کراچی(کامرس رپورٹر)قازقستان کے سفیر یرژان کستافن نے کہا ہے کہ قازقستان پاکستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو کہ بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے تاجروں کو تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے قانونی فریم ورک فراہم کرے گا۔ہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور نیشنل بینک آف قازقستان کے درمیان بینکنگ سیکٹر میں تعاون کے لیے قانونی فریم ورک تیار کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں جبکہ اس سال قازقستان کے صدر کے دورہ پاکستان کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور ہم اپنے صدر کے مذکورہ دورے کے دوران متعدد دو طرفہ معاہدوں اور تجارتی معاہدوں پر دستخط کریں گے انہوں نے کراچی چیمبر کو اس کامیاب اسٹوری کا حصہ بننے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ کے سی سی آئی کے تعاون سے ہم موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے دوران کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر توصیف احمد، نائب صدر کے سی سی آئی حارث اگر، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی ضیاءالعارفین، سابق صدر کے سی سی آئی محمد ادریس، سابق ایس وی پی ارشد اسلام، سابق وی پی قاضی زاہد حسین اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے بھی شرکت کی۔قازقستان کے سفیر نے کہا کہ کراچی اور الماتی کو جڑواں شہر قرار دینے کے علاوہ کراچی چیمبر اور الماتی کے چیمبر آف کامرس کے درمیان تعاون کے ذریعے دونوں ممالک کے تاجروں کے مابین تعاون کو فروغ دیا جاسکتا ہے جس سے یقیناً دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعاون کو بھی فروغ ملے گا۔ہم قازقستان اور پاکستان کے درمیان ترسیل کے لیے زمینی راستوں کو جوڑنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں اوریہ خوشی کا باعث ہے کہ ٹی سی ایس اب دونوں ممالک کے درمیان افغانستان کے راستے مستقل بنیادوں پر سامان کی ترسیل کر رہا ہے اور وہ مصنوعات کے لیے انشورنس کی سہولت بھی فراہم کر سکتے ہیں۔انہوں نے مختلف چیمبرز آف کامرس کے ساتھ وقتاً فوقتاً ہونے والی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری افراد جو کہ بہت ہی عملی ہیں انہوں نے قازقستان اور پاکستان کے درمیان تجارتی، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون میں رکاوٹ بننے والے تین اہم مسائل کو اٹھایا جس میںربط سازی کی کمی بھی شامل ہے جو کہ دوطرفہ تجارت کے فروغ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے جسے اب دور کیا جائے گا کیونکہ 26 اپریل سے لاہور اور الماتی کے درمیان براہ راست پرواز شروع کی جائے گی جس کے بعد رواں سال مئی میں کراچی اور الماتی کے لیے براہ راست پروازیں شروع کی جائیں گی۔دوسرا مسئلہ ویزا سہولت سے متعلق ہے جسے ہمارے سفارتخانے نے حل کر دیا ہے کیونکہ اب ہمیں ان افراد کو ویزا جاری کرنے میں صرف تین سے پانچ دن لگتے ہیں جو اپنی ویزا درخواست چیمبر آف کامرس کے لیٹر کے ہمراہ جمع کرواتے ہیں جبکہ تیسرا مسئلہ بینکنگ سے متعلق ہے اور میں بخوشی یہ بتا سکتا ہوں کہ ہمارے نائب وزیر اعظم نے گزشتہ سال دسمبر میں دو طرفہ بین الحکومتی مشترکہ کمیشن کے 11ویں اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا جہاںبینک آف پنجاب اور بینک سینٹر کریڈٹ قازقستان کے درمیان ہمارے بینکوں کے درمیان تعاون کے قیام کے لیے ایک ایم او یو پر دستخط کیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں باضابطہ بینکنگ چینل کی سہولت دستیاب ہو گی جو کاروباری افراد کے تمام لین دین میں سہولت فراہم کرے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ فروری کے مہینے میں قازقستان کے تاجروں نے پہلی بار اسلام آباد، لاہور اور کراچی کا دورہ کیا جبکہ پاکستان اور الماتی میں سنگل کنٹری نمائشیں بھی منعقد کی گئیں جس میں پاکستان سے 100 سے زائد کاروباری شخصیات نے الماتی کی نمائش میں شرکت کی۔دونوں ممالک کی تاجر برادری فارماسیوٹیکل، کھیلوں کے سامان، زراعت، ٹیکسٹائل، تعمیرات اور آئی ٹی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دے سکتی ہے۔ ہمیں صرف اپنے کاروباری افراد کے درمیان مضبوط روابط استوار کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مئی میں براہ راست پروازوں کے آغاز پر کے سی سی آئی سے تجارتی وفد قازقستان بھیجنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پاکستان کا فنانشیل مرکز ہے اس لیے یہاں کی تاجر برادری کو دونوں ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون کو مزید فروغ دینے میں پیش پیش رہنا چاہیے۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر توصیف احمد نے قازق سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ قازقستان یوریشین اکنامک یونین کا حصہ ہے جو آرمینیا، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان اور روس پر مشتمل ایک اقتصادی علاقائی بلاک ہے جو 2015 میں تشکیل دیا گیا تھا لہٰذا پاکستان قازقستان کے راستے یوریشین کی بڑی منڈی تک آسانی سے رسائی کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوطرفہ تعلقات کے باوجود مالی سال 22 میں قازقستان کو پاکستان کی برآمدات 107.87 ملین ڈالر رہی جو مالی سال 21 میں 79.69 ملین ڈالر تھی جو تقریباً 35.36 فیصد کی ترقی ظاہر کرتی ہے لیکن رواں مالی سال کے 6 ماہ کے دوران قازقستان کو ہماری برآمدات گزشتہ سال 68 ملین ڈالر کے مقابلے میں 42 فیصد کم ہوکر 36.62 ملین ڈالر رہ گئیں جس کو باہمی تعاون کے ذریعے مناسب حد تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے قازقستانی حکام اور تاجر برادری کو کراچی چیمبر کی 3 سے 5 مارچ 2023 تک شروع ہونے والی ”مائی کراچی“ نمائش میں شرکت کی دعوت بھی دی جو قازقستان کے نجی شعبے کے لیے کاروبار، مارکیٹیوں اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے ایک شاندار پلیٹ فارم ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور زراعت، پروسیسنگ، آئی ٹی، ٹیکسٹائل، انرجی، لاجسٹکس، ہا¶سنگ اور تعمیراتی شعبے کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں میں داخل ہونے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔ سی پیک اور گوادر بندرگاہ قازقستان کو دو طرفہ تجارتی برآمدات اور اقتصادی ترقی کو مضبوط بنانے اور رابطوں کو بہتر بنانے کے لیے مختصر ترین راستہ فراہم کرتی ہے۔
قازقستان پاکستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کا خواہشمند
Feb 13, 2023