اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف نے کہا ہے اصلاحات ایجنڈا کے اہم جزو ’’نجکاری‘‘ پروگرام پر عملدرآمد میں تاخیر کے باعث آئندہ 9 ماہ میں تیزی سے عمل ہونا چاہئے۔ لیسکو‘ آئیسکو‘ پی آئی اے‘ سٹیٹ لائف انشورنس کو 30 جون تک پاکستان سٹیل ملز کو ستمبر تک نجی تحویل میں دیا جائے‘ پاکستان میں صنعتی اور کمرشل کنکشن کے حامل صارفین کا صرف ایک فیصد ٹیکس گوشوارہ دے رہا ہے۔ مجموعی ممکنہ ٹیکس گزاروں کی تعداد 57 لاکھ ہے 10 لاکھ گوشوارہ داخل کرتے ہیں۔ پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح سے ٹیکسوں کا تناسب 22 فیصد بڑھانے کی گنجائش ہے جو اب 11 فیصد ہے۔ رواں سال جی ڈی پی گروتھ ریٹ 4.5 فیصد رہیگا ‘ دریں اثناء آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ہیرالڈ فنگر نے قرضہ پروگرام کے تحت جائزہ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر کہا پاکستان میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا خیرمقدم کرتے ہیں حال ہی میں جو اقتصادی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں انکو مستحکم بنانا اور اصلاحات کی رفتار کو تیز تر کرکے پائیدار ترقی کو برقرار رکھنا حقیقی طور پر چیلنجز ہیں ملک کی ترجیحات میں زرمبادلہ کے ذخائز کو بڑھانا‘ ٹیکس نیٹ میں اضافہ تاکہ انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری بڑھے اور سماجی اعانت میں اضافہ ہو شامل ہیں۔ بجلی سیکٹر کی سبسڈی میں کمی‘ ٹیکس ریونیو میں اضافہ سے بجٹ کے خسارہ میں کمی کی گئی‘ تیل کی قیمتوں میں کمی اور بیرون ملک سے ترسیلات میں اضافہ کے باعث زرمبادلہ کے ذخائز قریباً 4 ماہ کی درآمدات کیلئے کافی ہیں۔ ٹیکس کی چوری اور رعایات کے ساتھ سرکاری تحویل میں موجود نقصان زدہ سرکاری اداروں عوام پر سرمایہ کاری اور سماجی اخراجات کی راہ میں اب بھی بڑی رکاوٹیں ہیں۔ رواں مالی سال میں ملک کے گروتھ 4.5 فیصد رہنے کی توقع ہے جو درمیانی مدت میں 5.5 فیصد تک ہو سکے گی۔ افراط زر 3.7 فیصد دینے کی توقع ہے سٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 750 ملین ڈالر کی ’’سپاٹ‘‘ خریداری کی ‘ پاکستان نے اس بات پر اتفاق کیا جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کے بوجھ میں کمی لائی جائے گی‘ پاکستان کے ذمہ قرضے اب بھی خدشات پیدا کرنے کا باعث ہیں کیونکہ حکومت بہت زیادہ انحصار ’’قلیل المیعاد ‘‘ قرضے حاصل کر رہی ہے پاکستان نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے مالیاتی استحکام کے لئے ٹیکسوں کی بنیاد کو بڑھایا جائے گا۔ پاکستان کو انفراسٹرکچر ‘ تعلیم‘ صحت اور مخصوص اعانت کے لئے زیادہ وسائل کی ضرورت ہے پاکستان میں جی ڈی پی کی شرح سے ٹیکسوں کا تناسب 22 فیصد کرنے کی گنجائش موجود ہے پاکستان ٹیکس میں دی جانے والی ٹیکس رعایات کو ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ سروسز پر جی ایس ٹی ‘ زراعت اور پراپرٹی پر صوبائی ٹیکس کم ہیں۔ ملک کے ذمہ قرضوں سے نمٹنے کیلئے درمیانی مدت کی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ حکومت نے وعدہ کیا ہے فروری میں 0.3 فیصد کے مساوی ٹیکس رعایات کو ختم کرے گی۔ تاہم دسمبر میں ریونیو کا ہدف پورا ہو گیا تو یہ قدم بجٹ میں اٹھایا جائے گا‘ ہیرالڈ فنگر نے آڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا خیرمقدم کرتے ہیں‘ اس لئے آئندہ ریویو میں غور کریں گے۔آئی ایم ایف نے زراعت، سروسز، رئیل سٹیٹ کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر اصرار کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا پی آئی اے کی نجکاری کیلئے اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ حکومت ان ڈائریکٹ ٹیکسز پر زیادہ انحصار کر رہی ہے۔ حکومت غربت کے خاتمے کو سنجیدگی سے لے۔