رنگ لائے گا شہیدوں کا

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پنجاب پولیس نے 1462سے زائد قربانیاںدی ہیںجبکہ لاہور پولیس کے شہید ہونیوالے افسران اور جوانوں کی تعداد 305 کے قریب ہے۔ آج ہی کے دن 13فروری 2017؁ء کوپنجاب اسمبلی لاہور کے باہر فارماسیوٹیکل مینو فیکچررز کے احتجاجی دھرنے کے دوران 13افراد خود کش حملہ کا ہدف بنے۔اس وقت400 سے زائدافراد دھرنے میں موجود تھے۔ شہید ہونے والوں میں لاہور پولیس کے02سینئر ترین افسران سمیت 06جوان شامل تھے جبکہ دہشت گردی کی اس مذموم اور بزدلانہ کاروائی میںپولیس کے جوانوں سمیت 85شہری زخمی بھی ہوئے تھے۔ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز لاہور زاہد نواز گوندل جیسے سینئر ترین پولیس افسران شہید ہونے والوں میں شامل تھے۔یہ پولیس افسران اور جوان اس وقت امن کے قیام اور ملکی سلامتی کیلئے فرض کی ادائیگی میںمصروف تھے۔ پولیس کے یہ شہیدافسران اور جوان قوم کے ہیرو ہیں۔شہید کی جو موت ہے و ہ قوم کی حیات ہے۔ پولیس کے ہزاروں افسراور جوان دہشت گردی کے حملوں میں اپنے جسمانی اعضاء سے محروم ہو کر ہمیشہ کیلئے معذور ہو چکے ہیں تاہم آج بھی انکے دل جذبہ شہادت سے سرشار ہیں۔ شہدا ء کی قربانیوں سے پولیس فورس کا مورال بلند ہوتا ہے۔پولیس کے افسر اور جوان آج بھی ملکی سلامتی اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے اپنے شہداء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شہادتوں اور قربانیوں کا یہ مقدس اور لازوال سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ملک و قوم کے ان عظیم سپوتوںکے ورثاء کی کفالت اور فلاح و بہبودہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔حکومت پنجاب کی طرف سے مال روڈ چیئرنگ کراس بم دھماکہ کے شہدا ء پولیس افسران اور جوانوں کیلئے امدادی پیکج دیا گیا تھا جس میں شہید ڈی آئی جی کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز لاہور زاہد نواز گوندل کیلئے 50ملین روپے کیش فی کس اور ایک کنال کا گھر مختص کیا گیا۔ شہداء کے ورثاء کو شہیدافسران کی مدت ملازمت کی ریٹائرمنٹ کے اختتام تک پوری تنخواہ اور پینشن بھی ملتی رہے گی۔خاندان کے ایک فرد کو گریڈ 17میں ملازمت بھی دی گئی جبکہ حکومت کی طرف سے شہید پولیس افسران کے بچوں کے اندرون اور بیرون ملک تمام تر تعلیمی اخراجات کی ادائیگی بھی یقینی بنائی گئی ہے۔شہید ہونیوالے کانسٹیبلز کے ہر ورثاء کوفی کس 10مرلے کا گھر دیا گیا ہے جبکہ ان شہداء کے ورثاء اور بچوں کو وہ تمام مراعات اور سہولیات بھی حاصل ہیں جو کہ شہید سینئر پولیس افسران کے بچوں کو دی جا رہی ہیں۔ حکومت پنجاب نے فرض کی ادائیگی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنیوالے پولیس ملازمین کیلئے نظرثانی شدہ بہتر امدادی پیکج کی بھی منظوری دی جس کے تحت وہ پولیس ملازمین جو دہشت گردوں کیخلاف بھرپور مسلح پولیس آپریشن کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں ، وہ پولیس ملازمین جنہیں فرض کی ادائیگی کے دوران ٹارگٹ کیا جاتا ہے یا ریٹائرمنٹ کے بعد ماضی میں دہشت گردوں کیخلاف کی گئی کسی کارروائی یا تفتیش کی پاداش میں دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے انہیں ایک امدادی پیکج دیا گیا۔جس کے تحت ڈی آئی جی اور اس سے بڑے عہدے کے پولیس افسر کے ورثاء کو 02کروڑ روپے ، ایس پی اور ایس ایس پی رینک کے افسر کو 01 کروڑ 80لاکھ روپے، ڈی ایس پی اور انسپکٹر کو 01کروڑ50لاکھ ، سب انسپکٹر اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر کو 01کروڑ25لاکھ جبکہ شہید ہونیوالے ہیڈ کانسٹیبل اور کانسٹیبل کو 01کروڑ روپے کی مالی امداد دی جا رہی ہے۔ حکومت پنجاب کی طرف سے بم دھماکوں، فسادات، واچ اینڈوارڈ کے فرائض اور دہشتگردی کی کارروائیوں کا شکار ہونے والے عام شہریوں کیلئے بھی الگ امدادی پیکج دیا گیا ہے۔دہشت گردی کے کسی واقعہ میں شہید ہونیوالے ڈی آئی جی اور اس سے اوپر کے عہدے کے افسران کے ورثاء کو فی کس ڈیڑھ کروڑ روپے، ایس ایس پی اور ایس پی کیلئے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے، ڈی ایس پی اور انسپکٹر عہدے کے افسر کو 90 لاکھ، سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو 70 لاکھ جبکہ ہیڈ کانسٹیبل اور کانسٹیبل کے ورثاء کو 50 لاکھ روپے امدادی پیکج میں شامل ہیں۔ سرکاری رہائش گاہوں میں قیام پذیر شہید پولیس افسران اور ملازمین کے ورثاء شہداء کی ریٹائرمنٹ کی مدت پوری ہونے تک ان سرکاری رہائش گاہوں میں رہ سکتے ہیں۔
کیپٹل سٹی پولیس لاہور نے حال ہی میں شہید ملازمین کے لواحقین کی بہبود کے پروگرام ـــ"ویلفیئر آئی" کی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق گذشتہ چھ ماہ کے دوران آٹھ شہداء کے خاندانوں کو 7کروڑ 90 لاکھ روپے کی نقد امداد دی گئی۔ ہرشہید کے خاندان کو نیا مکان خرید کر دینے کی پالیسی کے تحت 7 خاندانوں کو 10کروڑ 25لاکھ روپے مالیت کے گھر دیے گئے۔21خاندانوں کو3کروڑ 69لاکھ روپے کی مالی امداد دی گئی جبکہ گروپ انشورنس کی مد میں 20 خاندانوں کو 36لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ اب تک 279 خاندانوں کو 2کروڑ 43لاکھ 30ہزار 33روپے کا گزارہ الائونس جاری کیا جا چکا ہے۔ شہداء کے92 بچوں کو تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے 75لاکھ 23ہزار کے تعلیمی و ظائف بھی دیے گئے۔"ویلفیئر آئی ـ"کی رپورٹ کے مطابق 42شہید ملازمین کے اہل خانہ کو ایک سال کی تنخواہ کے طو ر پر 74لاکھ 32ہزار 760روپے کی ادائیگی کی گئی۔ 42 شہداء جن کے اہل خانہ میں سے جو فرد پولیس ملازمت کیلئے کوالیفائی کرتاتھا اُسے پولیس ملازمت دی گئی۔
آج کا دن پنجاب پولیس کے بہادر شہداء سے تجدید عہد کا دن ہے۔ آج ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ جیسے بھی نامساعد حالات ہوں ہمیں اپنے وطن کی حفاظت کیلئے ہر حال میں اپنا فرض نبھانا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...