واشنگٹن ، کابل‘اسلام آباد(این این آئی، شنہوا، نوائے وقت رپورٹ‘خبر نگار خصوصی)اثاثوں کی تقسیم پر طالبان نے امریکہ پر شدید تنقید کی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ایسی میڈیا رپورٹیں مسترد کر دی ہیں کہ ملکی فوج میں ان کے افغانستان سے حتمی انخلا کے فیصلے پر عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔ افغانستان سے انخلا کیلئے کوئی بھی وقت اچھا وقت نہیں تھا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے کہاکہ افغانستان سے فوجی انخلا کیلئے کوئی بھی اچھا وقت تو کبھی تھا ہی نہیں۔ افغان حکام نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے صدر جوبائیڈن کے فیصلے کو ڈاکہ قرار دیدیا۔ طالبان رہنما سہیل شاہین نے کہا کہ امریکہ نے افغان اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کرکے حق پر ڈاکہ مارا ہے۔ حق پر ڈاکہ ڈالنا امریکہ کی اخلاقی گراوٹ ظاہر کرتا ہے۔ افغان عوام کا نائن الیون واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ آدھے اثاثے انسانی امداد کے طور پر افغان عوام کو دیئے جائیں گے۔ قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے ٹویٹ کیا کہ امریکہ کی طرف سے افغان قوم کے منجمد کئے گئے فنڈز کی چوری اور ان پر قبضہ کرنا کسی ملک اور قوم کی انسانی اور اخلاقی گراوٹ کی نچلی ترین سطح کی نشاندہی کرتا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز افغانستان کے 9 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے منجمد اثاثوں میں سے 7 ارب امریکی ڈالر کے اثاثوں کو بحال کر کے انہیں متاثرین نائن الیون کے فنڈ اور بحران زدہ افغانستان کیلئے انسانی بنیادوں پر امداد کے مابین تقسیم کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔ پاکستان نے بھی امریکی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یہ منجمد اثاثے افغانستان کی ملکیت تھے اور رقم کے استعمال کا فیصلہ کرنے کا حق صرف افغانوں کو ہے۔ امریکہ نے آدھی رقم نائن الیون متاثرین کیلئے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آدھی رقم سے افغان ٹرسٹ فنڈ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔دریں اثناء شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان میں حالات سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ بحران سے نمٹنا ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے۔ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ بیرون ملک افغان سرمایہ کا انجماد ختم کرنے کے طریقے ڈھونڈنے سے انسانی مسئلہ کے فوری حل اور افغان عوام کی معاشی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔ بیرون ملک بنکوں میں افغان سرمایہ کا انجماد ختم کرنے پر پاکستان اصولی مئوقف پر کاربند ہے کہ یہ افغان قوم کی ملکیت ہیں اور انہیں جاری کیا جانا چاہئے۔ افغان فنڈز کا استعمال افغانستان کا خودمختاری پر مبنی فیصلہ ہونا چاہئے۔