لاہور (این این آئی) صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے ڈاکٹر طاہر القادری سے لانگ مارچ نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ امپورٹڈ مولوی کا کوئی مطالبہ نہیں بلکہ انہیں خفیہ ایجنڈے کی تکمیل کےلئے لاشوں کی ضرورت ہے، ڈاکٹر طاہر القادری کا سفر عوام کو حقوق دلانے کےلئے نہیں بلکہ یہ ملک میں افراتفری، فتنہ و فساد الارض کا سفر ہے، ڈاکٹر طاہر القادری اپنے عمل کے ذریعے پاکستان پر خودکش حملہ کرنے جا رہے ہیں جو شرعاً حرام ہے اور اس کا مقدمہ بھی ہم پر درج کرانا چاہتے ہیں، پنجاب حکومت کے ذمہ داران کی متعدد ملاقاتوں کے باوجود تحریک منہاج القرآن کے منتظمین نے سکیورٹی انتظامات کےلئے کوئی تعاون نہیں کیا لیکن اس کے باوجود پنجاب حکومت نے دہشت گردی کے شدید خطرات کے پیش نظر ریڈ الرٹ اور فول پروف سکیورٹی انتظامات کئے ہیں، وفاقی حکومت نے اس معاملے کو ہینڈل کرنے میں انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور اپنے اتحادیوں کے ذریعے اس غبارے میں ہوا بھری گئی، پنجاب میں پولیس سکیورٹی انتظامات سنبھالے گی اور فوج اور رینجرز کو طلب کرنے کی ضرورت نہیں پڑیگی تاہم ضلعی انتظامیہ آئین و قانون کے مطابق مدد لے سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان وزیر اعلیٰ میں ہنگامی پریس کانفرنس میں کیا۔ وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ یہ بات عیاں ہے کہ پاکستان کا روشن مستقبل آئین کی پاسداری، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت پر کاربند رہنے میں ہی پوشیدہ ہے اور تمام ادارے، قوم اس پر متفق ہے۔ ملک کو آئین اور جمہوریت کے راستے سے ہٹانے کےلئے شب خون مارنے کی تلاش جاری ہے اور اس کے لئے طاہر القادری کو امپورٹ کیا گیا۔ ملک میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ملک کے حالات خراب ہوں اور ملک دشمن قوتوںکو اپنا ایجنڈا آگے بڑھانے میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القاری اس ملک کے سادہ لوح لوگوں کو حقوق دلانے کی بات کرتے ہیں لیکن انہوں نے ان لوگوں کے زیورات، پلاٹ اور موٹر سائیکلیں تک فروخت کرا دی ہیں اور اب انہیں دہشت گردی کا شکار کروا کر غیر ملکی ایجنڈے کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ جب تک لانگ مارچ پر امن رہے گا اسے نہیں روکا جائے گا اور اس میں شریک ہونے والے افراد اور گاڑیوں کو ہر طرح سے چیک کیا جائے گا جس کے لئے انتظامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی حفاظت کے لئے ایلیٹ فورس کی بارہ گاڑیاں سکواڈ کریںگی جبکہ چار گاڑیاں انہیں اطراف سے حصار میں رکھیں گی اس کے علاوہ ای پی سی، جیمبر اور ایمبولیس بھی ہمراہ ہو گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری کو سربراہ مملکت کی طرز پر سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کو بلٹ پروف گاڑی میں ہونگے لیکن ان کی حفاظت پر مامور اہلکار اور عوام بلٹ پروف گاڑیوں میں نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی حدود میں تمام اضلاع کی انتظامیہ کو سکیورٹی کے لئے ہر طرح کے انتظامات کی ہدایات کر دی گئی ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی چھٹیاں منسوخ کر کے پرائیویٹ ہسپتالوں سے بھی اس سلسلہ میں بات کی گئی ہے اور تمام انتظامات مکمل ہیں۔