پیرس، استنبول (بی بی سی+آن لائن+اے ایف پی+نوائے وقت رپورٹ) فرانس میں گذشتہ ہفتے کے پرتشدد حملوں کے بعد صدر فرانسوا اولاند کی صدارت میں ہونےوالے سکیورٹی اجلاس میں فیصلہ کے بعد کہ سکیورٹی انتظامات کے طور پر دس ہزار فوجی تعینات کر دئیے گئے جبکہ یہودیوں کے سکولوں کے حفاظت کے لئے بھی 5 ہزار پولیس اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ ادھر انتہا پسندوں نے ایک اور مسجد نذر آتش کر دی ۔ پیرس میں پولیس کمشنر اپنے آفس میں مردہ پائے گئے پولیس کمشنر نے جریدکے چارلی ایبڈو کے دفتر حملے میں مرنے والوں کے لواحقین سے ملنے کے بعد خود کشی کی۔تازہ ترین تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سپر مارکیٹ پر حملہ کرنے والے حملہ آور کولیبالی کے زیرِ استعمال ایک اور فلیٹ بھی تھا جہاں اس نے ہتھیار ذخیرہ کئے ہوئے تھے۔فرانس کے وزیراعظم نے کہا جریدے پر حملہ کرنے والوں کا ایک ساتھی فرار ہے اسے ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادھر پوپ نے مسلمان رہنما¶ں پر زور دیا ہے کہ وہ مذہبی بنیاد پر ہونیوالے تشدد کی مذمت کریں۔ ترک وزیر خارجہ میولٹ کاووسوگلو نے بتایا حملہ آوروں کی ساتھی خاتون 26 سالہ حیات با¶مے دینے حملے سے قبل ترکی میں تھی اور اس نے 8 جنوری کو شام کی سرحد عبوری کی۔ وہ میڈرڈ سے ترکی 2 جنوری کو آئی تھی۔ ترکی کے وزیراعظم احمد داود اوغلو نے دہشت گردی کے خلاف فرانس کے دارالحکومت پیرس میں متعدد عالمی رہنماوں کی قیادت میں منعقدہ ریلی کا خیر مقدم کر تے ہو ئے کہاہے کہ دہشت گردی کے خلاف یہ ردعمل ایک مضبوط پیغام ہے۔تاہم ترک وزیراعظم نے توقع ظاہر کی ہے کہ ایسی ہی حساسیت کا مظاہرہ مغربی ممالک میں اسلام فوبیا کے اظہار اور مساجد کو نشانہ بنانے کے حوالے سے بھی کیا جانا ضروری ہے تاکہ دوہرے معیار کا تاثر گہرا نہ ہو۔واضح رہے ترک وزیر اعظم ان رہنماوں میں شامل تھے جنہوں نے فرانس پہنچ کر توہین آمیز کارٹون شائع کرنے والے جریدے میں ہلاکتوں سے شروع ہونے والی تین روزہ خوف اور تشدد کی فضا کے باعث اہل فرانس کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔ احمد دا¶د اوغلو نے کہا ''یہ دہشت گرد کسی مسلم ملک میں پروان نہیں چڑھے بلکہ فرانس پیرس کے اپنے ماحول کی پیداوار ہیں اس لئے اس ماحول کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔ ''ادھر جرمنی میں انتہاپسند تنظیم ”پگیڈا“ کے کارکنوں نے اسلام مخالف ریلی نکالی۔ آج مسلمان بھی خاموش مارچ میں شرکت کریں گے۔ چانسلر انجیلا مرکل اور کابینہ کے بعض وزراءکی بھی شرکت متوقع ہے۔ پیرس حملے میں ہلاک ہونے والے 17افراد کو خراج عقےدت پےش کرنے کےلئے مونٹرےال ہاکی مےچ مےں فرانس کا قومی ترانہ بجانے سے قبل 20ہزارسے زائد افراد احتراماًکھڑے ہوئے۔ کےنےڈےنز اور پٹس برگ پےنگوئنز کے درمےان مےچ شروع ہونے سے تھوڑی دےر قبل بجلی بند کر دی گئی اور بےل سےنٹر کے ہجوم اٹھ کھڑے ہوئے،ےہ مجمع اس وقت کھڑا ہوا جب فرانس کے نےلے اور سفےد رنگوں کو برف پر اےک بہت بڑے پرچم کی طرح دکھاےا گےا۔القاعدہ نے فرانس کو مزید حملوں کی دھمکی دیدی ہے ۔ ادھر جرمنی میںاسلام مخالف مظاہروں کیخلاف مارچ میں ایک لاکھ افراد نے شرکت کی ۔