پاکستان میں جس تیزی کے ساتھ مختلف امراض میں اضافہ ہو رہا ہے اس کی بڑی وجوہات میں اشیاء خوردونوش میں ملاوٹ، ناقص غذاء ،آلودہ پانی، حفظان صحت کی احتیاطی تدابیر سے لا علمی اور انحراف، فضائی آلودگی کے علاوہ اور بھی کئی دیگر وجوہات شامل ہیں۔ ادھر ملک میں آباد ی کے تناسب سے سرکاری ہسپتالوں کی کمی کے باعث مریضوں کو طرح طرح کی مشکلات کا سامنا درپیش رہتا ہے اور یہ بات عام مشاہدے میں آئی ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں بستروں کی قلت کے باعث ایک ایک بستر کئی مریضوں کو لیٹنا پڑتا ہے اور اکثر اوقات تو ان ہسپتالوں کے برآمدوں، راہداریوں اور کھلے آسمان کے نیچے لانوں میں بھی مریض لیٹے ہوتے ہیں۔ دوسری طرف پرائیویٹ ہسپتالوں میں مہنگے علاج کے باعث ملک کا غریب طبقہ وہاں علاج کرانا تو درکنار ان ہسپتالوںمیں علاج کرانے کا تصور بھی نہیں کر سکتا اور لے دے کے ان کے لیے سرکاری ہسپتال ہی رہ جاتے ہیں جن کی حالت زار ناقابل بیان ہے۔ ایسے میں رفاحیِ ہسپتالوں کا قیام ایک نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں۔ ڈاکٹر اے کیو خان ہسپتال بھی ایک ایسا ہی رفاحی ہسپتال ہے جو لاہور کے گنجان آباد علاقے مولانا احمد علی روڈ قلعہ لچھمن سنگھ میں اس لئے قائم کیا گیا کہ اس علاقے میں غریب لوگوں کی اکثریت آباد ہے جو علاج معالجہ کے اخراجات برداشت کرنے سے تہی دست ہیں۔ اس ہسپتال میں مستحق اور پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کا تشخیص و علاج ہی نہیں بلکہ انہیں ادویات بھی مفت فراہم کی جاتی ہیں اور اب تک لاکھوں مستحق مریض اس سے استفادہ کر چکے ہیں اور تا حال کررہے ہیں۔ علاوہ ازیں ماہر ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کرکے مختلف امراض کے فری کیمپ بھی تسلسل کے ساتھ لگائے جاتے ہیں جن سے سینکڑوں نادار مریض مستفید ہوتے ہیں۔ اگلے روز ایک ایسا ہی دو روزہ فری کیمپ ہسپتال میں لگایا گیا جو جسمانی اور جوڑوں کے درد سے متعلق تھا جہاں جملہ اقسام کے جسمانی دردوں کے معروف معالج میجر جنرل ڈاکٹر امجد اقبال جو رفاحی کاموں میں گہری دلچسپی لیتے ہیں اور یہی وہ جذبہ انسانیت و خدمت تھا جس کے تحت وہ اپنی ساری مصروفیات چھوڑ کر راولپنڈی سے لاہور تشریف لائے اور سینکڑوں مریضوں کا فری معائنہ کیا اور ہسپتال کی طرف سے ان مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی گئیں۔ میجر جنرل ڈاکٹر امجد اقبال نے اس موقع پر کہا کہ مجھے غریب مریضوں کا معائنہ کرتے ہوئے دلی اطمینان حاصل ہوا اور مجھے کوئی تھکاوٹ محسوس نہیں ہوئی بلکہ ان مریضوں کو دیکھ کر مجھے توانائی حاصل ہوئی اور میرا دل چاہتا ہے کہ دو دن کے کیمپ کے بجائے میں سارا سال یہاں غریب مریضوں کی خدمت کرتا رہوں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جوڑوں، کمر اور جسم کے دیگر درد بڑی عمر کے مریضوں میں زیادہ پائے جاتے ہیں اور میرے پاس80 فیصد کینسر کے