عسکری قیادت کا خطرات کا بھرپور جواب دینے اور کشمیریوں کی اخلاقی مدد جاری رکھنے کا عزم
مسلح افواج کی قیادت نے پاکستان کی طرف سے حق خودارادیت کیلئے کشمیریوں کی دلیرانہ جہدوجہد کی بھرپور سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز میں منعقد ہوا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے صدارت کی۔ اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی، چیف آف ائر سٹاف ائر چیف مارشل مجاہد انور خان، وزارت دفاع و دفاعی پیداوار کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ شرکاء نے ابھرتے ہوئے جیو سٹرٹیجک منظر نامے، بشمول سٹرٹیجک اور روایتی پالیسیوں و ڈاکٹرائن کے شعبوں میں ہونیوالی تیز رفتار پیش رفت اور مسلح افواج کی اپریشنل تیاریوں پر غور کیا۔ اجلاس نے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بھی غور کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان، انصاف اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودرادیت کے حصول کیلئے کشمیریوں کی دلیرانہ اور داخلی جدوجہد کی بھرپور سفارتی، اخلاقی اور سیاسی مدد جاری رکھے گا۔ اجلاس نے مسلح افواج کے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ جامع سیکورٹی حکمت عملی کے تحت خطرات کی تمام تر نوعیت کا بالکل مناسب اور بھرپور انداز میں جواب دیا جائیگا۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں تعینات نو لاکھ سفاک سپاہ کے ذریعے کشمیریوں کا عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔ بھارتی فورسز نہتے کشمیریوں کیخلاف ظلم کا ہر ضابطہ روا رکھے ہوئے ہے مگر اس میں انتہاء درجے کی سفاکیت 5 اگست 2019ء کو کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے شب خون کے بعد آئی۔ جب کشمیریوں نے بھارت کے اس بہیمانہ اقدام کیخلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ کشمیری کوچہ و بازار میں مشتعل جذبات کے ساتھ نکل آئے۔ مودی سرکار وادی میں نام نہاد جمہوریت کا پہلے ہی خاتمہ کر چکی تھی۔ بھارت کو اپنی کٹھ پتلی حکومت پر بھی اعتماد نہ رہا تھا۔ پہلے گورنر راج اور پھر صدر راج نافذ کردیا گیا۔ مگر حالات قابو میں نہ آسکے۔ 5 اگست کی رات تک کشمیری حکومت کے مظالم کے آگے سینہ سپر تھے اور اسی رات بدترین پابندیوں کا حامل کرفیو نافذ کردیا گیا آج ڈیڑھ سال سے کشمیری انسانیت سوز پابندیوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ مگر موقع ملتے ہی احتجاج اور مظاہرے کرتے ہیں۔ جن پر بھارتی فوج بے رحمانہ دنیا کا مہلک اسلحہ آزماتی ہے۔ آج وادی میں انسانی بحران انتہائوں کو چھو رہا ہے۔ مواصلاتی روابط مسلسل منقطع ہیں‘ ادویات اور خوراک کی قلت ہے۔ بیماروں کا ہسپتالوں تک جانا ممکن نہیں رہا۔ مرنے والوں کو قبرستان لے جانے کی اجازت نہیں۔
بھارت کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد غیرکشمیریوں کو وہاں لا کر بسا رہا ہے جس کا مقصد اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے۔ لاکھوں غیرکشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کردیئے گئے۔ ان کو ملازمتیں دی جارہی ہیں اور جائیدادوں کی خرید کی اجازت کے بعد شدت پسند ہندوئوں نے کشمیر کا رخ کرلیا ہے۔
بھارت مقبوضہ وادی میں غیرجانبدار میڈیا انسانی حقوق کی تنظیموں‘ پارلیمنٹیرینز حتیٰ کہ بھارتی اپوزیشن کے لیڈروں کو بھی وہاں جانے کی جازت نہیں دے رہا۔ مبادا اسکے مظالم دنیا کے سامنے آجائیں۔ مگر پاکستان کی طرف سے بھارت کے ظلم و بربریت کا چہرہ دنیا کے سامنے رکھنے میں کوئی دقیقہ فروگزشت نہیں کیا جا رہا۔ وزیر اطلاعات شبلی فراز نے یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے تصویری نمائش کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا وزیراعظم عمران خان کی جرأت مندانہ قیادت میں پاکستان نے بھارتی مظالم، بربریت، مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیلی، طویل ترین لاک ڈائون اور انسانیت سوز سلوک کو عالمی رہنمائوں، بین الاقوامی اداروں ،اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت عالمی فورمزپر بے نقاب کیا ہے۔ پاکستان کی کوششیں رنگ لارہی ہے، ہر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر پر بات ہورہی ہے، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے متعدد بار تصدیق کی ہے کہ جموں و کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کا موقف اقوام متحدہ کے منشور اور قابل اطلاق سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ہے۔اسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
بھارت مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی طرف آنے کو تیار نہیں۔ وہ پاکستان کو بھی اس مسئلہ سے لاتعلق رکھنا چاہتا ہے۔ اس کیلئے وہ ہر حربہ اختیار کر چکا ہے۔ کشمیریوں کو اپنی آزادی کیلئے جدوجہد کرنے پر دہشت گرد اور پاکستان کو ان کا پشت پناہ قرار دیتا ہے۔ پاکستان نے کشمیر کے اندر کبھی مداخلت نہیں کی مگر کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی مدد سے کبھی پسپائی اختیار نہیں کی۔ بانیٔ پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ پاکستان کا اپنی شہ رگ کو دشمن کے پنجۂ استبداد میں رہنا کیسے گوارہ ہو سکتا ہے۔ آج پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے ایک پیج پر اور قوم انکے شانہ بشانہ ہے۔ پاک افواج آپس کے مثالی کوارڈی نیشن کے ذریعے بھارت کے جارحانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔
آج حالات کشمیریوں کے حق میں استوار ہوتے نظر آرہے ہیں‘ ٹرمپ کی جانبدارانہ پالیسی سے بھارت کی رعونت بڑھ گئی تھی۔ اسے خطے کے کچھ ممالک بھی حمایت حاصل ہوئی تھی۔ اب جوبائیڈن کی نسبتاً غیرجانبدارانہ پالیسیوں کے باعث بھارت کے جارحانہ رویوں سے ہوا نکل رہی ہے۔ عرب ممالک کا پاکستان کی طرف جھکائو ہو رہا ہے جو خطے میں امن کی بحالی کی طرف اہم پیشرفت ہے۔ خطے کا سب سے بڑا مسئلہ بھارت کا پیدا کردہ تنازعہ کشمیر ہے۔