کراچی (عبدالستار چودھری+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) پاک بحریہ کے زیراہتمام تین روزہ بین الاقوامی میری ٹائم ایگزیبیشن اینڈ کانفرنس کراچی میں اختتام پذیر ہوگئی۔ وفاقی وزیر برائے بحری امور سید فیصل علی سبزواری نے اختتامی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاک بحریہ ساحلی علاقوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے گراں قدر خدمات انجام دے رہی ہے۔ وفاقی وزیر برائے بحری امور نے کہا کہ حکومت کامیاب بحری کاروباری شراکت داری اور سازگار تعاون کے لیے نئے منصوبے شروع کر رہی ہے۔ مہمان خصوصی نے مزید کہا کہ کانفرنس کی تجاویز بحری شعبے کی ترقی کی ترویج کے لیے منافع بخش اقدامات شروع کرنے اور 2025 میں اگلی PIMEC کے انعقاد کے لیے رہنما اصول فراہم کریں گی۔ قبل ازیں کمانڈر کراچی ریئر ایڈمرل میاں ذاکر اللہ جان نے مندوبین، سکالرز، بحری امور کے ماہرین اور قابل قدر نمائش کنندگان کی تقریب میں شرکت اور متحرک کردار کو سراہا۔ کانفرنس میں دنیا بھر سے معززین، پاکستان کی دفاعی افواج اور دوست ممالک کے افسران، ماہرین تعلیم، میڈیا کے نمائندوں اور مقامی و بین الاقوامی تھنک ٹینکس کے محققین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ امن مشق 23 کی مختلف سرگرمیوں میں پی این ایس قاسم منوڑہ، کراچی میں میری ٹائم کاؤنٹر ٹیررزم ڈیمو کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کے دو سیشنز کی صدارت کرتے ہوئے سینٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین نے بلیو اکانومی کے فروغ کیلئے 5 نکاتی ایکشن پلان کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلیو اکانومی سمندری اور معدنی وسائل کے علاوہ سی پیک اور پاکستان، چین اور سعودی عرب کے درمیان سٹرٹیجک پارٹنرشپ کی تعمیر ایک متبادل ترقیاتی نقطہ نظر کیلئے ایک اہم پیش رفت ثابت ہو گی جو 'آئی ایم ایف کو خیر باد' کہنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ پی آئی ایم ای سی میں شریک 50 ممالک کے نمائندے بھی موجود تھے۔ اپنی پریزنٹیشن کا خاکہ پیش کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ پاکستان ترقی کی درست سمت پر گامزن نہیں، اپنی خودمختاری سے دستبردار ہو رہا ہے اور صرف آئی ایم ایف پر مستقل انحصار بڑھا رہا ہے، کیونکہ معاشی خود مختاری ہی سیاسی آزادی کی اہم بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسی معاشی حکمت عملی ہے کہ ہم قرضوں کی واپسی کے لیے قرضے مانگتے ہیں، اپنے ہی لوگوں پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالتے ہیں اور مہنگائی کو بڑھاتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی عوام کی خاطر پاکستان کی اقتصادی ترقی کی حکمت عملی کے کورس کی اصلاح کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا درست راستہ یہ ہے کہ بلیو اکانومی کے لیے حکمت عملی کے ذریعے سمندری وسائل کی تلاش اور ان سے استفادہ کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے، جس کے مطابق، عالمی بینک کے پاس کم از کم 100 ارب ڈالرکے وسائل ہیں۔ اس سمندری معیشت میں تھر میں بے تحاشہ معدنی دولت، قدرتی گیس کے وسیع ذخائر اور 175 ارب ٹن کوئلے کا اضافہ ہے، یہ سب مجموعی طور پر تقریباً ایک کھرب ڈالر (ایک کھرب ڈالر) کی پوشیدہ دولت میں اضافہ کرتے ہیں۔ اس کے بعد سینیٹر مشاہد حسین نے 5 نکاتی ایکشن پلان کے ذریعے متبادل اقتصادی ترقی کی حکمت عملی تیار کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے، حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر ایک نیشنل اتھارٹی فار بلیو اکانومی (این اے بی ای) قائم کرے، وزارت بحری امور میں ایک سیکرٹری ہونا چاہئے، جو پاکستان نیوی سے ہو، ماہرین، ماہرین تعلیم، تھنک ٹینکس اور متعلقہ پرائیویٹ سیکٹر پر مشتمل ایک خصوصی غیر سرکاری ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا جائے۔ میڈیا موبلائزیشن بلیو اکانومی کو فروغ دینے کے لیے ایک قوت کا ضامن ہے اور اس سلسلے میں گوادر، اورماڑہ، کیٹی بندر اور کراچی میں میڈیا ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے۔ 10ویں انٹرنیشنل میری ٹائم نمائش و کانفرنس کے دوران کراچی یونیورسٹی کے طلبہ کی تیار کردہ آرگینک کاسمیٹکس مصنوعات، کفایت بخش، ملکی و غیرملکی مندوبین کی توجہ کا مرکز بن گئی۔ کراچی یونیورسٹی کے فارمیسی کے طلبہ کی جلد اور بالوں کی نگہداشت کے لیے تیار کی جانے والی آرگینک (نامیاتی) اجزاء سے تیار کردہ پراڈکٹس بھی نمائش میں توجہ کا مرکز بنی رہیں۔ پاک بحریہ امن مشقوں کے تیسرے روز ہاربر فیز کے دوران منوڑہ پر انسداد دہشت گردی سمیت پیشہ ورانہ تربیت کا مظاہرہ پیش کیا۔ پاکستان نیوی کے سی ایگلز کے دستے نے پیرا جمپ کا شاندار مظاہرہ پیش کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے امن مشق کے غیر ملکی مندوبین سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان پرامن خارجہ پالیسی پر یقین رکھتا ہے۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے دنیا میں انسانوں کیلئے پرامن ماحول قائم کریں۔ موجودہ خطرات بشمول انتہا پسندی کا مقابلہ کر کے ہی امن قائم کیا جا سکتا ہے۔