مریض آتے ہیں جو اس موذی مرض کی وجہ سے جسم کے مختلف دردوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اس دو روزہ فری کیمپ میں جسمانی دردوں میں مبتلا خواتین مریضوں کی تعداد زیادہ دیکھنے میں آئی اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین بچے کی پیدائش سے پہلے اور اس کے بعد اپنے ضروری دیکھ بھال نہیں کرتیں اور نہ ہی اپنی غذا کا خیال رکھتی ہیں جس کے باعث وہ ان دردوں میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ میجر جنرل ڈاکٹر امجد اقبال نے کہا کہ انہیں ڈاکٹر اے کیو خان ہسپتال دیکھ کر بڑی مسرت حاصل ہوئی اور کہا کہ یہ غریب مریضوں کی خدمت کر رہا ہے جو قابل ستائش ہے انہوں نے ہسپتال میں موجود جدید میڈیکل آلات اور ہسپتال کے عملہ کی تعریف کی، سراہا اور کہا کہ وہ اب ہر ماہ باقاعدگی سے دو دن کے لئے اس ہسپتال میں آیا کریں گے اور فری کیمپ لگایا کریں گے ۔ اب یہ فری کیمپ ماہ مارچ میں پھر لگایا جائے گا اس کیمپ کے کامیاب انعقاد اور اس کے دوران راقم الحروف جس کے ذمہ ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی بھی ذمہ داریاں ہیں کہ علاوہ ہسپتال ٹرسٹ کے جنرل منیجر فاروق بلوچ، عائشہ نذیر اور اقبال حسین لکھویرا نے بھی سرگرمی سے حصہ لیا۔ کیمپ کے دوسرے دن راقم الحروف کو اپنے محترم سسر ملک نذیر احمد کے سانحہ ارتحال کے باعث گجر خان جانا پڑا۔ ملک نذیر احمد معروف فیملی فزیشن ڈاکٹر ملک بشیر احمد مرحوم کے برادر حقیقی تھے ۔ ڈاکٹر ملک بشیر احمد پاکستان فیملی فزیشن ایسوسی ایشن کے خالق اور اس کے بانی صدر بھی رہے۔ بقول میجر جنرل ڈاکٹر امجد اقبال کے جس مریض کو لا علاج قراردیا جاتا تھا تو اسے کہا جاتا تھا کہ وہ ڈاکٹر ملک بشیر احمد کے پاس جائے اور اللہ رب العزت نے انہیں دست شفا عطا کیا ہوا تھا اور ان کے علاج سے لا علاج مریض بھی ٹھیک ہوجاتے تھے۔ آج بھی ان کا قائم کردہ بشیر میڈیکل سنٹر قائم ہے اور مریضوں کی خدمت کررہا ہے۔ یہاں اس امر کا ذکر بھی بے جا نہ ہوگا کہ نامور عالمی شہرت یافتہ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان جن کے نام سے یہ ہسپتال موسوم ہے اوروہ اس کے چیئرمین بھی ہیں اور گاہے بگاہے ہسپتال کا معائنہ بھی کرتے رہتے ہیں نے اس فری کیمپ پر اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایات دیں کہ اس قسم کے کیمپوں کا انعقاد جاری رکھا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق مریض اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ ڈاکٹر اے کیو خان ہسپتال جس کی نو منزلہ اور تین سو بستروں پر مشتمل نئی عمارت پر کام تیزی سے جاری ہے اور اس کی پہلی منزل کی چھت کا کام تکمیل کے قریب ہے اس حوالے سے مخیر حضرات سے گزارش ہے کہ دست تعاون بڑھائیں تاکہ ہسپتال جلد سے جلد مکمل ہو جہاں غریب اور مستحق مریضوں کو ماہر ڈاکٹرز کی زیر نگرانی علاج معالجہ کی سہولیات کی فراہمی جاری رہے۔