اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزارت داخلہ نے مشکوک مدارس کے معاملےپر حکومت سندھ کو جوابی مراسلہ میں کہا ہے کہ مشکوک مدارس کا کوئی پتہ نہیں ہے۔ صوبائی حکومت کی فہرست میں نہ کوئی ثبوت ہے نہ شواہد۔ فہرست میں مذکورہ مدارس کو مشکوک قرار دینے کا جواز نہیں دیا گیا۔ مشکوک مدارس سے متعلق ضروری تفصیلات نہیں دی گئیں۔ سکھر اور کراچی کی حدود سے باہر مدارس کے ناموں کا اندراج تک نہیں کیا گیا۔ صوبائی حکومت انتظامی حدود تک رہتے ہوئے مصدقہ معلومات فراہم کرے۔ بہت سارے مدارس سندھ میں نہیں، خیبر پی کے، پنجاب اور فاٹا میں ہیں۔ مشکوک مدارس کیخلاف کیا کارروائی کی جائے، سندھ حکومت نے کوئی سفاشر نہیں کی۔ سندھ حکومت کی حدود سے باہر مدارس کے خلاف کارروائی کی سفارش سمجھ سے بالاتر ہے۔ بظاہر صوبائی حکم نے کسی تنظیم کو کالعدم قرار دینے کیلئے قانونی تقاضوں کا مطالبہ نہیں کیا۔ مبہم زبان سے تاثر ملتا ہے کہ صوبائی حکومت نے یہ قدم سیاسی مقاصد کیلئے اٹھایا ہے۔ حکومت سندھ ایسے مدارس کے خلاف اب تک کارروائی سے بھی آگاہ کرے۔ ایسے مدارس اور وابستہ افراد کیخلاف کارروائی صوبائی حکومتوں کے دائرہ کار میں آتی ہے۔