امریکی صدرباراک اوباما نے اسٹیٹ آف دی یونین سے اپنے آخری خطاب میں کہا کہ ہم محفوظ اورمواقع سے بھرپورمستقبل چاہتے ہیں۔ امریکی مفادات کو نقصان پہنچانے والوں کومعاف نہیں کرینگے۔ القاعدہ اور داعش امریکی عوام کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔ دہشتگرد انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں میں زہرگھول رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ یہ بات جھوٹ ہے کہ داعش ایک بڑے مذہب کی نمائندگی کرتی ہے۔ داعش کو وہ سبق سکھائیں گے جو اس سے پہلے دہشت گردوں کو سکھایا۔ داعش کی جنگ کو تیسری عالمی جنگ قرار دینا غیر معمولی دعویٰ ہے۔ ہمیں ناکام ریاستوں سے زیادہ خطرہ درپیش ہے۔ ایران جوہری معاہدے پر انکا کہنا تھا کہ سفارتکاری اور پابندیوں کے ذریعے ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکا گیا۔ ایران جوہری معاہدے کی وجہ سے ایک اورجنگ سے بچ گئے۔ امریکی سیاست پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ انسانی حقوق کے معاملے پرسیاست نہیں کرنی چاہیے۔ مذہب و نسل کے نام پرلوگوں کو نشانہ بنانیوالی سیاست کو مستر د کرنا چاہیے۔ مساجد کی توڑ پھوڑ اور سیاستدانوں کی جانب سے مسلمانوں کی توہین سے امریکا محفوظ نہیں ہوگا۔ اوباما نے گوانتاناموبے جیل کے حوالے سے بھی بات کی۔ انکا کہنا تھا کہ گوانتانا موبے جیل غیرضروری اور مہنگی ثابت ہورہی ہے۔ گوانتانا موبے جیل بند کرنے کے وعدے پرقائم ہوں۔ امریکی معشیت کے بارے میں صدر باراک اوباما کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشی میدان میں بہت آگے جانے کی ضرورت ہے۔ ایسی معاشی ترقی چاہتےہیں جس سےہر کسی کوفائدہ ہو۔