اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے اقدام قتل کے مقدمے کے ملزم کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جمعرات کو کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو ملزم ذیشان احمد کے وکیل محمد اکرم شاہد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملزم گذشتہ آٹھ سال سے جیل میں بند ہے۔ تاہم اس کے خلاف مقدمے میں واضح ثبوت نہیں ہے اور اس کو 302 کے تحت نہیں بلکہ سیکشن 324 کے تحت سزا سنائی گئی ہے تو قانون کے مطابق وہ اپنی سزا پوری کر چکا ہے۔ اس موقع پر جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ اگر ملزم خود بیان دے دے تو یہ اس کے خلاف شواہد کی حیثیت اختیار کر لیتا ہے۔ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 324 کے تحت اس طرح کے معاملے میں زیادہ سے زیادہ سزا 5 سال ہے جبکہ ملزم 8سال جیل میں گزار چکا ہے۔ جس پر ملزم کی اپیل منظور کی جاتی ہے اور اسے رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ ملزم ذیشان پر کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں فائرنگ کے دوران قتل کرنے کا الزام تھا اور یہ واقعہ 2007ءمیں ہوا تھا۔
رہائی
سپریم کورٹ نے اقدام قتل کے ملزم کو 8 سال بعد رہا کرنے کا حکم دیدیا
Jan 13, 2017