کشمیریوں کی بد قسمتی کا آغاز 1846ء کو برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنی حکومت کو دوام بخشنے کے لئے کشمیر کے زمین کے ساتھ زندہ انسانوں کو 75 لاکھ نانک شاہی (روپے) کے عوض مہاراجہ گلاب سنگھ کے ہاتھوں فروخت کر دیا گیا اور 13 جولائی 1931ء سرینگر سنٹرل جیل کے بعد اس واقعہ سے ہوا جس میں 20 فرزندان کشمیر نے اپنے سینے پر گولیاں کھا کر اذان مکمل کی۔ قیام پاکستان کے وقت اس وقت کی بڑی جماعت آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے کشمیریوں نے پاکستان سے الحاق کی متفقہ قرار داد پاس کی۔
27اکتوبر 1947ء کو نہرو ، شیخ عبداللہ، مہاراجہ کشمیر اور واسرائے لارڈ مائونٹ بیٹن کی مدد سے کشمیر پر رات کے اندھیرے میں مسلح افواج اتار کر جبراً قبضہ کر لیا۔ کشمیریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت شدید مذاحمت کی اور جہاد کے ذریعے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا 32 ہزار مربع میل علاقہ آزاد کرایا۔ قیام پاکستان سے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کا عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا۔ بھارت جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کا رنگ دیتا ہے۔ 1988ء کے بعد وادی کشمیر میں آزادی کی ایک نئی لہر اٹھی اور تیسری نسل میدان عمل میں ہے۔ مقبول بٹ افضل گرو، برہان وانی شہید سمیت ہزاروں نوجوانوں نے اپنا خون دیا جس کی وجہ سے مسئلہ کشمیر زندہ ہے۔ کلمہ کے رشتے سے پاکستان ہمارا بھائی وکیل اور پشت بان ہے۔ قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا ہے۔ 1990ء سے بالترتیب ہر سال ہر حکومت سیاسی اور مذہبی جماعتیں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے 5فروری کو ہر سطح پر احتجاج کرتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی کامیابی کے پہلے دن سے کشمیری جدوجہد کی حمایت کا واضع اعلان کیا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو واضح پیغام دیا۔ جنرل اسمبلی سے خطاب امریکن صدر ٹرمپ اور بین الاقوامی رہنمائوں اور برادر اسلامی ممالک کے حکمرانوں پر مسئلہ کشمیر جارحانہ انداز میں اٹھایا۔ سلامتی کونسل نے بھی 6 ماہ میں 2 بار مسئلہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ 5 فروری کوکشمیر اسمبلی کے جائینٹ سیشن سے وزیراعظم عمران خان کا خطاب کشمیریوں اورپاکستانیوں کے دل کی آواز تھی،اس کے اگلے روز وزیراعظم عمران خان نے میر پور میں جلسہ عام سے خطاب کیا جس میں آزاد کشمیر کی ساری سیاسی قیادت نے شرکت کرکے بھارت کو اٹوٹ یکجہتی کا بھرپور پیغام پہنچایا۔میر پور آزاد کشمیر میں جلسہ عام سے خطاب ، ریلیاں، انسانی زنجیر اور مختلف تقریبات کا انعقاد قوم کے اس ایشو پر سیسہ پلائی دیوار بننے کا عزم تھا۔
PTI آزاد کشمیر کے صدر اور سابق وزیر اعظم بریسٹر سلطان محمود چوہدری جو منتخب ہونے کے بعد کافی متحرک اور جارحانہ انداز سے کشمیری رہنمائوں کی PTI میں شمولیت یقینی بنا رہے ہیں۔ انہوںنے کشمیر سیکرٹریٹ ، راولپنڈی میں ایک بڑی تقریب کا انعقاد کیا جس میں مذہبی قائدین اور کارکنوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ لاہور سے ممبر کشمیر اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف لاہور کے نو منتخب صدر غلام محی الدین دیوان ، مرکزی رہنماء چوہدری مقبول احمد، ظفر انور، چوہدری ارشد حسین ، اکبر ابراہیم ، مرتضیٰ گیلانی ، قیوم نیاز ی ، سابق مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر امتیاز احمد، بانی صدر ڈاکٹر لطف الرحمن اور دیگر نے بھی خطاب کیا، بیرسٹر سلطان نے کہا کہ کشمیری اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ہم ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں جنہوں نے پاکستان کا پرچم سربلند رکھا اور کشمیر کاز کو عروج پر لے جانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں۔