حکومت گالی گلوچ پر اتر آئی، آئی ایم ایف معاہدہ نالائق ٹیم نے کیا، بلاول، آج نیب پیشی

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مہنگائی میں اضافے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ہم سوال اٹھاتے ہیں تو حکومت کی طرف سے گالم گلوچ شروع ہوجاتی ہے۔ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن کی کوششوں کی وجہ معیشت اور مہنگائی کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے پر ڈالا گیا تھا اور ہمیں امید تھی عوام کے مسئلے پر تفصیلی بحث ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ امید تھی کہ حقائق پر بات کریں گے اور مل کر فیصلے کرسکیں گے تاکہ غریب عوام اور بے روزگار افراد کو ریلیف دیا جا سکے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ حکومت حقیقت پر بات نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت صرف گالم گلوچ کی عادی ہے، یہ حکومت صرف اور صرف ماضی کی بات کرتی ہے، کل میں نے جو تقریر کی تھی اس میں ایف بی آر، بیورو آف سٹیٹکس اور سٹیٹ بینک کے اعداد وشمار حکومت کے سامنے رکھے تھے۔ بیورو آف سٹیٹکس کہہ رہا ہے کہ تاریخی طور پر مہنگائی بڑھ رہی ہے، جس تیزی سے مہنگائی میں پچھلے ایک سال میں اضافہ ہوا ہے پاکستان کی تاریخ میں اتنا اضافہ نہیں ہوا ہے۔ سٹیٹ بینک کہہ رہا ہے کہ جتنا قرض پچھلے 15 ماہ میں لیا گیا ہے ماضی میں جتنی بھی حکومتیں رہی ہیں ان سب کو ملا بھی دیں تو انہوں نے اتنا قرض نہیں لیا جتنا اس حکومت نے ایک سال میں قرض لیا۔ ہم نے پوچھا آپ کا ایف بی آر کہہ رہا ہے کہ آپ کے اپنے ٹیکس ٹارگٹ میں 400 ارب شارٹ فال ہے، جواب میں کیا ملا؟ گالم گلوچ۔ آپ تنقید برداشت نہیں کرسکتے ہیں، ہم تنقید برداشت کرسکتے ہیں، ان کی گالیاں بھی برداشت کرسکتے ہیں مگر اس وقت ملک کے غریب عوام حکومت کی معاشی پالیسی برداشت نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام پریشان اس لیے ہیں کہ ان کا معاشی قتل ہورہا ہے اس کا جواب حکومت کو دینا پڑتا ہے، عوام ریلیف چاہتے ہیں اور جینا چاہتے ہیں۔ جب سے یہ حکومت آئی ہے گھر چلانے میں کتنا مشکل ہوا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خود مودی کو چھوٹا آدمی کہا تھا، وزیراعظم پاکستان عمران خان نے مودی کو کہا کہ یہ بڑے دفتر میں چھوٹا آدمی ہے اور میں نے ان کے الفاظ دہرائے لیکن سپیکر سمیت حکومتی بینچز نے میرے ایک لفظ پر جھگڑا شروع کردیا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان میں رہنے والے ہر آدمی کا مطالبہ ہے کہ پی ٹی آئی آئی ایم ایف کے معاہدے کو پھاڑ کر پھینک دیں، واپس جائیں اور دوبارہ مذاکرات کریں تاکہ ہم پاکستان کے مفاد میں معاہدہ کریں۔ جو نالائق ٹیم نے معاہدہ کیا ہے اس پر ہمیں اعتراض ہے، غلط طریقے سے طے کیا، پاکستان کی معاشی حقیقت سامنے نہیں رکھی، ان بنیادوں پر دوبارہ معاہدہ کرے کیونکہ اس پورے پروگرام سے کوئی مثبت اثر نہیں پڑا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ نالائق اور نااہل ہیں، سیاست نہیں کرسکتے، حکومت نہیں چلاسکتے، معیشت نہیں چلاسکتے ہیں اور مذاکرات بھی نہیں کرسکتے ہیں، آپ نے پاکستان کی معاشی خود مختاری پر سودے بازی کی اور ہمارے سامنے پی ٹی آئی، آئی ایم ایف معاہدہ لے کر آئے۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اس معاہدے کو نہیں مانتے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں جمہوری ہوں اور حکومت کو جانا ہے تو نئے انتخابات ہونے چاہیے، کوئی دوسرا نظام تو ہمیں قبول نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ صاحب ہمارے دور میں وزیر تھے جب ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے اور انہیں پتہ تھا کہ ہم نے انہیں کھلا ہاتھ نہیں دیا گیا تھا، ہم آئی ایم ایف کے حکم کو نہیں مانتے تھے بلکہ پاکستان کی بات سنتے تھے۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں آئی ایم ایف ان کے ذریعے ہمارے پاس آتا تھا اور کہتے تھے بجلی کی قیمت بڑھا دو لیکن ہم کہتے تھے کہ نہیں بڑھائیں گے کیونکہ ہم اپنے عوام کے معاشی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ اگر آپ نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کرنے ہیں تو ملک کی معاشی خود مختاری اور عوام کے معاشی حقوق کی خود مختاری دے دو۔
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کل صبح 10 بجے نیب دفتر میں پیش ہوں گے باوجود اس کے نیب ہراساں کر رہا ہے تاہم بلاول بھٹو قانون کی پاسداری اور انصاف کے خواہاں ہیں۔ اپنے بیان میں سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ عوام دشمن بجٹ کے خلاف احتجاج کے اعلان کے ایک ہفتے کے اندر نیب نے چیئرمین پیپلزپارٹی کو نوٹس بھیجا۔ حقیقت یہ ہے کہ جب بھی چیئرمین پیپلزپارٹی حکومت پر تنقید کرتے ہیں تو نیب نوٹس بھیج دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی قرار دے چکی ہے کہ بلاول بھٹو بے قصور ہیں۔ چیف جسٹس نے بلاول بھٹو کو بھری عدالت میں معصوم قرار دیا تھا اس کے باوجود نیب کا نوٹس بھیجنا سیاسی انتقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کی جانب سے چیئرمین پیپلزپارٹی کو نیب کے نوٹس کی مذمت پر بلاول بھٹو زرداری نے اظہار تشکر کیا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...