ڈنمارک کی سپریم کورٹ کھانسنے سے متعلق ایک اہم مقدمے سے متعلق اپیل پر سماعت کرے گی۔یہ اپیل ایک نوجوان کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جسے ہائی کورٹ نے سزا سنائی ہے۔ نوجوان چاہتا ہے کہ اسے بری کر دیا جائے، جب کہ پراسیکیوٹرز اپنا پورا زور اس بات پر صرف کر رہے ہیں کہ کسی شخص کے سامنے منہ کھول کر کھانسنے، اور پھر اسے ڈرانے کے لیے کورونا کا نعرہ لگانے والا یہ ملزم کم ازکم تین سے پانچ ماہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے کاٹے تاکہ اسے نصیحت اور دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔گزشتہ سال جون میں 20 سالہ نوجوان نےپولیس کی معمول کی ٹریفک چیکنگ کے دوران زور سے کھانس کر کہا کورونا۔پولیس نے اس کا کورونا ٹیسٹ کروایا، جو نیگیٹو نکلا۔ جس پر پولیس نے نوجوان کے خلاف ڈرانے کے لیے سفاکانہ اور غیرذمہ دارانہ طرز عمل اختیار کرنے کی دفعات لگا کر اسےعدالت میں پیش کر دیا۔ تاہم یہ مقدمہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ڈنمارک میں اکثر لوگوں کی نظریں سپریم کورٹ پر جمی ہیں، جہاں اگلے ہفتے مقدمے کی سماعت ہونے والی ہے۔ ملک کی اعلی ترین عدالت کا فیصلہ یہ تعین کرے گا کہ کیا کسی کو کھانس کر ڈرانا ، قابل سزا جرم ہے، یا ہنسی مذاق کی بات ہے۔توقع کی جا رہی ہے کہ ڈنمارک کی سپریم کورٹ کھانسنے کے اس مقدمے پر اپنا فیصلہ 18 فروری کو دے گی۔