اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) امریکی وزیر خارجہ جان کیری سٹریٹجک مذاکرات کے لئے دو روزہ دورہ پر پاکستان پہنچ گئے ہیں، اسلام آباد آمد کے بعد جان کیری نے وزیراعظم نواز شریف سے ون آن ون ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جان کیری کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور خطے کی مجموعی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ جان کیری نے پشاور سانحے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دہشتگردی کے اس واقعے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ دہشت گرد پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ دشمن ہیں۔ امریکہ پاکستان کو اپنا اہم اتحادی سمجھتا ہے، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو سراہتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد امریکی تعاون کو سراہتے ہیں، صدر اوباما کے دوستی کے پیغام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ امریکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے وہ پاکستان میں سرمایہ کاری پر توجہ دے۔ پاکستان امریکی منڈیوں تک پاکستانی مصنوعات کی مزید رسائی چاہتا ہے، بھاشا داسو ڈیم منصوبوں کے لئے امریکی معاونت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی ایجنسیوں کی صلاحیت بہتر بنانے تعاون کرے اور امداد دے پاکستان کی توجہ کا مرکز امریکی منڈیوں تک پاکستانی مصنوعات کی بہتر رسائی ہے۔ روزگار میں اضافے کیلئے امریکی سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔ مارچ میں ہونیوالی کاروباری مواقع سے متعلق کانفرنس کامیاب رہے گی۔ کیری نے امریکی حکومت اور عوام کی جانب سے سانحہ پشاور پر افسوس کا اظہار کیا کہا کہ دہشت گرد دونوں ملکوں کے مشترکہ دشمن ہیں۔ دہشتگردی سمیت دیگر چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے تعاون جاری رکھیں گے۔ جان کیری نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں سٹریٹجک مذاکرات پر اظہار خیال کیا گیا۔ دونوں کے درمیان سٹریٹجک مذاکرات کا پہلا دور ہوا ہے اور مزید تفصیلی دور آج ہو گا۔ اس سے قبل نور خان ایئر بیس پر امریکی سفارت خانے کے سینئر افسروں نے استقبال کیا۔ دورے کے دوران جان کیری ملک کی سیاسی وعسکری قیادت سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات سمیت خطے کی سکیورٹی صورتحال پر بات چیت کریں گے۔ جان کیری وزارت خارجہ میں ہونے والے پاکستان امریکہ سٹریٹجک مذاکرات میں امریکی وفد کی سربراہی کریں گے۔ اس کے بعد وہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں ملاقات کریں گے، جہاں دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی اور دفاع کے معاملات زیر بحث آئیں گے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جان کیری ا س بات پر زور دینگے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جو افغانستان میں امریکی فوج اور افغان فورسز پر مبینہ حملوں میں ملوث ہیں، کالعدم لشکرطیبہ کے خلاف بھی کریک ڈاﺅن کیا جائے جو مبینہ طور ممبئی حملوں میں ملوث ہیں اور وہ پاکستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ وزیر خارجہ کے پیغام کا اہم حصہ یہ ہوگا کہ حقانی نیٹ ورک ، لشکر طیبہ ، افغان طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں اس بات کو یقینی بنایا جائے ان گروپوں کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے جو علاقائی استحکام اور امریکی مفادات کے لئے خطرہ ہیں۔ایک اور عہدیدار نے بتایاکہ مذاکرات میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعاون کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے اہلکار کے مطابق دورے کے دوسرے روز دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں افغانستان میں امن قائم کرنے کے لئے مختلف تجاویز پر غور کیا جائے گا۔ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر بلااشتعال فائرنگ کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔ اہلکار کے مطابق دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ امریکی وزیر خارجہ اپنے دورے کے دوران آرمی چیف اور دیگر عسکری قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ جان کیری آج پشاور کے آرمی پبلک سکول کا دورہ کرینگے۔ امریکی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ورکنگ باﺅنڈری اور کنٹرول لائن کی صورتحال پر بہت زیادہ تشویش ہے۔ کیری پاکستان بھارت کشیدگی پر بھی بات ہو گی۔ دونوں ممالک سے تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لئے کہا جائیگا۔ سٹریٹجک مذاکرات کے موضوعات میں سٹرٹیجک مذاکرات میں عسکریت پسندی کے خلاف پاکستان افغانستان تعاون پر بھی بات ہوگی۔دریں اثناءپاکستان اور امریکہ کے درمیان وزارتی سطح پر سٹرٹیجک کا پہلا دور پیر کی شام دفتر خارجہ میں منعقد ہوا۔ دوسرا دور آج منگل کے روز یہیں منعقد ہو گا۔ دفتر خارجہ کے مطابق سٹرٹیجک مذاکرات کے پہلے دور میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بالترتیب اپنے وفد کی قیادت کی۔ ملاقات کا مقصد سٹرٹیجک ڈائیلاگ سے ہٹ کر اہم موضوعات کو زیر غور لانا تھا۔ ان موضوعات میں افغانستان سے اتحادیوں کے انخلاءاور اس سے پیدا شدہ صورتحال، پاک افغانستان سرحدی علاقہ میں سلامتی کی صورتحال، پاکستان بھارت تعلقات، دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنے کیلئے اقدامات اور ان سے منسلک امور پر غور کیا گیا۔ اس ذریعہ کے مطابق وزیراعظم نوازشریف اور سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران امریکی وزیر خارجہ کو پاکستان میں انسداد دہشت گردی کیلئے دستوری اور قانونی ترامیم کے علاوہ قومی اتفاق رائے اور انسداد دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ امریکی وزیر خارجہ کو سانحہ پشاور، اس سانحہ میں ملوث عناصر کی افغانستان کے میں موجودگی کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ انہیں آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے دورہ کابل اور اس کے نتائج کی تفصیلات بھی بتائی گئیں۔پاکستان بھارت ورکنگ باﺅنڈری اور کنٹرول لائن پر ہونے والی کشیدگی پر شدید تشویش ہے ۔ جان کیری پاکستانی قیادت کے ساتھ علاقائی صورتحال پر تفصیل سے بات چیت کرینگے ۔ دونوں ملکوں اگرچہ پاکستان اور بھارت کے حوالے سے اس موقع پر کوئی نئے اقدامات نہیں کئے جا رہے لیکن جنوب ایشیا میں سکیورٹی ، استحکام اور امن کیلئے دونوں ملکوں کے تعلقات کو انتہائی اہمیت حاصل ہے ۔ پشاور کے سانحہ نے پوری پاکستانی قوم کو متحد کر دیا ہے اور جان کیری ایک ماہ کے کم عرصہ میں پاکستان کا پھر دورہ کر رہے ہیں سینئر افسر نے تسلیم کیا کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کی وجہ سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے ۔ بھارتی اسلحہ کو قبضہ میں لے لیا گیا ہے۔ علاقہ پر حکومت کنٹرول کو مضبوط اور مستحکم بنانے کیلئے یہ پاکستان کی کوششوں کا فیصلہ کن مرحلہ ہوگا ۔
سلام آباد (سٹاف رپورٹر + نیٹ نیوز) پاکستان اور امریکہ کے درمیان امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے تدارک کے سلسلے میں ورکنگ گروپ کا چوتھا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کے سول اداروں کی امداد 2015ءمیں بھی جاری رکھی جائے گی۔ ’لا انفورسمنٹ اینڈ کاو¿نٹر ٹیررزم‘ کے نام سے قائم ورکنگ گروپس میں پاکستان کی جانب سے سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری، سیکرٹری داخلہ شاہد خان امریکہ کی جانب سے انسداد دہشت گردی اور اشتراک کی سفیر ٹینا کیدانو امریکی سفیر رچرڈ اولسن، پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے ڈین فیڈ مین اور قومی سلامتی کے سینئر ڈائریکٹر جیف ایگرز نے بھی شرکت کی۔ ٹینا کیدانو نے کہا سکول کے بچوں، شہریوں اور امن وامان قائم کرنے والے اداروں کے اہکاروں پر تشدد اور مجرمانہ حملے کرنے والے گروہوں کے خلاف امریکہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک عوام کی حفاظت اور سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے تعاون جاری رکھیں گے۔ دونوں گروپس نے پاکستان سمیت خطے میں دہشت گردی کے لیے دھماکہ خیز مواد فراہم کرنے والے نیٹ ورکس اور ان کی مالی امداد کرنے والوں سے نمٹنے پر بھی بات چیت کی۔ دوسری جانب امریکی سینٹ کام کے کمانڈر جنرل لائیو آسٹن نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے جی ایچ کیو راولپنڈی میں ملاقات کی۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ تحریری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ملاقات میں پاک امریکہ حکام نے دو طرفہ دلچسپی کے امور سمیت دفاعی تعاون، خطے کی سکیورٹی اور خصوصاً افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ سینٹ کام کے کمانڈر کی جانب سے پاکستانی فوج کی جانب سے شدت پسندوں کے خلاف جاری کارروائیوں پر سراہا۔ امریکی سفارتخانے سے جاری بیان کے مطابق سفیر کیڈانا نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ امریکہ سکولوں کے معصوم بچوں، عام شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملے کرنے اور پاکستان کے استحکام اور خوشحالی کو نقصان پہنچانے والے گروہوں کی پرتشدد اور مجرمانہ کارروائیوں کے خلاف پاکستان کے ساتھ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ پاکستان اور امریکہ اپنے شہریوں کا تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے، دونوں ملکوں کی سرحدوں کو زیادہ محفوظ بنانے اور اپنے لوگوں کے محفوظ مستقبل کے لئے باہمی تجربات سے مستفید ہوتے رہیں گے۔ مارچ 2010ءمیں اپنے آغاز کے بعد اس گروپ کا یہ چوتھا اجلاس ہے۔ اجلاس میں امریکی اور پاکستانی وفود نے عسکریت پسندی اور تشدد آمیز انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد کو تیز کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا، پاکستانی حکام نے امریکی وفد کو دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تشکیل دیئے جانے والے قومی لائحہ عمل کے مختلف نکات کا جائزہ پیش کیا۔ سفیر کیڈانا نے منصوبے کے ان حصوں کو اجاگر کیا جن کے موثر نفاذ میں امریکی اعانت استعمال کی جا سکتی ہے۔ گروپ نے دہشتگردی کی مالی امدادکو روکنے اور پاکستان اور خطے میں دیسی ساخت کی دھماکہ خیز اشیا کی تیاری کیلئے درکار اجزا مہیا کرنے والے غیرقانونی گروہوں کی بیخ کنی کیلئے مشترکہ ذرائع پر بات چیت کی۔ سفیر کیڈانا اور شاہد خان نے نفاذ قانون اور انسداد دہشتگردی کیلئے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ امریکہ نے پاکستان میں دہشتگری کے خلاف کارروائیوں میں سرگرم عمل سویلین اداروں کی استعداد بڑھانے کیلئے امریکی اعانت کا اعادہ کیا۔ ورکنگ گروپ کے اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں عسکریت پسندی، دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے، سرحدی انتظام اور بارودی سرنگوں سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان موثر اور جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی اور تعاون کا یقین دلایا۔ دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ملکوں نے قانون کے نفاذ اور انسداد دہشت گردی میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں کراس بارڈر دہشت گردی کے امور پر بات چیت ہوئی۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت، انسداد منشیات اور بارڈرز مینجمنٹ کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں سانحہ پشاور کے بعد انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی سے متعلق امریکی حکام کو آگاہ کیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ کے اہلکار کے مطابق دورے کے دوسرے روز آج دونوںملکوں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں افغانستان میں امن قائم کرنے کے لئے مختلف تجاویز پر بھی غور کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر بلااشتعال فائرنگ کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔ اہلکار کے مطابق دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ امریکی وزیر خارجہ اپنے دورے کے دوران آرمی چیف اور دیگر عسکری قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔
ورکنگ گروپ