لاہور (نیوز رپورٹر) ینگ ڈاکٹرز نے ایک بار پھر حکومت کے خلاف سٹرکوں پر آنے کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ جناح ہسپتال میں مریضہ کی ہلاکت کے ذمہ دار وزیراعلی پنجاب خود ہیں۔ معطل کیے جانے والے تینوں پروفیسر انتہائی قابل اور پروفیشنل ہیں۔انہیں فی الفور بحال نہ کیا گیا تو احتجاج کریںگے۔ جنرل ہسپتال لاہور میں ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے رہنما¶ں وائی ڈی اے پنجاب کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر التمش کھرل، وائی ڈے اے جنرل ہسپتال کے صدر ڈاکڑ سلیم، وائی ڈی اے جناح ہسپتال کے صدر ڈاکٹر عامر سہیل، وائی ڈی اے پی آئی سی کے صدر ڈاکٹر گل شان اور دیگر نے پریس کانفرنس میں زہرا بی بی کیس میں معطل کئے جانے والے تینوں پروفیسروں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کی بحالی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہسپتال میں ایک بیڈ پر دو مریض تھے ایسے میں پروفیسر بیڈ کہاں سے لاتے۔یہ ذمہ داری حکومت کی ہے۔ اگر حکومت کا رویہ جاری رہا تو ڈاکٹر ملک چھوڑ کر جانا شروع کر دیںگے۔ 1995کے بعد لاہور میں کوئی نیا سرکاری ہسپتال تعمیر نہیں کیا جاسکا۔حالانکہ فوری طور پر 6 نئے سرکاری ہسپتالوں کی اشد ضرورت ہے۔ وزیر اعلی ہاوس کو اور دیگر ایسے مقامات کو ہسپتال ڈیکلیئر کیا جائے۔ینگ ڈاکٹر وہاں جا کر مریضوں کا علاج کرنے کو تیا ر ہیں۔ جنرل ہسپتال لاہور میں 110 بیڈز کا ایمرجنسی وارڈ ہے جہاں روزانہ اڑھائی ہزار مریض لائے جاتے ہیں۔ ہسپتالوں میں آج سے وی آئی پی کلچر ختم کر رہے ہیں۔ آئندہ کسی بھی ایم ایس یا ایم این اے۔ ایم پی اے کے کہنے پر ان کے مریضوں کا وی آئی پی علاج نہیں کیا جائے گا۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران 110 ڈاکڑوں کو معطل کیا گیا جبکہ اسی عرصے کے دوران صرف 2 بیوروکریٹس کے خلاف کارروائی کی جا سکی۔
ینگ ڈاکٹرز
جناح ہسپتال میں مریضہ کی ہلاکت کے ذمہ دار وزیراعلی ہیں:ینگ ڈاکٹرز ، سڑکوں پر آنے کا اعلان
Jan 13, 2017