تحریک نفاذ اردو کا قیام اور اغراض و مقاصد

Jan 13, 2010

سفیر یاؤ جنگ
سید روح الامین.............
پہلے کئی بار یہ عرض کر چکا ہوں کہ میرا مقصد حیات اردو زبان و ادب کی خدمت بالخصوص اردو زبان کے عملی طور پر نفاذ کے لئے جدوجہد کرنا ہے اس لئے میں نے اصحاب علم و دانش کی سرپرستی میں تحریک نفاذ اردو کا بیڑا اٹھایا ہے۔ اس ضمن میں اردو زبان کے حوالے سے بارہ تالیفات و تصنیفات بھی پیش کر چکا ہوں۔ ان تالیفات میں ایک مقصد کو سامنے رکھ کر ایک موضوع کا تعین کر کے ایک سمت (direction) میں کام کیا ہے۔ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میری ان تالیفات و تصنیفات کو عصر حاضر کے سبھی نامور محققین و ناقدین جناب ڈاکٹر فرمان فتح پوری جناب ڈاکٹر جمیل جالبی جناب ڈاکٹر محمد علی صدیقی جناب پروفیسر فتح محمد ملک جناب ڈاکٹر معین الدین عقیل جناب ڈاکٹر رشید امجد نے نہ صرف پسند کیا اور معیاری قرار دیا بلکہ ان سب حضرات نے اپنی آراءسے بھی نوازا ہے۔
میرے لئے یہ بات بھی باعث صد افتخار اور باعث اعزاز ہے کہ میری ان کتابوں کے حوالے سے تین جامعات میں ایم اے کی سطح پر تحقیقی و تنقیدی مقالے بھی کرائے جا چکے ہیں۔
تحریک نفاذ اردو کی مجلس مشاورت میں درج بالا صاحبان علم و دانش کے علاوہ جناب محترم مجید نظامی اور نوائے وقت کے معروف و ممتاز کالم نویس جناب فضل حسین اعوان بھی شامل ہیں تحریک نفاذ اردو کے معتمد کی ذمہ داری احقر کوسونپی گئی ہے۔
تحریک نفاذ اردو کے اغراض و مقاصد درج ذیل ہیں۔
1 .... بانیان پاکستان کی خواہش اور فرمان کے عین مطابق پاکستان میں اردو زبان کے عملی طور پر نفاذ کے لئے جدوجہد کرنا
2 .... وطن عزیز پاکستان کے آئین 1973ء کی دفعہ 251 کے مطابق حکومت وقت سے اردو زبان کے نفاذ کی استدعا کرتا۔
3 ....وطن عزیز میں اردو کو دفتری‘ سرکاری اور تدریسی زبان بنانے کے لئے سعی کرنا
4 .... قومی زبان اردو کی ترقی اور ترویج کے لئے کوشاں رہنا۔
5 .... عامتہ الناس کو اپنی قومی زبان اردو کی اہمیت اور قدر و قیمت سے آگاہ کرنے کے ساتھ ان کے دلوں میں اردو کے لئے محبت اور مقبولیت پیدا کرنے کی سعی کرنا۔
6 ....عامتہ الناس کو یہ احساس دلانا کہ اردو ہمارے ملک کی قومی اور سرکاری زبان ہے اس کو ہر طرح سے اولیت دینا ہو گی۔
7 .... عوام الناس میں یہ شعور اجاگر کرنا کہ ہم انگریزی سمیت کسی بھی غیر ملکی زبان کے بالکل مخالف نہیں لیکن دوسرے ممالک کی طرح ہمیں بھی اپنے ملک میں اپنی قومی زبان اردو کو اس کا جائز مقام دینا ہوگا۔
8 .... علاقائی زبانوں اور قومی زبان اردو میں ہم آہنگی پیدا کرنے اور ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے جدوجہد کرنا
9 .... وطن عزیز پاکستان کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر بھی اردو زبان کی ترقی و ترویج کے لئے کوشش کرنا
آئیے ہم سب مل کر بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کے اس فرمان کو کہ ”میں آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو اور صرف اردو ہو گی“ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مشترکہ طور پر جدوجہد کریں۔ تعصبات اور اپنے ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر اپنی قومی زبان اردو کو اس کا جائز مقام دلوانے کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا عہد کریں۔ اسی میں پاکستانی قوم کی سلامتی اور بقا کا راز مضمر ہے۔
مزیدخبریں