اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کے ترجمان نے اس کی وضاحت کر دی ہے کہ کشمیر کے حوالے سے ان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہے وہ آج بھی اس کو ایک تسلیم شدہ تنازعہ سمجھتے ہیں جو حل طلب ہے۔ اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا بھر میں کرونا عالمی وبائی چیلنج کے بعد دنیا کی معشتیں متاثر ہوئیں ہیں۔ عالمی سطح پر ایک معاشی بحران دیکھنے میں آیا ہے۔ اسی طرح خلیجی ممالک کی معشتیں بھی خاصی متاثر ہوئی ہیں۔ نتیجتاً ملازمتوں میں کمی واقع ہوئی اور بہت سے لوگوں کو واپس آنا پڑا۔ دنیا بھر میں ایرلائن بزنس بحران کا شکار ہوا۔ ہوٹلز، ریسٹورنٹس لاک ڈاؤن پابندیوں کی وجہ سے متاثر ہوئے۔ کنسٹرکشن انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی۔ میں کچھ عرصہ قبل متحدہ عرب امارات گیا۔ میری یو اے ای کے وزیر خارجہ سے تفصیلی نشست ہوئی۔ میں واضح کر دوں کہ یو اے ای کے تحفظات پاکستان کے حوالے سے مخصوص نہیں ہیں۔ ہم ان کے تحفظات کو دور کررہے ہیں۔ ہماری گفتگو جاری ہے۔ انشاء اللہ بہتری کے امکانات ہیں۔ پاک بحریہ کی مشق امن 21 ہماری بہت بڑی کامیابی ہے۔ 40 ممالک کی بحریہ ان مشقوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ بلو اکانومی پر تبادلہ خیال ہو گا۔ میں عنقریب نیول چیف کی دعوت پر کراچی جا رہا ہوں۔ ویت نام کیلئے پاکستان کی نامزد سفیر ثمینہ مہتاب اور لیبیا کیلئے نامزد پاکستانی سفیر مجیر جنرل (ر) راشد جاوید نے منصب سنبھالنے سے قبل وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ وزیر خارجہ نے ویت نام کیلئے بطور سفیر تقرری پر محترمہ ثمینہ مہتاب کو مبارکباد دی۔