لندن (تجزیاتی رپورٹ/خالد ایچ لودھی) پاکستان میں ہر پل بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال مغربی میڈیا اور مغربی سفارتی حلقوں میں خاصی دلچسپی کا باعث بن رہی ہے حکومتی سطح پر اعلیٰ افسران کی تعیناتی اور برطرفی معمول کی کارروائی ہوتی ہے لیکن موجودہ حالات میں وفاقی سیکرٹری دفاع جنرل (ر) خالد نعیم لودھی کی برطرفی کا واقعہ معمول کی کارروائی نہیں کہا جاسکتا پاکستان کی تاریخ میں جنرل (ر) خالد نعیم لودھی بطور سیکرٹری دفاع انتہائی مختصر عرصے تک تعینات رہنے والے پہلے اعلیٰ افسر شمار ہونگے خالد لودھی جنکا تعلق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے آبائی شہر ملتان سے ہے اور انکی تعیناتی چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی باقاعدہ مشاورت کے بعد کی گئی تھی برطرفی کا یہ معاملہ یقینا فوج اور حکومت کے مابین پائی جانے والی بد اعتمادی کی وہ فضا ہے جو کہ آہستہ آہستہ اب دیگر اداروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے میمو گیٹ سکینڈل کے بعد عدالت عظمیٰ کی جانب سے وزیراعظم کے بارے میں ریمارکس اور پھر حکومت کو بعض انتہائی اہم امور پر وضاحت کیلئے نوٹس کے اجرا کا غیر معمولی عمل یہ تمام کارروائی اس امر کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پاکستان میں اداروں کے مابین بڑھتا ہوا تصادم بحرانوں میں شدت اختیار کرتا ہوا نظر آرہا ہے مغربی سفارتی حلقوں اور مغربی تھنک ٹینکس کے مطابق پاکستان اپنی تاریخ کے انتہائی نازک دور میں داخل ہوگیا ہے اور بلاشبہ پاکستان میں بحرانی کیفیت کی سب سے بڑی وجہ پاکستان میں پائی جانے والی کرپشن ہے، دوسری جانب حکومت کا عدالتی فیصلوں پر عمل نہ کروانے کا رحجان تمام اداروں کو مفلوج کرنے کا باعث بن رہا ہے۔ صدر آصف علی زرداری افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہوتے ہوئے خود اپنی عسکری قیادت پر کسی صورت میں بھی نہ تو اعتماد کرنے کے موڈ میں ہیں اور نہ ہی عسکری قیادت کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہے کہ افواج پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان دونوں ہی سیاسی قوتوں کے ساتھ بڑے صبر و تحمل اور دانشمندانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں لیکن بدقسمتی سے ملک کی موجودہ اتحادی حکومت محاذ آرائی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ڈاکٹر بابر اعوان، رحمن ملک اور حسین حقانی جیسے لوگوں نے نہ صرف حکومت بلکہ پیپلزپارٹی کی سیاسی ساکھ کو بھی بری طرح مجروح کیا ہے۔ موجودہ حکومت کے اس چار سالہ دور حکومت میں سفارتی، سیاسی اور مالیاتی اداروں کے کلیدی عہدوں پر دستر خوانی دوستوں اور من پسند شخصیات کی تعیناتی نے بھی حکومتی کارکردگی کو بری طرح متاثرکیا ہے۔ عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ مکمل طور پر جمود کا شکار ہوگیا ہے اس مسئلہ پر لابنگ نہ ہونے کے برابر ہے حکومت کا ”پاور مافیا“ جو کہ آئین پاکستان اور قانون کی پے در پے دھجیاں اڑاتے ہوئے اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کو خاطر میں نہیں لارہا۔ اعلیٰ عدالتوں کے عزت و وقار کا مذاق اڑا کر پاکستانی معاشرے میں ایک نئی روایت قائم کی جا رہی ہے جو کہ تاریخ کا سیاہ باب ہے ان عوامل کے ہوتے ہوئے معاشرے میں عوامی سطح پر قانون اور آئین پاکستان کا احترام کس طرح ممکن ہوگا؟ عدل و انصاف اور قانون کی بالادستی پر بھی ”پاور مافیا“ نے اپنا غلبہ قائم کر لیا تو پھر مملکت خداداد پاکستان واقعی ”تخت زرداری“ کے نام سے پہچانی جائے گی۔