فلور مل مالکان کی ہڑتال


محکمہ خوراک پنجاب نے ہڑتال کر کے آٹے کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والے راولپنڈی اور اسلام آباد کے 14 فلور مل مالکان کے خلاف مینٹیننس آف پبلک آرڈیننس 1960ء کے تحت مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ فلور مل مالکان کی تنظیم پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے مقدمے کے اندراج کی مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ محکمہ خوراک پنجاب فلور مل مالکان کو گرفتار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین افتخار احمد مٹو نے مطالبہ کیا کہ طے شدہ شرائط یا ایس او پیز کے مطابق فلور ملوں کی جانچ پڑتال کی جائے اور ٹرکنگ پوائنٹس بند کیے جائیں۔ انھوں نے اعلان کیا کہ پنجاب کی فلور ملیں 13 فروری سے سرکاری گندم کی خریداری کے لیے چالان نہیں بھریں گی اور 14 فروری سے پنجاب بھر کی فلور ملیں غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال کریں گے۔ ہڑتال کے اعلان کے بعد پنجاب میں فلور مل مالکان دو واضح دھڑوں میں تقسیم ہو گئے ہیں۔ لاہور میں قائم فلور ملوں کے مالکان نے مذکورہ ہڑتال کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ پروگریسو گروپ نے ہڑتال کے اعلان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عام صارف کی قوتِ خرید کم ہو چکی ہے اور اس موقع پر ہڑتال کرنے کا فیصلہ نامناسب ہے۔ یوں بظاہر فلور مل مالکان کی ہڑتال کی دھمکی کارگر ہوتی نظر نہیں آتی تاہم اس کے باوجود حکومت کے زیر انتظام اداروں کے متعلقہ افسران کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس امر کا جائزہ لیں کہ فلور ملز مالکان کو کن مسائل کا سامنا ہے اور اگر وہ فوری حل طلب ہیں تو انھیں حل کرنے کی بھی سبیل نکالی جائے تاکہ وہ سہولت کے ساتھ گندم کی پسائی کر کے آٹے کی کھلی مارکیٹ میں دستیابی اور بلاروک ٹوک فروخت کو یقینی بنا سکیں اور جو لوگ یا فلور مل مالکان صوبے میں آٹے کی مصنوعی قلت پیدا کر کے ذخیرہ اندوزی کرنے اور ناجائز منافع کمانے کی لت میںمبتلا ہیں انھیں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے قرار واقعی سزا دی جائے۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...