لاہور+ شیخوپورہ+ گوجرانوالہ+ قصور+ ننکانہ (اپنے نامہ نگار سے+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگاران) لاہور سمیت پنجاب کے دیگر اضلاع اور تحصیلوں میں بار ایسوسی ایشنوں کے انتخابات گذشتہ روز منعقد ہوئے جس کے نتائج کے مطابق لاہور میں (عاصمہ جہانگیر گروپ) کے نعمان قریشی صدر منتخب ہو گئے۔ سیکرٹری جنرل کی نشست پر کامران بشیر کامیاب ہوئے۔ ایڈووکیٹ نعمان قریشی اپنے مدمقابل حامد خان گروپ کے نامزد کردہ صدارتی امیدوار ایڈووکیٹ اشتیاق چودھری کو 330ووٹوں سے شکست دیکر صدر منتخب ہوئے۔ نعمان قریشی نے 2468جبکہ اشتیاق چودھری 2138ووٹ حاصل کر سکے۔ ماڈل ٹاﺅن سیٹ کے لئے نائب صدر عرفان بسرا، میاں شہزاد، جوائنٹ سیکرٹری شیخ کاشف، فنانس سیکرٹری فضائلہ فرحین رانا منتخب ہو گئیں۔ ووٹرز کو پُرتکلف ظہرانہ دیا گیا۔ حامد خان، میاں اسرار الحق، چودھری شہرام سرور اور عاصمہ جہانگیر اپنے امیدواروں کی حمایت کیلئے سارا دن موجود رہے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق غیرحتمی نتائج کے مطابق چودھری عرفان سعید صدر اور رانا وقاص جنرل سیکر ٹری منتخب ہو گئے۔ چودھری عرفان سعید 658 ووٹ لیکر صدر منتخب ہوئے، جنرل سیکرٹری کی نشست پررانا وقاص نے 723 ووٹ لیکر اپنے مدمقابل امیدواروں فرحان توکل اور ملک ثاقب کریم کو شکست دی۔ سینئر نائب صدر کی نشست پر نصراللہ گل نے 1177 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی اسی طرح حماد منور نائب صدر، ضیاءانٹال جائنٹ سیکرٹری اور میاں آسر فنانس سیکرٹری کی نشستوں پر اپنے مدمقابل امیدواروں کو شکست دیکر فتح سے ہمکنار ہوئے جبکہ لائبریری سیکرٹری کی نشست آصفہ ڈار پر اور آڈیٹر کی نشست پر مرزا طاہر امین جرال پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگارکے مطابق ڈسٹرکٹ بار ننکانہ چودھری محمد انور زاہد ایڈووکیٹ 39 ووٹوں کی برتری سے صدر جبکہ رائے معمر قذافی 30ووٹوں کی برتری سے جنرل سیکرٹری منتخب ہوگئے جبکہ جابر جاوید رامے18ووٹوں کی برتری سے نائب صدر، رائے شاہجہان کھرل 42ووٹوں کی برتری سے فنانس سیکرٹری، محمد نواز کھچی 3ووٹوں کی برتری سے لائبریری سیکرٹری، عبدالناصر کھوکھر 70ووٹوں کی برتری سے ایڈیٹر منتخب ہوگئے ہیں۔ ےاد رہے کہ چودھری انور زاہد گروپ کے جوائنٹ سیکرٹری چوہدری محمد طیب گھگ پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب ہوگئے تھے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق ایم بی طاہر ایڈووکیٹ کانٹے دار اور دلچسپ مقابلہ کے بعد صدر اور ملک تصدق حسین کھوکھر جنرل سیکرٹری منتخب ہوگئے، نومنتخب صدر نے 437 ووٹ حاصل کئے، جنرل سیکرٹری ملک تصد ق حسین 390 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے، نائب صدر سید نعیم شاہد نے 456 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی، رضوان سخاوت سیکرٹری لائبریری کامیاب ہونیوالوں میں شامل ہیں۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق بار کے الیکشن میں اتفاق گروپ کا پورا پینل واضح برتری سے کامیاب ہو گیا۔ اتفاق گروپ کے صدارتی امیدوار چودھری محمد سعید نے 442 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی اسی طرح اتفاق گروپ کے خالد افتخار شاہ 432 ووٹ حاصل کرکے نائب صدر کے عہدے پر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مدمقابل نائب صدر کے امیدوار نے 301 ووٹ حاصل کئے اسکے علاوہ اتفاق گروپ کے خالد لطیف چودھری434 ووٹ حاصل کرکے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔ فیروزوالا سے نامہ نگارکے مطابق تحصیل فیروزوالا بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں شاہد بٹر گروپ کے امیدوار چودھری شاہنواز اسماعیل ایڈووکیٹ صدر، چودھری خرم شہزاد ایڈووکیٹ جنرل سیکرٹری منتخب ہو گئے جبکہ چودھری شرافت علی منہاس ایڈووکیٹ نائب صدر، چودھری غضنفر علی انصاری لائبریری سیکرٹری کامیاب ہو گئے۔ پتوکی سے نامہ نگارکے مطابق بارکے سالانہ انتخابات میں میاں کلیم امان کا پورا پینل کانٹے دار مقابلے کے بعد کامیاب ہو گیا۔ میاں کلیم امان 12ووٹ لے کر صدر منتخب ہوئے جبکہ جاوید بھٹی 16ووٹ کی برتری سے جنرل سیکرٹری مدثر بھٹی 22 ووٹ کی برتری جوائنٹ سیکرٹری ساجد قمر 20ووٹ کی برتری فنانس سیکرٹری اسحاق خاں 6ووٹ کی برتری سے پورا پینل کامیاب ہو گیا۔ چونیاں سے نامہ نگار کے مطابق تحصیل بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں ملک رشید صدر، محبوب عالم بھٹہ نائب صدر، رانا محمد اقبال خاں جنرل سیکرٹری منتخب ہو گئے۔ علاوہ ازیں فیصل آباد بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں جاوید اقبال صدر جبکہ نوید مختار جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔ دیگر اضلاع میں بھی انتخابات منعقد ہوئے۔ سانگلہ ہل سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق محمد نواز کھچی 10ووٹوں کی برتری سے دوسری بار صدر اور محمد عمران مشتاق بٹالوی جنرل سیکرٹری منتخب ہو گئے۔ جیتنے والوں کے حامیوں نے جشن منایا اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے۔
کوئٹہ : میتوں کے ساتھ دھرنا جاری ‘ بلوچستان میں گورنر راج لگا دیا جائے‘ متحدہ چیئرمین پی اے سی فنکشنل لیگ‘ مشیر وزیراعظم
کوئٹہ/ کراچی/ اسلام آباد (بیورو رپورٹ/ نوائے وقت رپورٹ) کوئٹہ میں بم دھماکوں کے بعد یکجہتی کونسل سے گورنر بلوچستان، وفاقی وزیر مذہبی امور خورشید شاہ نے تین صوبائی وزراءکے ساتھ مذاکرات کئے تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکے اور یکجہتی کونسل کے رہنماﺅں نے میتوں کے ساتھ ہونے والے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا۔ دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ، وزیراعظم کے مشیر برائے انسانی حقوق مصطفی نواز کھوکھر، چیئرمین پی اے سی ندیم افضل چن اور فنکشنل مسلم لیگ نے بلوچستان میں گورنر راج کے مطالبے کی حمایت کر دی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبائی کابینہ اور صوبائی اسمبلی کو برطرف کیا جائے، عوام کے مطالبے پر کوئٹہ کو فوری طور پر فوج کے حوالے کیا جائے، وفاقی حکومت ہزارہ کمیونٹی کی دادرسی نہیں کر سکتی تو وہ بھی حکومت چھوڑ دے۔ چیف جسٹس ہزارہ کمیونٹی کی نسل کشی کا فوری نوٹس لیکر احکاما ت جاری کریں۔ بیورو رپورٹ کے مطابق گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی اور وفاقی وزیر خورشید شاہ تین صوبائی وزراءطاہر محمود، علی مدد جتک اور مولوی محمد سرور کے ہمراہ یکجہتی کونسل کے رہنماﺅں سے دھماکوں میں جاں بحق افراد کی میتوں کے ہمراہ گذشتہ روز سے جاری دھرنا ختم کرانے اور ان سے تعزیت کرنے کے لئے علمدار روڈ پہنچے ان کے درمیان مذاکرات دو گھنٹے سے زائد دیر تک جاری رہے جو نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے۔ ذرائع کے مطابق خورشید شاہ نے یکجہتی کونسل کے رہنماﺅں سے کہا وہ صورتحال اور مطالبات کے حوالے سے وزیراعظم سے بات کریں گے وہ اپنا دھرنا ختم کردیں اور انہیں ایک دن کی مہلت دی جائے تاہم یکجہتی کونسل کے رہنماﺅں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کونسل کے رہنماءقیوم چنگیزی کا کہنا تھا گورنر نے ہمارے مﺅقف کی تائید کی کہ اس حکومت کو ختم کیا جانا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا ایک لاکھ افراد کے اجتماع کو بغیر کسی ٹھوس انجام کے منتشر کرنا ممکن نہیں۔ دوسری جانب خورشید شاہ کا کہنا تھا ہم کوئٹہ سے کبھی لاتعلق نہیں رہے، صدر اور وزیراعظم گورنر سے مسلسل رابطے میں ہیں، امن و امان کے لئے ایف سی کو اختیارات دے دئیے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کہاں ہے،گورنر کا کہنا تھا وزیراعلیٰ ہوتے تو انہیں یہاں آنے کی ضرورت نہ پڑتی، میرے اس جواب میں آپ کے لئے بہت سی باتیں پوشیدہ ہیں۔ یکجہتی کونسل کے رہنماﺅں اور بم دھماکوں میں جاںبحق ہونے والے افراد کے ورثاءکی جانب سے 80سے زائد نعشوں کے ہمراہ شدید سردی اور بارش کے باوجود 30گھنٹے سے علمدار روڈ پر دھرنا جاری ہے۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا حکومت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لا رہی ہے اور ایسے تمام عناصر جو مذہب کے نام پر لوگوں کا قتل عام کر رہے ہیں ان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں عملدار روڈ پر بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کا میتوں کے ساتھ دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا اور شرکاءنے صوبائی حکومت کے خاتمے اور کوئٹہ شہر کو فوج کے حوالے کرنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ کوئٹہ یکجہتی کونسل کے زیراہتمام سخت سردی اور بارش کے باوجود علمدار روڈ بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین جن میں خواتین، بچے اور عمر رسیدہ افراد شامل ہیں، بدستور اپنے مطالبات کے حق میں علمدار روڈ پر دھرنا دئیے ہوئے ہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات کے کئی دور ہونے کے باوجود شرکاءاپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یکجہتی کونسل کے رہنماﺅں نے بتایا حکومت کی جانب سے وعدے وعید احتجاج ختم کرانے کیلئے ناکافی ہیں لہٰذا اپنے مطالبات پورے ہونے تک نہ تو اپنے احتجاج کو ختم کریں گے اور نہ ہی اپنے پیاروں کی تدفین کریں گے۔ حکومت کی جانب سے مذاکرات کامیاب اور دھرنا ختم کرنے کی بات کی گئی تھی لیکن کوئٹہ یکجہتی کونسل نے حکومتی دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ باچا خان چوک اور علمدار روڈ میں ہونے والے دھماکوں کا ایک اور زخمی چل بسا۔ جس سے جاں بحق افراد کی تعداد 122ہو گئی ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے شہر کو فوج کے حوالے کرنے تک پیاروں کو نہیں دفنائیں گے۔ شدید سردی کے دوران آہ و بکا کرتی مائیں بہنوں اور روتے بچوں نے 2روز سے دھرنا دے رکھا ہے۔گذشتہ روز گورنر بلوچستان بھی دھرنے میں گئے۔ وقت نیوز کے مطابق یکجہتی کونسل نے کوئٹہ میں ایک بار پھر دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا۔ وفاقی وزراءخورشید شاہ، وزیر اطلاعات و نشریات قمر الزمان کائرہ اور گورنر بلوچستان ذوالفقار مگسی کوئٹہ دھماکوں میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو میتیں دفن کرنے اور دھرنا ختم کرنے پر آمادہ نہ کر سکے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزراءسمیت گورنر بلوچستان نے دھرنے کے شرکاءاور قبائلی عمائدین سے ملاقات کی اور انہیں دھرنا ختم کرنے، میتیں دفن کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی۔ قبائلی عمائدین نے مطالبہ کیا بلوچستان حکومت ناکام ہو چکی ہے اسے ختم کرنے گورنر راج نافذ کیا جائے اور صوبے کو فوج کے حوالے کیا جائے، تبھی میتیں دفن کی جائیں گی۔گورنر ذوالفقار مگسی نے مذاکرات کے دوران خورشید شاہ کو مشورہ دیا بلوچستان میں گورنر راج نافذ کر دیا جائے۔آئی این پی کے مطابق خورشید شاہ نے کہا اس وقت پورا ملک دہشت گردی کا شکار ہے، کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے بھی اس سلسلے کی کڑی ہے، وفاقی حکومت سانحہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ہزارہ قبیلے کے سربراہ سردار سعادت علی نے کراچی میں ایم کیو ایم کے رہنماﺅں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا میتیں رکھی ہوئی ہیں، اتنے افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد بھی حکومتی نمائندے تعزیت کیلئے نہیں آئے۔ ہم پر ظلم و ستم کی حد ہو چکی ہے۔ چیف جسٹس سانحہ کوئٹہ کا نوٹس لیں۔ فوج علاقے میں ٹارگٹڈ آپریشن کرے، کوئٹہ فوج کے حوالے کیا جائے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما رضا ہارون نے کہا وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترجمان کے بیان کو رد کرتے ہیں، بلوچستان اسمبلی سے کوئی تو سانحہ کوئٹہ کے متاثرین کی دادرسی کو آئے۔ الطاف حسین 2 روز سے سوئے نہیں، مسلسل خبرگیری کر رہے ہیں، آج ملک بھر میں یوم سوگ رہے گا، تاجر اپنا کاروبار بند رکھیں۔ بلوچستان حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ حکومتی رویئے کی مذمت کرتے ہیں۔ کوئٹہ کو فوری طور پر فوج کے حوالے کیا جائے اور اگر کوئی آئینی مسئلہ ہے تو گورنر راج نافذ کر دیا جائے۔ مزید براں مشیر وزیراعظم برائے انسانی حقوق مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے بلوچستان حکومت امن و امان کے قیام میں ناکام ہو چکی ہے، بلوچستان حکومت فوری طور پر مستعفی ہو جائے، بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کی حمایت کرتا ہوں۔ چیئرمین پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی اور پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی سے فوری طور پر استعفیٰ لے لینا چاہئے۔ موجودہ صورتحال نے واضح کر دیا بلوچستان حکومت ناکام ہو گئی۔ بہتر ہے بلوچستان میں گورنر راج لگا دیا جائے۔ فنکشنل مسلم لیگ نے بھی وزیراعلیٰ بلوچستان کے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ رہنما فنکشنل لیگ امتیاز شیخ نے کہا ہے بلوچستان حکومت اپنا مینڈیٹ کھو چکی ہے۔ اے این این کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے بلوچستان یکجہتی کونسل کے تمام مطالبات جائز ہیں، دھرنے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کوئٹہ اور سوات دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے او رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں اعلان کیاہے کوئٹہ اورسوات میں ڈیڑھ سوسے زائد معصوم افرادکی شہادت پر آج بروز اتوار پورے ملک میں پرامن یوم سوگ منایا جائے گا اور کاروبار بند رکھا جائے گا۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم کا کوئٹہ بم دھماکوں کے شہداءکے لواحقین کو 10-10لاکھ اور زخمیوں کیلئے ایک، ایک لاکھ روپے امداد کا بھی اعلان۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے امن و امان کی ابتر صورتحال کے پیش نظر وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کو فوراً وطن واپس پہنچنے کا حکم دیا جبکہ گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی سے فون پر رابطہ کرکے شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے بلوچستان حکومت کی درخواست پر کوئٹہ میں ایف سی کو پولیس کے تمام اختیارات تفویض کر دئیے۔ وزیراعظم نے کوئٹہ بم دھماکوں کے شہداءکے لواحقین کو 10لاکھ روپے فی کس اور زخمیوں کیلئے ایک لاکھ روپے امداد کا بھی اعلان کیا۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق وزیراعظم نے یہ ہدایت وزیر داخلہ رحمان ملک کی طرف سے کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ کے بعد پیدا شدہ صورت حال پر دی جانے والی پری زنٹیشن کے بعد جاری کیا۔ وزیراعظم نے حکم دیا کہ زخمیوں کو طبی امداد کے لئے کراچی منتقل کرنے کے لئے فوری طور پر پی اے ایف کا سی 130 روانہ کیا جائے۔ وزیراعظم نے وزیر اطلاعات و نشریات کو ہدایت کی کہ وہ امن وامان کی صورتحال کی مانیٹرنگ کے لئے کوئٹہ جائیں وزیراعظم آئندہ ہفتے ہزارہ کمیونٹی کے وفد سے بھی ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم نے گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا جنہوں نے انہیں کوئٹہ کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ این این آئی کے مطابق صدر زرداری نے بلوچستان میں امن و امان کے فوری قیام کیلئے صوبے کی تمام سیاسی، مذہبی اور بلوچ قیادت سے فوری مذاکرات کیلئے وزیراعظم کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جس میں چودھری شجاعت حسین، ذوالفقار مگسی، رحمن ملک، خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ اور سینیٹر صابر بلوچ شامل ہونگے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور کمیٹی کے ارکان آئندہ ہفتے بلوچستان کا دورہ کریں گے اور وہاں کی قیادت سے ملاقات کریں گے۔ گذشتہ روز صدر نے گورنر بلوچستان کو فون بھی کیا جبکہ زرداری نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر کل پیر کو اہم اجلاس صدارتی کیمپ آفس بلاول ہاﺅس میں طلب کر لیا ہے۔ اس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔ مزید برآں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی بلوچستان کی صورتحال کا نوٹس لے لیا اور فوری طور پر بلوچستان کے ارکان اسمبلی پر مشتمل 12 رکنی کمیٹی قائم کردی جبکہ سندھ سے پیپلزپارٹی کے رہنماﺅں کو فوری طور پر بلوچستان جاکر صورتحال کو مانیٹر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا، پیپلزپارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری تاج حیدر، پیپلزپارٹی کے سینئر نائب صدر مولا بخش چانڈیو اور سابق وفاقی وزیر اعجاز جکھرانی کو فوری طور پر کوئٹہ پہنچنے کی ہدایت کی ہے جہاں وہ صورتحال کا جائزہ لینگے اور مظاہرین سے مذاکرات کرینگے۔ اسی طرح بلوچستان کے ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جس میں سردار فتح محمد حسنی ، روزی خان ، پیر خالد سلطان ، جاوید احمد شاہ ، علی مدد جتک ، طاہر محمود ، محمد یونس مولادزئی ، حاجی اسماعیل گجر ، جان علی چنگزی ، علی احمد پرخانی ، انجینئر علی احمد اور سردار بہرام خان خلجی شامل ہیں ۔ یہ کمیٹی براہ راست بلاول بھٹو زرداری کو رپورٹ کریگی اور تجاویز دیگی۔