بھارت غلط فہمی میں نہ ر ہے، وہاں مارینگے جہاں زیادہ تکلیف ہوگی: مشرف

Jan 13, 2016

اسلام آباد (صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر جنرل ’’ر‘‘ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارتی وزرائے اعظم کا ملنا ملانا ہاتھ پکڑ کر چلنا ایک ساتھ بیٹھ کر کھسر پھسر کرنا بظاہر اچھا لگتا ہے لیکن اگروہ مسئلہ کشمیر جیسے بنیادی مسئلے کا حل میں سنجیدہ نہیں تو یہ کھسر پھسر محض دکھاوا ہے۔ بھارت سوچ کر بیان دے ہم کوئی چھوٹا ملک نہیں ہیں۔ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے ہم بھی اسے وہاں ماریں گے جہاں سب سے زیادہ تکلیف ہوگی۔ اکبر بگٹی قتل کیس میں کس بات کی معافی میں نے کوئی معافی نہیں مانگی اور نہ مانگوں گا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو توسیع ملنی چاہیے بلکہ آرمی چیف کے عہدے کی مدت چار سال کے لیے ہونی چاہیے۔ نجی ٹی وی کو دئیے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے پاکستان میں کشمیریوں کے ساتھ بہت زیادہ ہمدردی کے جذبات ہیں۔ یہاں سے لوگ جاکر انڈین آرمی سے لڑنا چاہتے ہیں بھارتی انہیں دہشت گرد کہے رہے ہیں۔ پھر ہم بھی انہیں ایسا ہی کہنا شروع کردیتے ہیں ہمارے نقطہ نظر سے وہ کیوں دہشت گرد ہیں کشمیر متنازعہ علاقہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں متنازعہ تسلیم کیا گیا۔ کشمیری اپنا حق مانگ رہے ہیں وہ دہشت گرد نہیں بلکہ مجاہدین ہیں۔ کشمیر بنیادی تنازعہ ہے۔ جب یہ حل نہیں ہوگا پٹھان کوٹ جیسے واقعات ہوتے رہیں گے۔ ہم کوئی چھوٹا موٹا ملک نہیں ہم انہیں ایسا جواب دے سکتے ہیں جو ہمیشہ یادرہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کمپوزٹ کو کمپری ہینسوڈائیلاگ کہنا الفاظ کا ہیر پھیر ہے۔ اگر دونوں سنجیدہ ہیں تو بات چیت کریں پرویز مشرف نے کہا کہ میرے دور میں ہم سرکریک اور سیاچن کے مسئلے کے حل کے بالکل قریب پہنچ گئے تھے اگر واجپائی آجاتے تو دستخط ہوجانے تھے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ میڈیکل چیک اپ کے لیے باہر جانا چاہتا ہوں اور پھر واپس ضرور آئوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی حالت بہت خراب ہے کوئی سرمایہ کاری نہیں آرہی عوام اس وقت بدحال ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ فوج کچھ کرے جنرل راحیل شریف اچھا کررہے ہیں نظر انداز کیا گیا تو وہ مزید بیانات دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لال مسجد آپریشن بالکل صحیح ہوا لال مسجد آپریشن اس وقت کی حکومت نے کرایا پوری کوشش کی گئی کہ لال مسجد والے سرنڈر کردیں۔ چودھری شجاعت نے کہا تھا کہ وہ مسجد سے نکل جائیں یا سرنڈر کریں۔ مولانا عبدالعزیز کے بیانات کے بارے میں سوال پر سابق صدر نے کہا کہ ریاست کے خلاف بیان دینے والوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔

مزیدخبریں