اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وکلا سے خطاب کرتے کہا ہے کہ اسلامی فلاحی ریاست پر یقین رکھتا ہوں جمہوریت میں صوابدیدی فنڈ نہیں ہوتا جمہوریت میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے پاس صوابدیدی فنڈز نہیں ہوتے، جمہوریت میں ادارے ہوتے ہیں۔ سینٹ کے ایک ٹکٹ کیلئے مجھے 40 کروڑ روپے کی پیشکش ہوئی جمہوریت میں احتساب ہوتا ہے وہ لوگ جو اپنے دور میں جلسے میں تقریر نہیں کرسکتے آج وہ کرسکتے ہیں اسفند یارولی بھی آج تقریر کرسکتے ہیں اسفند یار ولی دبئی اور ملائیشیا جاتے تھے پشاور نہیں آتے تھے آج اسفندیار ولی اور نوازشریف بھی پشاور میں تقریر کرتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ نظریاتی رول ماڈل علامہ اقبال اور سیاسی رول ماڈل قائداعظم ہیں۔ رائیونڈ کے حکم کے بغیر کوئی ایس ایچ او بھی تعینات نہیں ہوسکتا، پنجاب میں اس وقت تک کچھ نہیں ہوسکتا جب تک رائیونڈ سے حکم نہ ہو۔ اقتدار میں آکر سب سے پہلے اداروں کو ٹھیک کرینگے۔ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ہوں ملک پلوں یا سڑکوں سے نہیں بنتے بلکہ تعلیم سے بنتے ہیں ہری پور میں یونیورسٹی بنا رہے ہیں جہاں آسٹریا سے پروفیسر آئے۔ بھارت کی ترقی کی سب سے بڑی وجہ تعلیم پر توجہ ہے دونوں جماعتیں کئی سالوں سے اقتدار میں ہیں مگر ہسپتالوں کے لئے کچھ نہیں کیا صحت کے شعبے میں خیبر پی کے میں اصلاحات لائے ہیں اس کے نتائج سامنے آرہے ہیں خیبر پی کے میں تمام لوگوں کو صحت کارڈ جاری کئے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ 70 سالہ دور میں کسی نے آئندہ نسلوں کے لئے نہیں سوچا آئندہ نسلوں کیلئے دو چیلنجز سامنے آرہے ہیں آلودگی اہم مسئلہ ہے جس سے اوسط زندگی کم ہورہی ہے خیبر پی کے حکومت نے ایک ارب 18 کروڑ درخت لگائے ہیں درخت لگانے پر خیبر پی کے حکومت کو مبارکباد دیتا ہوں، ڈبلیو ڈبلیو او نے دو مرتبہ لگائے گئے درختوں کا آڈٹ کیا ہے میاں صاحب کو درخت نظر نہیں آرہے۔ میاں صاحب میرے ساتھ چلیں میں دکھاتا ہوں درخت کہاں لگے ہیں ماہر اقتصادیات حفیظ پاشا کے مطابق خیبر پی کے میں شرح نمو 5 فیصد ہے خیبر پی کے میں سب سے زیادہ شرح نمو ہے میرٹ پر لوگ لائیں ادارے ٹھیک ہوجائیں گے۔علاوہ ازیں عمران خان نے این اے 154 میں شکست پر ردعمل میں کارکنوں کیلئے پیغام میں کہا ہے کہ ہر شکست اپنی غلطیوں کا تجزیہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے غلطیوں کے تجزیے کے بعد ان پر قابو پاکر ہی مضبوطی آتی ہے کامیاب لوگ، ادارے اور قومیں اپنی ناکامیوں سے سیکھتی ہیں شکستہ دل لوگ اپنی طاقت کبھی حاصل نہیں کرسکتے کئی دہائیوں پر مشتمل انصاف کیلئے سیاسی جدوجہد میں کبھی مایوس نہیں ہوا رکاوٹوں کا مقابلہ کرنے کے بعد اور زیادہ مضبوط ہوا 2018 کا الیکشن انشااللہ ہمارا ہے۔