اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاق ، پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں مخلوط حکومتوں کی تشکیل کے لئے مشاورت حتمی مرحل میں داخل ہو گئی، اور شراکت اقتدار کو فارمولہ وضع کرنے کے جوڑ توڑ کے ساتھ ساتھ تجاویز اور جوابی تجاویز کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے ،پی ڈی ایم کی سابق جماعتیں اور پی پی پی ملک کو معلق پارلمنٹ کے ممکنہ بحران سے نکالنے کے لئے کام کر رہی ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ان جماعتوں کو باور کرا دیا گیا ہے کہ وہ جلد شراکت عمل کا فارمولہ بنالیں ،سیاسی جماعتوں کے قائدین اسلام آباد میں جمع ہو رہے ہیں بلاول بھٹو زرداری اور اصف علی زرداری پہلے سے موجود ہے جبکہ مسلم لیگ کیو کے سربراہ شجاعت حسین ایم کیو ایم کا وفد بھی اسلام پہنچ چکا ہے، مولانفضل الرحمان بھی اسلام آباد پہنچ رہے ہیں ، گزشتہ 48 گھنٹوں کے درمیان سیاسی قائدین کے درمیان جو ملاقاتیں ہوئیں جن کے دو راؤنڈ لاہور میں ہوئے جن میں پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دونوں سیاسی جماعتوں کے قائدین موجود تھے، جمیعت علماء اسلام مولانا فضل الرحمن اور ایم کی ایم کے قائدین کے ساتھ جو ملاقاتیں ہوئی ان کے نتیجہ میں جو اس وقت تجاویز سامنے ہیں ان کے مطابق ایک تجویز یہ بھی ہے کہ وزیراعظم کے منصب کی معیاد کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے، پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار اپنی ، ا پنی باری لے لیں، ملک کی صدارت، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کا عہدہ دونوں بڑی جماعتوں کے اندر تقسیم کر دیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون نے اسلام آباد میں اس کی قیادت میںمخلوط حکومت کے پیکج پراتفاق کی صورت میںبلوچستان میں پی پی پی کو وزیراعلی کا منصب دینے کی پیشکش بھی کی ہے، ایک ایسے موقع پر جب پاکستان کی اہم سیاسی جماعتیں جو اس سے قبل 16 ماہ تک اتحاد میں رہ کر حکومت کر چکی ہیں نئے سیٹ اپ کے لیے بات چیت میں مصروف ہیں۔ علاوہ ازیںنون لیگی رہنما خواجہ محمد آصف نے وزارت عظمی کے منصب کے لیے میاں شہباز شریف کا نام للینے کی بات پر ترجمان مسلم لیگ نون مریم اور زیب نے کہا کہ اتحادی پارٹیوں سے مشاورت جاری ہے، پاور شیرنگ سے متعلق کوئی گفتگو ہوئی نہ پاور شئیرئنگ گفتگو کا حصہ نہیں ہے، ساتھ چلنے پر مشاورت ہوئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اتحادیوں اور سیاسی مشاورت کے نتیجے میں وزیراعظم کا نام متفقہ طور پر طے کیا جائے گا، اس ضمن میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، بات چیت اور رابطوں کا سلسلہ جاری ہے، ان کا کہنا تھا کہ خواجہ محمد اصف کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے، پارٹی واضح کرنا چاہتی ہے کہ وزیراعظم کے امیدوار کا نام ابھی طے نہیں ہوا، ابھی تک وزیراعظم، وزیر اعلی کے نام کا پارٹی نے کوئی فیصلہ نہیں کیا، بات چیت مکمل ہونے پر میڈیا کے ذریعے قوم کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ جو بھی فیصلہ کریں گے مشاورت سے کریں گے اور اعلان کریں گے۔ دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، پیپلز پارٹی سی ای سی کا رابطے جاری رکھنے پر اتفاق، اجلاس آج بھی ہو گا۔اسلام اباد، بلوچستان اور سندھ میں مخلوط حکومتوں کی تشکیل کے حوالے سے آنے والی تجاویز پر پارٹی حتمی پوزیشن لے گی ، پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو وزیراعظم کے منصب کے لیے نامزد کر چکی ہے، اگر اس سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ نون کو وزارت عظمی کا عہدہ دینے کے لیے فیصلہ کیا گیا تو ای سی سی کو اس کی توثیق کرنا ہوگی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی نے وزارت عظمی کی دو معیاد مقرر کرنے پر اتفاق کیا تو وہ پہلی معیاد پر اصرار کرے گی، کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے بلوچستان میں وزارت اعلی کے منصب سے دستبردار نہ ہونے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