خورشید شاہ کے وزیر اعظم پر طنز کے تیر اپوزیشن ارکان قہقہے لگاتے رہے

Jan 13, 2016

نواز رضا۔۔۔پارلیمنٹ کی دائری

منگل کو پرائیویٹ ممبرز ڈے تھا، اپوزیشن کے پاس سب سے بڑا ایشو ایوان میں وزیر اعظم محمد نواز شریف کی ’’غیر حاضری ‘‘ تھا، اس حوالے سے اپوزیشن نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، اپوزیشن کوئی ایشو ہو نہ ہو ایشو ڈھونڈ لیتی یا ایشو بنا لیتی ہے۔ اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کو اپوزیشن لیڈرکے سوالات کے جوابات دینے کا پابند بنانے کی تحریک پیش کر دی جسے حکومت نے اپنی عددی اکثریت کے بل بوتے پر مسترد کر دیا ،اپوزیشن اس بات پر بضد ہے وزیراعظم کو ایوان میں آنا چاہیے اور ہر بدھ کو اپوزیشن لیڈر نصف گھنٹے میں جو 3سوالات کریں ،ان کا وزیراعظم خود جواب دیں۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور پیپلز پارٹی کے دیگر ارکان اسمبلی کی قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریقہ کار کے قواعد میں ترمیم تحریک کو حکومتی مخالفت کی وجہ سے پذیرائی حاصل نہ ہو سکی۔ خورشید شاہ وزیراعظم کی مصروفیات کے حوالے سے طنز کے تیر چلاتے رہے جس پر شیخ آفتاب نے جواب دیا ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ ہم سب جمہوریت کے علمبردار ہیں مگر وزیراعظم کی عدم موجودگی اور وزراء کے غیر سنجیدہ رویوں کی وجہ سے اکثر کورم ٹوٹ جاتا ہے۔شاہدہ رحمانی نے کہا کہ وزیراعظم ایوان میں آ کر عوام کے سوالات کے جواب دیں،اپوزیشن کی جانب سے وزراء کو ’’غیرسنجیدہ‘‘ قراردینے پر دفاعی پیداوار کے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کھڑے ہوگئے۔سپیکر نے شیریں مزاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھیں‘‘۔ سید خورشید شاہ کے وزیراعظم پر طنزیہ جملے کسنے پر اپوزیشن بنچوں سے قہقہے گونجتے رہے ۔نفیسہ شاہ نے قومی انسداد دہشت گردی کے ادارے کو فعال کرنے کیلئے موثر اقدامات کے حوالے سے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میر منور تالپور جیسے شریف انسان پر نیب کے ذریعے کارروائی کی جا رہی ہے، ڈاکٹر عاصم پر دیگر الزامات ہو سکتے ہیں مگر انہوں نے دہشت گردوں کے ساتھ کبھی تعاون نہیں کیا۔مریم اورنگزیب نے انکشاف کیا کہ نیکٹا خود ایک پائیدار ادارہ ہے، چار سال تک سابق حکومت نے عمارت کا کرایہ نہیں دیا اور موجودہ حکومت نے اس کا کرایہ ادا کیا۔ایم کیو ایم نے کراچی سٹاک ایکسچینج کے اسلام آباد اور لاہور سٹاک ایکسچینج کے ساتھ انضمام پر شدید احتجاج کیا۔ سراج محمد خان نے کہا کہ ریڈزون میں بننے والی دو عمارات ایوان صدر پارلیمنٹ ہائوس اور دیگر اہم دفاتر کیلئے سکیورٹی رسک ہیں، حکومت نوٹس لے، ۔ اجلاس کی صدارت کرنے والے پینل آف چیئر کے رکن بشیر ورک نے کہا کہ میں نے دو مرتبہ اس عمارت کے بارے میں حکومت کو توجہ دلائی تھی کہ یہ سکیورٹی کیلئے خطرہ ہے لیکن کوئی توجہ نہیں دی گئی۔روزنامہ دی نیشن اسلام آباد کے ایڈیٹر سلیمان مسعود کی رہائش گا ہ پر رینجرز کے چھاپے کے خلاف صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آئوٹ کیا ، حکومت کی طرف سے معاملے کی چھان بین کرنے کے وعدے پر صحافیوں نے واک آئوٹ ختم کیا۔ قومی اقتصادی کونسل کے ارکان کی تعداد کے حوالے سے دستور میں ترمیم کا نجی بل لانے کی تحریک کثرت رائے سے مسترد کر دی گئی ،مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان سینٹ نے کہا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے ذریعے تمام فرقوں کو اکٹھا کرکے مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا رہا ہے اس لئے اسے متنازعہ نہ بنایا جائے۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے تفصیلی رپورٹ 7 سال میں دی ہے،اسے کام جاری رکھنا چاہئے۔ چوہدری تنویر نے کہا کہ دین سے دوری کی وجہ سے مسلمان مسائل کا شکار ہیں، عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کا واحد حل اسلام کے مطابق قوانین کو تشکیل دینا ہے۔ ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر کرنل (ر) سیّد طاہر حسین مشہدی نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی سے متعلق ایوان میں تحریک التواء پیش کی۔ حافظ حمد اللہ نے کہا کہ یہاں پر ایسے وزیر اور ارکان ہیں جنہیں آئین اور قانون تو یاد ہے مگرسورت اخلاص یاد نہیں جبکہ بھارت کی اداکارہ سشمیتاسین کو سورہ عصر یاد ہے ،جب ان سے چیئرمین سینٹ نے پوچھا کہ آپ بھارتی فلمیں دیکھتے ہیں تو انہوںنے کہا کہ میں دیکھتا بھی ہوں اور ان سے سبق بھی سیکھتا ہوں۔ ایوان بالا میں سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ پہلے انہوں نے کہا تھا کہ قوم حالت جنگ میں اور حکومت سندھ حالت بھنگ میں ہیں لیکن اب تو حکومت سندھ حالت گند میں ہے۔

مزیدخبریں