آباد ی کے تناسب سے کرکٹ ٹیمیں بڑھائی جائیں : مشتاق محمد

لاہور(سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مشتاق محمد کا کہنا ہے کہ جدید کرکٹ میں دولت کی ریل پیل نے جنٹل مین گیم کا تاثر تبدیل کر دیا ہے جس کے بعد میچ فکسنگ اور ڈوپنگ جیسی قباحتیں سامنے آ ئی ہیں جن سے کئی کھلاڑیوں کا کیریئر ختم ہو گیا، اب ماضی کے مقابلے میں کرکٹ کی بہتر سہولیات میسر ہیں، مصباح الحق اور بابر اعظم کو ابھی کچھ وقت دینا ضروری ہے، میرے خیال میں ملک کی بائیس کروڑ آبادی کے لئے صرف چھ ٹیمیں ناکافی ہیں، ملک کے معاشی حالات کے پیش نظر ڈیپارٹمنٹ کی کرکٹ کو بند کرنا درست نہیں اسے کسی نہ کسی شکل میں بحال کرنا چاہئے۔ ان خیلات کا اظہار1958ء سے 1979ء تک ملک کی نمائندگی کرنے والے لیجنڈ کرکٹر نے سجال کے مہمان پروگرام میں بات کرتے ہوئے کیا۔ مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ ان کے دور میں ستر کی دہائی کی ٹیم بڑے باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل تھی جس کے تمام کھلاڑی کاؤنٹی کرکٹ کھیلتے تھے اور مجھے بطور کپتان صرف انکو اکٹھا رکھنا ہوتا تھا۔ س دور میں گراؤنڈز، پچز اور امپائررزسمیت سہولیات بہترنہیں تھیں مگر اب کرکٹ میں جدید سہولیات آ گئی ہیں، ٹیسٹ کرکٹ میں ٹیکنالوجی کے آنے سے بھی کافی فرق پڑا ہے اور اب کھلاڑی فیصلوں سے بھی مطمئن نظر آ تے ہیں۔ وسیم خان کے آنے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہوئی ہے جو ملک کیلئے اچھا ہے، ڈومیسٹک کرٹ میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں مگر اس میں ابھی کافی تبدیلیاں آ ئیں گی۔ پاکستان کی بائیس کروڑ کی آبادی سے صرف چھ فرسٹ کلاس ٹیمیں بنانا درست فیصلہ نہیں ‘ بارہ سے پندرہ ٹیمیں ہو نی چاہئیں تاکہ تمام کھلاڑیوں کو موقع مل سکے۔ پی سی بی کو چاہئے کہ ڈیپارٹمنٹل ٹیموں کو پہلے کی طرح قائد اعظم ٹرافی اور پیٹرنز ٹرافی الگ الگ کر دے یا اس کیلئے گریڈ ٹو ٹورنامنٹ کرائے تاکہ کھلاڑیوں کی کرکٹ اور معاشی مسائل بھی حل ہو جائیں۔ پاکستان اور بھارت کے کھلاڑی ہمیشہ سے ایک دوسرے کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں، ان کی دوستیاں بھی ہیں تاہم سیاست کی وجہ سے باہمی کرکٹ نہیں ہو رہی جو درست نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...