چینی جب چین جیو جشن بہار اورنیاچینی قمری سال وہ تہوار ہے جب تقریباتمام چینی قوم ریلوے اسٹیشنوں ، ہوائی اڈوں یا بس ڈپو کی طرف گامزن ہوتی ہے تا کہ وہ یہ جشن اپنے پیاروں کے ساتھ منا سکیں۔ ان میں سے بیشتر ، جو تعلیم یا نوکریوں کے لئے اپنے آبائی گھروں سے دور ہیں ، مناسب طریقے سے اپنے والدین اور دیگر پیاروں کے ساتھ اس تہوار کو منانے کے لئے گھر واپس لوٹتے ہیں۔ چینی قمری نئے سال کے ساتھ ہی جشن بہار کا تہوار شروع ہوتا ہے اور پرانے سال کی روانگی اور نئے سال کا استقبال ہوتا ہے۔ اس تہوار کی تاریخ 4000 برس پرانی ہے اور یہ چینیوں کے لئے سب سے اہم سالانہ تہوار ہے۔ چینی قمری نئے سال کے پہلے مہینے کے پہلے دن سے تقریبات کا آغاز ہوتا ہے جو 15 تاریخ تک جاری رہتیہیں۔ روایات کے مطابق ، تہوار منانے کی تیاریاں سبکدوش ہونے والے سال کے آخری مہینے کی 23 تاریخ سے شروع ہوتی ہیں۔ سرکاری تنظیمیں اور دفاتر ایک ہفتے کی تعطیلات مناتے ہیں ، جبکہ تعلیمی ادارے جشن بہار کی مد میں ایک ماہ کی تعطیلات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ روایتی تہوار وہ وقت ہے جب چینی اپنے والدین اور بزرگوں سے ملتے ہیں اور ان کے ساتھ خوشیوں کا لطف اٹھاتے ہیں جس طرح مغرب میں اور دنیا بھر کے عیسائی کرسمس کے لئے گھر جاتے ہیں یا اسلامی دنیا میں ، مسلمانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ عید کی تعطیلات کے لئے اپنے آبائی گھر جائیں۔ایکجزنیان ہے. روایات کے مطابق سونگ خاندان کی حکومت کے دوراناسی طرح جشن بہارکا(17-1 صدی قبل مسیح) ، پہاڑوں میں ، نیان نامی ایک خوفناک بلا بستی تھی۔ ہر برس ، سال نو کے پہلے دن ،یہ مخلوق بیدار ہوتی اور گاؤں پر نازل ہوتی۔ وہ سارا اناج اور مویشی کھاجاتی۔ اس وجہ سے ، ہر نئے سال کے دن ، لوگ آتش بازی اور سرخ رنگ سے نیان کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے۔ روایتی طور پر ، چینی اپنے گھروں کوسرخ رنگ سے سجاتے ہیں اور سرخ لباس زیب تن کرتے ہیں اور نیان کو خوفزدہ کرنے کے لئے آتش بازی کا استعمال کرتے ہیں۔ ہر سال ، رخصت ہونے والیچینی قمری سال کے آخری ہفتے میں ،جشن بہار کی تیاریوں کا آغاز ہوتا ہے۔ بچے اور خواتین سرخ لباس تیار کرتے ہیں۔ مزیدار کھانے کی اشیائ اور پکوان تیار کے? جاتے ہیں۔ گھروں کو باہر سے صاف کیا جاتا ہے ، اور دروازے اور کھڑکیوں کو سرخ پیپر کٹ پھولوں ، ڈریگنوں اورمختلف جانوروںکی تصاویر سے سجایا جاتا ہے۔ چینی روایتی لوگ ہیں اور اپنے آباؤ اجداد کو یاد رکھتے ہیں۔ مرحومین کی تصویروں کو نمایاں طور پرآویزاں کرنے کے بعد ان کی روح کو سلامت رکھنے کے لئے خصوصی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ تمام تیاریاں چینی قمری نئے سال کی چاند راتجسے چوشی کہا جاتا ہے تک مکمل کر لی جاتی ہیں۔ کوئی بھی چینی جو جشن بہار اور قمری سال نو پہ گھر نہیں پہنچ سکتا وہ افسردہ رہتا ہے۔ نئے سال کے موقع پر ، پورا کنبہ ری یونین ڈنراتصال نو کیکھانے سے لطف اندوز ہونے کے لئے جمع ہوتا ہے، جس کے لئے ہفتوں سے تیاری کی جارہی تھی۔ مختلف روایتی پکوان اورلذیذ طعام پیش کیے جاتے ہیں۔ عیدی کے طور پر بچوں کے لئے سرخ لفافے رکھے جاتے ہیں۔ اسے ہینگبو کے نام سے جانا جاتا ہے۔ نئے سال کے شام کے کھانے کے ایک حصے کے طور پر خصوصی پکوڑی بھی تیار کی جاتی ہے اور پیش کی جاتی ہے۔ کچھ پکوڑیوں میں ، سکے رکھے جاتے ہیں۔ جس کو یہ سکہ مل جاتا ہے اسے بہت خوش قسمت سمجھا جاتا ہے۔ پورا خاندان آدھی رات کا انتظار کرتا ہے ، جب گزشتہ سال ختم ہوتا ہے ، اور نیا سال شروع ہوتا ہے۔ لوگ جشن منانیکے لئے سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔ آتش بازی سے آسمان کو روشن کیا۔ جہاں لوگ نئے سال کے آغاز پر خوش ہوتے ہیں ، اسی کے ساتھ ہی ، وہ پچھلے سال کی کامیابیوں اور نقصانات کو بھی یاد کرتے ہیں ، جن میں ان پیاروں کو بھی شامل کیا جاتا ہے جو اگلی دنیا میں روانہ ہوگئے۔ یوان ڑیان جیؤ یعنی لالٹین فیسٹیولچینی قمری سال کے پہلے مہینے کی پندرھویں شب منایا جاتا ہے۔ جشن بہار ملحقہ لالٹین فیسٹیول پہلا عظیم الشان جشن ہے۔ اس دن کو عام تعطیل نہیں ہے چونکہ لنٹرن فیسٹیول سے متعلق پروگرام رات کو ہوتے ہیں۔چونکہ یہ چاند کی 15 ویں رات ہوتی ہے ، ہر طرف چاند کی روشنی پھیلی ہوتی ہے۔ چینی عوام اپنی لالٹینیں روشن کرتے ہیں اور انہیں آسمان پر کی جانب روانہ کرتے ہیں۔ کچھ ہی منٹوں میں ، سارا آسمان ہر شکل اور سائز کی رنگین لالٹینوں سے روشن ہوجاتا ہے۔ لوگ اس خوبصورت منظر سے لطف اندوز ہونے کے لئے اپنے گھروں کے باہر جمع ہوجاتے ہیں۔ لالٹین فیسٹیول کی روایت بھی دو ہزار سال سے زیادہ پرانی ہے۔ اس رات چینی متعدد سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ روایت کے مطابق ، لالٹینیں روشن کرنے اور انہیں آسمان پر آزاد کرنے کے علاوہ ، آتش بازی ہوتی ہے ، لوگ پہیلیوں کو حل کرتے ہیں ، گانا اور رقص کے ثقافتی پروگرام ہوتے ہیں۔پچھلے سال جب چینی عوامجشن بہارمنانے کے لئے اپنے گھروں کو روانہ ہو رہے تھے کہ عالمی وبا کورونا نازل ہو گئی زمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے چینی حکومت نے لوگوں کو مہلک بیماری کی تباہی سے بچانے کے لئے ایک سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا اور چینی باشندوں کو بڑے پیمانے پر تقریبات سے محروم رہنا پڑا۔ چینی حکومت قابل تعریف ہے کہ اس کی بروقت کاروائسے کروڑوں افراد ہلاکت سے بچ گئے- بروقت امداد ، خوراک اور دوائیں مہیا کرنے کا انتظام کیا گیا، یہاں تک کہ متاثرہ لوگوں کو علاج فراہم کرنے کی خاطرریکارڈ وقت میں اسپتال بھی قائم کئے کیے۔ چینی قیادت نیدلیری سے کوویڈ ہاٹ اسپاٹس کا دورہ کیا اور اپنے سائنس دانوں اور محققین کو استثنیٰ فراہم کیا کہ وہ مدافعت کی خاطرکوئی ویکسین تلاش کریں۔ اس سال ہمارے چینی بھائی اپنے قمری سال کو بیل کا سال منارہے ہیں-چونکہ یہ جانور بہت صبر اور تحمل اظہار کرتا ہے، جفا کشی سے کام کرنے پر استقامت رکھتا ہے، یہ مناصب ہے کہ چینی قمری سال نو کی علامت بیل ہے۔ اگرچہ دنیا ابھی بھی وبائی امراض کے معاشی اثرات سے دوچار ہے ، چینی قیادت مستقل نمو برقرار رکھنے ، کورونا کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک موثر ویکسین تیار کرنے میں کامیاب رہی اور یہاں تک کہ اپنی محنت کے ثمرات سے ترقی پزیر دنیا خصوصی طور پر پاکستان کو بھی فیضیاب کیا اور مفت مدافعتی ٹیکے فراہم کے- ہم اپنے چینی بھایوں اور بہنوں کو نئے قمری سال اور جشن بہار کے موقع پہ دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں- پاک چین دوستی زندہ باد