنے ہوں گے ایسے بھی سکول ہیں جہاں بچے پڑھتے ہیں اور بھینسیں بندھی ہوتی ہیں، ہمیں ٹھوس کام کرنے ہوں گے۔ چیف جسٹس نے خبردار کیا کہ غلط معلومات دینے پر ایکشن لیں گے۔ آئین میں یہ بنیادی حقوق دکھاوے کے لئے نہیں ڈالے گئے۔
پنجاب میں سرکاری سکولوں کی نجکاری، حکومت لازمی تعلیم کیلئے کیا کر رہی ہے: جسٹس ثاقب
Feb 13, 2018