کیا ایک دن کا بچہ مرے تو الہام ہو گا‘ سپریم کورٹ کے فیصلے ہمارے خلاف ہوتے ہیں: قائم علی شاہ

کراچی/تھر (وقائع نگار+ آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر میں ایک دن کا بچہ مر جائے تو کیا ہمیں الہام ہو گا؟ تھر میں بچوں کی اموات کے معاملے پر بیان میں کہا کہ ایک دن کے بچے کے جاں بحق ہونے کی خبر ٹی وی پر بار بار چل رہی تھی 16 لاکھ سے زیادہ آبادی والا علاقہ ہے وہاں سندھ حکومت کو کیسے پتہ چلے گا کہ بچہ بیمار ہے۔ دوسری طرف تھر میں غذائیت کی کمی اور بیماریوں سے مزید 5 بچے انتقال کر گئے۔ منگل کے روز مٹھی میں غذائیت کی کمی کے باعث مختلف امراض میں مبتلا ایک 16 دن کا بچہ جاں بحق ہوگیا، بچے کو مٹھی سے کراچی منتقل کیا جا رہا تھا۔ ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں تین دنوں کے دوران 250 بچوں کو دور دراز کے علاقوں سے لا کر داخل کیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے 150 بچوں کو ہسپتالوں میں داخل کئے جانے کی تصدیق کی ہے۔ دوسری طرف ڈویژنل کمشنر شفیق احمد مہیسر نے تحصیل ڈیپلو کے مختلف دیہاتوں کی سرکاری ڈسپنسریوں اور بنیادی صحت مراکز اور تعلقہ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ڈیپلوکا تفصیلی دورہ کیا۔ دریں اثنا آن لائن کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کراچی میں زیادہ تر سندھ حکومت کے خلاف مقدمات سنتی ہے اور فیصلے بھی ہمارے خلاف ہوتے ہیں، پہلے فیصلے بولتے تھے اب جج خود بولتے ہیں، تھر میں بچہ ماں کی کوکھ میں بھی مر جائے تو الزام ہم پر لگا دیا جاتا ہے، کچھ لوگ چور دروازے سے حکومت میں آنے کے لئے جمہوریت کے خاتمے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں۔ منگل کو کراچی میں ملیر ڈسٹرکٹ بار کی تقریب حلف برداری کے موقع پر وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈھائی برس میں وہ سب کرکے دکھایا جو گزشتہ کئی برسوں سے نہ ہوسکا۔ ہم نے نچلے طبقے کی خدمت کی۔ کراچی میں امن و امان کا قیام ہماری اولین ترجیحات میں سے ایک ہے، وفاقی حکومت نے بھی ہماری بھرپور مدد کی لیکن اب علم نہیں حکومت ساتھ دے یا نہ دے۔ ہمارا عزم ہے جب تک ایک دہشت گرد بھی زندہ ہے ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا وکلا نے جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے جمہوریت اور آئین کی پاسداری کے لئے کلیدی کردار ادا کیا اور مجھے امید ہے کہ جمہوریت کو مضبوط کرنے لئے بھی وکلا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ پہلے جج کا قلم بولتا تھا اب جج بھی بولتے ہیں اور ان کا قلم بھی ہمارے ہی خلاف بولتا ہے۔ پہلی بار خواتین وکلا کو 25 ایکڑ زمین دی ہے۔ عدلیہ پر تنقید کرنے پر 2 جج جسٹس احمد علی شیخ اور جسٹس صادق حسین بھٹی تقریب حلف برداری چھوڑ کر چلے گئے۔ وزیراعلیٰ نے نیب حکام پر بھی خوب غصہ نکالا اور کہا نیب ہر ملزم سے 10 فیصد لے لیتی ہے ہمیں ایک دھیلہ بھی نہیں ملا۔ سندھ کے افسروں نے نیب کے خوف سے دفاتر آنا چھوڑ دیا۔ تھرپارکر میں 4سے 5ارب خرچ کر چکے ہیں۔ مٹھی اور حیدرآباد کے ہسپتال کا معائنہ کرکے دیکھ لیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے الزام لگایا کہ ان کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کیلئے کراچی میں گٹروں سے پانی بہایا جا رہا ہے۔ وقائع نگار کے مطابق قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف کارروائی کے نام پر سندھ پر حملہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سندھ میں کوئی کرپشن نہیں ہے صرف تاثر دیا جارہا ہے۔ وفاق کو سندھ اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ پر اعتماد نہیں ہے۔ واٹر بورڈ اور کے ایم سی میں 90 فیصد لوگ ہمارے رکھے ہوئے نہیں ہیں بلدیاتی اداروں میں آدھے سے زیادہ ملازمین ڈیوٹی پر آتے ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پلی بارگین کے ذریعے آنے والا پیسہ سندھ کے حوالے کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...