اسلام آباد (این این آئی) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے آڈٹ نہ کرانے والے کارپوریٹ سیکٹر کی فہرست طلب کرلی جبکہ آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا 8کارپوریٹ کمپنیاں ، پی ٹی سی ایل آڈٹ سے انکاری ہیں۔ ہمارے اختیارات میں کسی بھی جرم کی نشاندہی یا ذمہ داری عائد کرنا نہیں۔ 25 چیف فنانشل افسران کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے،آڈٹ سے انکار پارلیمان کے اختیار کو کم کرنے کے مترادف ہیں۔ پاک لیبیا، پاک چائنہ پاک سعودیہ سمیت 8 کمپنیاں آڈٹ سے انکاری ہیں۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس شاہدہ اختر علی کی صدارت میں ہوا جس میں آڈٹ حکام کی جانب سے بریفنگ میں بتایاگیا آڈٹ کا مطلب پارلیمان کے منظور کردہ بجٹ کے صحیح استعمال کو یقینی بنانا ہے۔ آڈٹ سے انکار کا مطلب پارلیمان کے اختیار کو کم کرنے کے مترادف ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کچھ اداروں کے ساتھ ہمارے معاملات چل رہے ہیں ،کارپوریٹ کمپنیان آڈٹ نہیں کرنے دیتیں۔ آڈٹ حکام کے مطابق پی ٹی سی ایل بھی آڈٹ کرانے سے انکاری ہے۔ آڈٹ حکام نے ادارے کی بہتر کارکردگی کیلئے مزید قانون سازی کا مطالبہ کیا۔ آڈٹ حکام کے مطابق آڈٹ اہلکاروں اور افسروں کے سکیل اپ گریڈ کرنا ضروری ہے۔ فنڈز کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تمام آئینی ادارے خود مختار ہیں لیکن آڈیٹر جنرل کا ادارہ اٹیچ ڈپیارٹمنٹ ہے۔ آڈٹ حکام کے مطابق آڈیٹر جنرل کے ادارے کو کسی ادارے کے ماتحت کرنے کی بجائے الگ سے وزارت کا درجہ دیا جائے۔