لاہور: ایچ بی ایل پی ایس ایل 9 کی ٹرافی کی رونمائی منگل کے روز لاہور کے ریس کورس پارک کے پولو گراؤنڈ میں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی، فرنچائز مالکان، ایچ بی ایل کے نمائندوں اور اسٹار کرکٹرز کی موجودگی میں کی گئی۔ٹرافی “دی اورین ٹرافی” ہے اور ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی تمام ٹیموں کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث ہوگی۔ ٹرافی ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کی روح کو بیان کرتی ہے جہاں ہر ٹیم اپنی شان کے لیے کوشش کرتے ہوئے چمکتی ہے۔محسن نقوی چیئرمین پی سی بی کا کہنا ہے ” یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل اپنے نویں سیزن میں داخل ہو رہی ہے اور مجھے یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل پاکستان کرکٹ کے لیے ایک کامیابی کی کہانی ہے۔“آج جیسا کہ ہم اس اورین ٹرافی کی رونمائی کر رہے ہیں، ہم کرکٹ کے خوبصورت کھیل اور اس کے ساتھ ہونے والے جوش و خروش اور ڈرامے کے ایک ماہ تک جاری رہنے والے جشن کے منتظر ہیں۔“ ایچ بی ایل پی ایس ایل پاکستان کے لوگوں کے دلوں سے جڑی ہوئی ہے جو کھیل کے ہر سنسنی خیز لمحے کی قدر کرتے ہیں۔ زبردست چھکے ہوں، تیز بولنگ ہو ، اور اعلیٰ درجے کے کیچز ہوں ، ایچ بی ایل پی ایس ایل ایک جذباتی رولر کوسٹر پیش کرتی ہے۔محسن نقوی نے کہا “ میں لیگ کے ٹائٹل اسپانسر ایچ بی ایل کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، انہوں نے اپنے تعاون سے ہمارے ملک میں کرکٹ کے کھیل کو حقیقی معنوں میں ترقی دی ہے ۔
گزشتہ آٹھ سالوں میں تمام کامیابیاں ایچ بی ایل کی وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔میں آج یہاں موجود تمام چھ ٹیموں کے نمائندوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور میں تمام ٹیموں کو سیزن کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ بہترین ٹیم اس باوقار ٹرافی کو اٹھائے۔‘‘اسلام آباد یونائیٹڈ کے مالک علی نقوی کا کہنا ہے :“ہم ایچ بی ایل پی ایس ایل کے نویں ایڈیشن کے لیے پرجوش ہیں۔ اسلام آباد یونائیٹڈ ٹورنامنٹ کی کامیاب ترین ٹیموں میں سے ایک رہی ہے اور ہم اسے اس سیزن میں شاندار فتح کے ساتھ بڑھانا چاہتے ہیں۔“ہمارے پاس اپنی تاریخ کا ایک بہترین ڈرافٹ تھا اور اس سیزن میں کچھ انتہائی دلچسپ کھلاڑی اسلام آباد یونائیٹڈ میں موجود ہوں گے۔ میں راولپنڈی کے ہوم گراؤنڈ پر ٹیم کو کھیلتے ہوئے اور شائقین کے دل جیتنے کا انتظار نہیں کر سکتا۔
کراچی کنگز کے مالک سلمان اقبال کا کہنا ہے “ کراچی کنگز ایچ بی ایل پی ایس ایل میں اپنی شاندار پرفارمنس کے ساتھ صورتحال بدلنے کے لیے تیار ہے۔ ٹورنامنٹ کی تیاری اعلیٰ ترین رہی ہے اور میں ٹورنامنٹ میں کچھ معیاری نتائج کی توقع کرتا ہوں۔ہمارے پاس ایک نیا کوچ اور کپتان ہے۔عاطف رانا، سی ای او لاہور قلندرز کا کہنا ہے “دو بار ایچ بی ایل پی ایس ایل چیمپئن کی حیثیت سے ہم لیگ کی تاریخ میں پہلی بار فتح کی ہیٹ ٹرک مکمل کرنے کے لیے بے تابی سے منتظر ہیں ہمارے شائقین بھی نہ صرف لاہور میں ہوم گیمز کے دوران بلکہ اوے گیمز میں بھی اسٹیڈیم کو بھرنے اور اپنی پوری قوت سے ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے تیار ہیں۔میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ ہم شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں کراچی میں اورین ٹرافی جیتنے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائیں گے۔”
ملتان سلطانز کے مالک علی خان ترین کہتے ہیں “میں دوبارہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کا حصہ بن کر بہت خوش ہوں۔ اس کا حصہ بننا اتنا ہی دلچسپ ہے کہ یہ ملک بھر میں بہت سے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرتا ہے۔ اس سیزن اور پچھلے سیزن کے درمیان بہت کچھ ہوا ہے اور میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ سلطانز اس سال بھی اپنی کارکردگی میں تسلسل برقرار رکھیں گے محمد رضوان اینڈ کمپنی کی طرف سےٹرافی اٹھانے کے ساتھ اس دلچسپ سیزن کا اختتام بہت اچھا ہو گا۔”
پشاور زلمی کے چیئر مین جاوید آفریدی نے کہا کہ میں اس بات پر خوش ہوں کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کا نواں ایڈیشن آخر کار شروع ہورہا ہے اور بابر اعظم کی زیر قیادت پشاور زلمی ٹورنامنٹ میں اپنی جگہ بنانے کے لیے تیار ہے۔ ہمارے شائقین ٹورنامنٹ شروع ہونے کا پورا سال انتظار کرتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میری ٹیم ہر میچ میں شاندار کارکردگی دکھائے۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ پشاور زلمی اس سال بھی اٹیکنگ انداز کی کرکٹ کھیلتی رہے گی۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک ندیم عمر کا کہنا ہے کہ حالیہ سیزنوں میں ہماری جدوجہد کا کافی حصہ رہا ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ گلیڈی ایٹرز اچھی لڑائی اور عزم کا مظاہرہ کریں اور ایسا کرنے کے لیے یہ موزوں وقت ہے۔ہم پانچوں ٹیموں کا مقابلہ کرنے اور چاروں مقامات پر اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرنے کے منتظر ہیں۔”ایچ بی ایل پی ایس ایل ٹرافی ۔اورین، مختلف افسانوں اور ثقافتوں میں اکثر آسمانی خط استوا میں واقع ایک نمایاں برج سے منسلک ہوتا ہے۔ یہ تین روشن ستاروں کے ذریعے آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے جو اورین کی پٹی بناتا ہے اور یہ دونوں نصف کرہ سے نظر آتا ہے۔خالص چاندی سے بنی اور سفید سونے میں لپٹی ہوئی یہ خوبصورت ٹرافی ، ُپروقار ہے۔ 900 سے زائد گھنٹے کے نان اسٹاپ کام اور 18,000 پتھروں کی ہینڈ پلیسمنٹ کے ساتھ، یہ ٹرافی ہر نگاہ کو اپنی جانب متوجہ کرلیتی ہے۔