امریکی کانگریس کے 122 ارکان نے متفقہ طور پر صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کریں۔
امریکی رکن کانگریس ٹام میک کلینک نے صدر سے مطالبہ کیا کہ وہ ایرانی دہشت گردی کی سرگرمیوں کے خلاف یورپ کے ساتھ مل کر کام کریں اور ایرانی شیطانی شرانگیز سرگرمیوں کی روک تھام کے ساتھ یورپ میں ایرانی سفارت کار اسد اللہ اسدی اور اس کے ساتھیوں کے قائم کردہ دہشت گرد سیل کی سرگرمیوں کی مذمت کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی سفارت کاروں اور دہشت گردی کی کارروائیاں انجام دینے والوں کو سفارتی تحفظ سے فائدہ اٹھانے سے روکا جانا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کو ایران میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں سے سختی سے نمٹنا چاہیے۔ خاص طور پر نومبر 2019ء جیسے کریک ڈائون اور ایرانی پاسداران انقلاب کے ہاتھوں میزائل داغ کر یوکرین مسافر ہوائی جہاز کو مار گرائے جانے جیسے واقعات کا انسداد ضروری ہے۔
ادھر وائٹ ہائوس نے ایک بار پھر ایران سے کہا ہے کہ وہ دوبارہ مذاکرات سے قبل سنہ 2015ء میں طے پائے جوہری معاہدے کی شرائط کی پابندی کرے۔
جمعرات کو امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ واشنگٹن ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
با خبر ذریعے نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ امریکی حکومت ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے میں واپسی کے حوالے سے مختلف پہلوئوں پر غور کر رہی ہے۔