شمالی وزیرستان میں 2014ءمیں ڈرون حملوں میں کمی آئی: رپورٹ

اسلام آباد (صباح نےوز) پاکستان میں گزشتہ سال مشتبہ امریکی ڈرون حملوں، دہشت گردانہ واقعات اور ان میں ہونے والی اموات میں سال 2013 کی نسبت 30 فیصد سے زائد کمی دیکھی گئی ہے۔یہ انکشاف سلامتی کے امور سے متعلق ایک غیر سرکاری ادارے 'پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز' نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کے شمال مغرب میں 21 ڈرون حملے ہوئے جو کہ 2013 کی نسبت 32 فیصد کم تعداد ہے اور ان حملوں میں 144 افراد ہلاک اور 29 زخمی ہوئے۔ گزشتہ سال تقریبا چھ ماہ تک ڈرون کارروائیوں میں تعطل رہا جس کی وجہ پاکستانی حکومت کا شدت پسندوں کے ساتھ مذاکراتی عمل کا سلسلہ بتائی جاتی ہے۔مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہونے پر جون 2014 ءمیں پاکستانی فوج نے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کےخلاف بھرپور کارروائی شروع کی تھی اور چھ ماہ کے تعطل کے بعد جولائی میں ڈرون کی کارروائیاں بھی بحال ہوتی نظر آئیں۔امریکہ ڈرون حملوں کو انسداد دہشت گردی کی جنگ میں ایک موثر ہتھیار گردانتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کیا گیا۔پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے سربراہ عامر رانا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں گزشتہ سال ڈرون حملوں میں کمی کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ اس کی ایک وجہ سے پاکستانی فوج کی شدت پسندوں کے خلاف کارروائی بھی ہے اور ساتھ ہی ساتھ امریکہ کے لیے خطرہ تصور کیے جانے والے شدت پسندوں کا ان علاقوں سے کہیں اور منتقل ہو جانا بھی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں گزشتہ سال 26 خودکش حملوں سمیت تشدد کے 1200 سے زائد واقعات ہوئے جن میں 1723 افراد ہلاک ہوئے۔
ڈرون حملے/کمی

ای پیپر دی نیشن