لاہور (فرخ سعید خواجہ) وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے ملک کی سیاسی صورتحال، طاہر القادری کے لانگ مارچ اور دہشت گردی کی صورتحال کے بارے میں گذشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خاں کو طویل بریفنگ دی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت چاہتی تھی کہ پنجاب حکومت لانگ مارچ کو لاہور ہی میں روک لے تاہم مسلم لیگ (ن) کے قائدین نے وفاقی وزیر داخلہ پر واضح کیا کہ لانگ مارچ کو موجودہ حالات میں اگرچہ موزوں نہیں سمجھتے لیکن پنجاب حکومت کا فیصلہ ہے کہ لانگ مارچ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ وزیر داخلہ رحمن ملک تعزیت کے لئے جاتی عمرہ رائےونڈ پہنچے تو نوازشریف نماز عصر کی ادائیگی کے لئے پنڈال سے باہر تھے جبکہ شہباز شریف تعزیت کے لئے آنے والوں سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔ اس وقت شہباز شریف کے ارد گرد وفاقی وزیر ریلوے حاجی غلام احمد بلور، اعظم خان ہوتی اور احسان وائیں بیٹھے تھے۔ رحمن ملک شہباز شریف سے تعزیت کے بعد چند کرسیوں کے فاصلے پر بیٹھ گئے۔ نوازشریف نماز پڑھ کر آئے تو شہباز شریف چلے گئے اور نوازشریف، رحمن ملک، چودھری نثار علی خاں اکٹھے بیٹھ گئے۔ فاتحہ اور تعزیت کے بعد رحمن ملک نے مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنما¶ں کو ملکی سیاسی صورتحال کے حوالے سے اعتماد میں لیا اور ذرائع کے مطابق انہیں منانے کی کوشش کی کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ کو فری ہینڈ نہ دیا جائے تاہم ان کو اس مقصد کے حصول میں ناکامی ہوئی۔ رحمن ملک نے لگ بھگ 20 منٹ مذاکرات کئے اور لگ بھگ 50 منٹ وہاں موجود رہے۔ اذان مغرب کے ساتھ ہی مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹ گیا اور رحمن ملک رائے ونڈ سے روانہ ہو گئے۔