قرآن پاک میں بھی ارشاد ہے ’’زمین میں گھومو پھرو‘‘ اس سے ہمیں غور و فکر اور مشاہدے کا موقع ملتا ہے۔ دل و دماغ سے بنانے والے کارساز اللہ کی واحدانیت کا اقرار اور یقین پیدا ہوتا ہے۔ تفریح کے ان خوبصورت لمحات میں انسان غیبت، جھوٹ، فراڈ، بددیانتی، حسد، بغض اور دیگر منفی سرگرمیوں سے بچا رہتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ دور دراز کے سیاحتی مقامات کی طرف ہی جائیں۔ آپ اپنے علاقے کے خوبصورت اور تفریحی مقامات کو دیکھنے کے لئے ایک دن کا پیدل یا گاڑی پر جیسی سہولت میسر ہو پروگرام بنا سکتے ہیں۔ اکثریت لوگ اپنی تحصیل یا ضلع کے تفریحی مقامات کو نہیں جانتے اور نہ کبھی دیکھا۔ صحت وسائل اور وقت کو مدِ نظر رکھ کر آپ ایک دن یا کئی دنوں کا تفریحی پروگرام بنا سکتے ہیں۔ میری گزارش ہے کہ آپ جب بھی اکتاہٹ اور بوریت کا شکار ہوں تو تفریحی مقامات کی طرف نکل جائیں۔ ہر ماہ اپنی آمدنی سے کچھ رقم تفریحی پروگرام کے لئے بچائیں اور موقع ملنے پر بیوی بچوں کے ساتھ گھومیں پھریں۔ یہ زندگی کی مصروفیت اور شب و روز کے گزرتے ایک جیسے لمحات گزارتے ہم نہ صرف بوڑھے بلکہ دوسرے جہاں منتقل ہو جائیں گے اس لئے اپنی قیمتی اور خوبصورت زندگی کو مثبت سرگرمیوں اور سوچ کے ساتھ مزید خوبصورت بنائیں۔ وطن عزیز فطری حسن و جمال سے مالا مال ہے ٹور ازم میں ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ پاکستان کے چاروں صوبے، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر میں بے پناہ خوبصورت مقامات جنہیں دیکھنے ہر سال لاکھوں دنیا کے سیاح آتے ہیں۔ اس وقت ملک معاشی بدحالی کا شکار ہے۔ ہماری معیشت تباہ، روزگار کم، غربت اور افلاس کا دور دورہ ہے۔ پورے یقین سے کہتا ہوں اگر حکومت سیاحت کو فروغ دینے میں انقلابی قدم اٹھائے، انقلابی فیصلے اور اصلاحات نافذ کرے۔ سیاحتی مقامات کی سڑکیں اچھی بن جائیں۔ سیاحوںکی رہائش کی سہولیات، چیئر لفٹس اور دیگر ضروری سہولیات اور لوازمات پورے کئے جائیں تو لاکھوں لوگوں کو روزگار اپنے علاقے میں ملے گا دنیا آئے گی۔ اگر حکومت کے پاس وسائل نہیں تو بڑی فرموں کو این جی اوز کو ضروری شرائط کے ساتھ معاہدے کے تحت مخصوص مدت کے لئے سیاحتی مقامات میں سرمایہ کاری کی اجازت دی جائے۔ ہر سیاحتی مقام تک پہنچنا مشکل ہے چونکہ آج سڑکوں کی حالت بہت خراب ہے۔ وادی نیلم اور گلگت بلتستان کو ملانے کے لئے ٹنل اور سڑک کی تعمیر کا فیصلہ بہت ہی اچھا ہے۔ اللہ کریں کہ ہماری حکومت سنجیدگی سے یہ منصوبہ جلد مکمل کر سکے۔ اس سے سیاحت کو فروغ ملے گا۔ پہلے مرحلے میں وفاقی حکومت، حکومت گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کی حکومت مل کر اپنے اپنے علاقوں کے سیاحتی مقامات کا ماسٹر پلان تیار کریں۔ وادی کمراٹ کوہستان، سوات کالام بحرین مدیان، وادی کاغان میں بالاکوٹ سے بابو سر ٹاپ اتک اور اس وادی کے دیگر چھپے خوبصورت سیاحتی مقامات ، قدرتی جھیلوں، گلگت بلتستان کے تمام دس اضلاع اور تین ڈویژن بے حد خوبصورت ہیں۔ گلگت سے چترال براستہ وادی یٰسین و وادی پھنڈر، مری میں گلیات ، آزادکشمیر کے دس اضلاع اور خاص کر ضلع نیلم، جہلم، باغ، پونچھ، حویلی، سدھنوتی، کوٹلی میرپور وغیرہ کے اہم سیاحتی مقامات کی سڑکوں کی حالت بہتر کی جائے اور بہتر منصوبہ بندی سے سہولیات مہیا کی جائیں۔ ذاتی طور پر مجھے گھومنے پھرنے اور کچھ نہ کچھ لکھنے کا شوق ہے۔ گزشتہ 27سال سے کسی نہ کسی طریقے میں یہ شوق پورا کر رہاہوں۔ سب سے پہلے میں نے اپنے ضلع اور تحصیل کے سیاحتی مقامات کی سیر کی اور پھر وطن عزیز کے معروف تقریباً 80فیصد سیاحتی مقامات دیکھے۔ میرے ضلع باغ میں گنگا چوٹی، سدھن گلی، نیزہ گلی، پیر کنٹھی، کافر پہاڑ، بسالی، منڈی، سنکھ، لسڈنہ، لوہار بیلہ، ڈھلی، ناڑ شیر علی خان، باغ، ریڑہ، ہاڑی گہل، ارجہ، دھیرکوٹ، نیلہ بٹ، ٹوپی چترہ، پلیر پوٹھا، رنگلہ، بیس بگلہ، ملوٹ، تھب اور نانگا پیر اہم سیاحتی مقامات ہیں۔ ضلع پونچھ میں تولی پیر، شہید گلہ، سنگولہ، ڈنہ نمبر 4، کھائیگلہ، بن جونسہ، جنڈالی، دیوی گلی، چھوٹا گلہ، حسین کوٹ، پوٹھی میر خان، تراڑ کھل، نیاریاں شریف، راولاکوٹ خاص، کوٹ متے خان، تھوراڑ، ہورنہ میرہ، بیروٹہ، بیڑیں، داتوٹ، بوسہ گلہ اور پانیولہ وغیرہ بہت خوبصورت سیاحتی مقامات ہیں۔ 21ستمبر 2021ء میں اپنی اھلیہ کے ہمراہ صبح سویرے گھر سے نکلا ملوٹ باغ سے پانیولہ پہنچا ۔ پیر جنید بادشاہ کے مزار پر حاضری دی خاص بیروٹہ جہاں ولی کامل پیر جمن جتی کا مزار ہے۔ 7ہزار فٹ سے زیادہ بلندی ہے۔ یہاں ہم ایک گھنٹہ رکے۔ یہ ایک واچ پوائنٹ ہے جہاں سے چاروں طرف دور دراز کے علاقے نظر آتے ہیں۔ یہ اس علاقے کا بلند ترین مقام ہے یہاں سے ہم دن گیارہ بجے براستہ خوبصورت بازار گاؤں ہورنہ میرہ مجاہد آباد پاک گلی مین روڈ پر پہنچے۔ پانیولہ سے مجاہد آباد تک کے بلند اور سرد مقامات بہت خوبصورت ہیں۔ گھنے جنگلات ہیں۔ ایک مثبت پہلو اور خوشی کا مقام ہے کہ لوگوں نے اپنی حق اراضی میں جنگلات تیار کر رکھے ہیں۔ صحیح دیکھ بھال اور حفاظت سے خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں۔ ان خوبصورت جنگلات میں اسلام آباد طرز کے خوبصورت بنگلے، یہاں کے لوگوں کی خوشحال زندگی کی علامت ہیں۔ زیادہ تر لوگ بیرونِ ممالک مشرقِ وسطیٰ اور یورپ میں اچھا روزگار کرتے ہیں۔ یونین کونسل پاچھیوٹ اور ہورنہ میرہ مردم خیز خطہ ہے۔ نامور شخصیات کا تعلق دونوں یونین کونسلز سے ہے۔ میدان سیاست و حکومت، مسلح افواج، بیوروکریسی، شعبہ طب، قانون، عدلیہ میں تاریخی شخصیات کا تعلق ان ہی علاقوں سے ہے۔ ان علاقوں میں گھوم پھر کر ابھی وقت کافی تھا اور ہم نے وادی پرل راولاکوٹ کا رخ کیا۔ خاص راولاکوٹ یقینا ایک بہت خوبصورت وادی ہے۔ اس کی وسعت ، ہریالی، حسن و جمال، خوبصورت دیدہ زیب عمارات مضبوط اور خوبصورت جسامت کے لوگ دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے یہاں کے زندہ دل لوگ جن کی شاندار عسکری تاریخ ہے۔ منفرد حیثیت اور مقام رکھتے ہیں۔ بڑے کھرے، صاف گو سامنے بات کرنے والے، ڈپلومیسی یا منافقت سے کوسوں دور ، بیدار مغز اور با شعور لوگ ہیں۔ تعلیمی میدان میں سب سے آگے ہیں۔ اسلام آباد جیسا تعلیمی ماحول ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے ہر معروف اور بڑے ادارے کی برانچ موجود ہے۔ یہاں تعلیمی میدان میں سخت مقابلے کا رحجان ہے۔ راولاکوٹ کی وادی کے مختلف مقامات دیکھنے کے بعد شام کو بروقت ہم واپس گھر پہنچ گئے۔