میانمار کی فوجی حکومت کے سربراہ نے لوگوں سے کہا ہے کہ اگر وہ جمہوریت چاہتے ہیں تو فوج کے ساتھ تعاون کریں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے یہ بیان یونین ڈے کے موقع پر جاری کیا۔یونین ڈے پر میانمار کی فوج کے سربراہ جنرل مِن آنگ ہلینگ نے شہریوں کو تلقین کی کہ وہ فوج سے تعاون کریں تاکہ جمہوریت کی بحالی ممکن ہو سکے۔ انہوں نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یہ تاریخ کا سبق ہے کہ قومی اتفاق ہی ملکی اتحاد کا ضامن ہوتا ہے اور حکومتی عملداری بھی اسی سے ممکن ہے۔فوجی حکومت نے یونین ڈے کے موقع پر ہزاروں قیدیوں کو رہائی دینے اور لمبی مدت کی سزاﺅں میں کمی کا اعلان بھی کیا۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے اپنے ہنگامی اجلاس میں میانمار کی صورت حال پر غور کیا۔ جنیوا میں منعقدہ اجلاس سے میانمار کے لیے مقرر کونسل کے خصوصی مبصر ٹام اینڈریو کا کہنا تھا کہ حکومت پر پابندیاں وقت کی ضرورت ہیں اور ان میں فوجی بغاوت میں ملوث اراکین کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے سلامتی کونسل سے اپیل کہ وہ میانمار کو اسلحے کی فروخت پر پابندی لگائے اور ساتھ ہی فوجی کمانڈروں پر سفری پابندیوں اور انہیں عالمی عدالتوں میں طلب کرنے پر غور کیا جائے۔ انہوں نے دیگر ممالک سے بھی درخواست کی کہ وہ امریکا اور نیوزی لینڈ کی تقلید کرتے ہوئے میانمار پر پابنیوں کا نفاذ کریں۔