نیویارک (سید شعیب الدین سے) دہشت گردی کے خطرہ سے نبٹنے اور اسکے خاتمے میں تعلیم اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ نائن الیون کے بعد پالیسی میکرز تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ یونائیٹڈ نیشن گلوبل کاﺅنٹر ٹیررازم سٹرٹیجی کے تحت اس پر کام کیا جا رہا ہے اور گلوبل کاﺅنٹر ٹیررازم فورم اس پر کام کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار گلوبل کاﺅنٹر ٹیررازم فورم کی نورین اور انکی ساتھیوں نے پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش کے صحافیوں کے وفد سے ملاقات میں کیا۔ انکا کہنا تھا نائن الیون کے بعد تعلیم اور ڈویلپمنٹ کے ذریعے دہشت گردی کے خطرے سے نبٹنے کی سوچ پیدا ہوئی ہے۔ اس حوالے سے حکومتوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں۔ حکومت اور سوسائٹی کو ایک میز پر بٹھانے میں مشرقی افریقہ، مشرقی ایشیا اور مغربی افریقہ کے ممالک میں یہ کام جاری ہے۔ بنگلہ دیش، سری لنکا، پاکستان، بھوٹان، مالدیپ میں ایسی کانفرنسیں اور سیمینار منعقد کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا نہ صرف حکومتوں اور اقوام متحدہ کی بلکہ سکیورٹی کونسل کی حمایت بھی حاصل ہے۔ پولیس افسران، پراسیکیوٹرز اور ججوں کی مشترکہ میٹنگز کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے تجربات شیئر کرسکیں۔ بنگلہ دیش میں خواتین کی تنظیمیں تعلیم کے فروغ میں بیحد ممد و معاون ثابت ہوتی ہیں۔ خواتین کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں۔ اس سے بھی دہشت گردی کا دروازہ بند کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا دہشت گردی سے نبٹنے میں میڈیا اور سوشل میڈیا دونوں کا کردار بیحد اہم ہے۔ سوشل میڈیا ان لوگوں کو آگے لانے میں مددگار ہے جو دہشت گردی کو پسند نہیں کرتے۔ افریقہ میں لوگ اپنی مذہبی، سماجی، ثقافتی اقدار کے حوالے سے کوئی بات سننا نہیں چاہتے مگر خواتین جلد ساتھ دیدیتی ہیں، وہ اپنے بچوں کو دہشت گردوں کے چنگل میں پھنسنے سے روکنا چاہتی ہیں۔ مائیں نہیں چاہتی انکے بچے جنگوں کا ایندھن بنیں۔ انہوں نے کہا دہشت گردوں کو مدرسوں سے ہی نہیں بلکہ پبلک سکولوں سے بھی نوجوان مل جاتے ہیں۔ ضروری ہے ان بچوں کو اس راہ پر چلنے سے روکنے کیلئے نصاب بہتر بنایا جائے۔ نوجوانوں کو تعلیم کے بعد روزگار کے مواقع بھی ملنے چاہئیں۔ ٹیلیویژن پر کیا دکھایا جائے اور اسکو بھی طے کیا جائے۔ غیر قانونی اسلحہ کا خاتمہ ضروری ہے۔ عدالتوں میں دہشت گردوں کیخلاف شواہد سامنے نہیں آتے جس کی وجہ سے وہ چھوٹ جاتے ہیں۔ عدالتوں میں کیس مینجمنٹ سسٹم بہتر کیا جائے۔ ججوں کا تحفظ اہم ہے انہیں تحفظ نہیں ملے گا تو وہ فیصلہ کیسے دے سکیں گے۔
تعلیم/ اہم