لاہور (اپنے نامہ نگار سے + این این آئی + نوائے وقت رپورٹ) این اے 122میں مبینہ دھاندلی سے متعلق انکوائری کمشن نے تحقیقاتی رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی۔ رپورٹ 42صفحات پر مشتمل ہے۔ جس کے مطابق این اے 122میں مجموعی طور ایک لاکھ 80ہزار 115ووٹ ڈالے گئے۔ سردار ایاز صادق نے 92ہزار 393جبکہ عمران خان نے 83ہزار 542ووٹ حاصل کئے۔ دیگر امیدواروں کو 4180ووٹ ڈالے گئے جبکہ صرف 3642مسترد ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 15 پولنگ بیگز کی سیل ٹوٹی ہوئی اور 10 کی نامناسب تھی۔204 پولنگ سٹیشنوں کے کاﺅنٹرفائل اور بیلٹ پیپرز کی نمبر سیریز میچ نہیں کرتی جبکہ 80 پولنگ سٹیشنز میں سے 15کے فارم مسنگ ہیں۔ دوسری جانب الیکشن ٹربیونل نے تحقیقاتی کمشن کو جرح کیلئے 17 جنوری کو طلب کرلیا ہے۔ دھادندلی کیس کی سماعت میں کمشن کی رپورٹ کی نقول فریقین کے وکلا ءکے حوالے کی گئیں۔ اس موقع پر عمران کے وکیل نے ٹربیونل کو بتایا کہ وفاقی وزیر پرویز رشید نے پریس کانفرنس کرکے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ ٹربیونل کے جج کاظم ملک نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ دونوں کیس کا میڈیا ٹرائل کر رہے ہیں، وفاقی وزیر کی کم علمی ہے کہ انہوں نے کہا کہ رپورٹ الیکشن کمشن میں جمع کرا دی گئی ہے جبکہ رپورٹ الیکشن ٹربیونل میں جمع ہونا تھی افسوس کی بات ہے کہ لوگوں کو کمشن اور ٹربیونل کے فرق کا علم نہیں۔ ہم بطور ٹربیونل کام کر رہے ہیں اور الیکشن کمشن کے کروائے گئے انتخابات پر فیصلے کر رہے ہیں۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد بھی عدالت پہنچ گئی جو سردار ایاز صادق کے خلاف اور اپنی قیادت کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔ لوکل کمشن کی طرف سے الیکشن ٹربیونل میں رپورٹ جمع کرائے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے مٹھائیاں بھی تقسیم کیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس کاظم ملک نے کہا کہ فریقین نے ٹربیونل کی کارروائی کا جو فیصلہ سنایا اس پر پریشان ہوں۔ ابھی تو میں نے کیس کا فیصلہ کرنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایاز صادق کی عمران خان پر برتری 21 ووٹوں کی کمی سے 8 ہزار 851 رہ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 23 ہزار 525 کاﺅنٹر فائلوں پر دستخط اور مہر موجود نہیں۔ 2 ہزار 693 کاﺅنٹر فائلز پر صرف عملہ کے دستخط موجود ہیں۔ 750 ووٹ ایسے نکلے جن پر پریزائیڈنگ آفیسر کی مہر نہیں لگی۔ فارم 14 میں 806 ووٹ کاﺅنٹر فائلز کے سیریل نمبرز مطابقت نہیں رکھتے۔ 1395 ووٹوں پر عملہ دستخط موجود نہیں۔
رپورٹ