لاہور(نامہ نگاران) مختلف شہروں میں اوباشوں نے خاتون اور2 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ تفصیل کے مطابق فیروزوالا سے نامہ نگار کے مطابق سلامت پور میں محنت کش محمد حسین کا بیٹا فرہاد علی گاﺅں کے صوفی اکرم کے پاس دم کروانے کے لئے گیا جس نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور زیادتی کرکے فرار ہوگیا۔ پاکپتن کے نواحی گاﺅں77/ای بی کی رہائشی تہمینہ یوسف اپنے گھر میں اکیلی تھی کہ حکیم محمد مسلم اور ملازم حسین زبردستی داخل ہوگئے اور خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔ اوکاڑہ میں عمران نے کمسن بابر کو زبردستی زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔ پولیس نے زیادتی واقعات کے خلاف مقدمات درج کرلئے ہیں۔ شیخوپورہ سے نامہ نگارخصوصیکے مطابق زرعی بنک شیخوپورہ کے زونل آفس میں خاتون سے اجتماعی زیادتی میں ملوث ملزمان بنک کے ہی چوکیدار نکلے۔ اس سلسلہ میں میڈیا کی ٹیموں کو متاثرہ خاتون سمیرا بی بی نے بتایا کہ وہ 3 جنوری کی شام کو محلہ رسول نگر جا رہی تھی کہ بنک کے مرکزی گیٹ کے قریب ملزم نے اسے بہانہ سے روک لیا اور زبردستی بنک کے اندر لے گئے اور ایک کمرہ میں بند کرکے دوملزمان اس سے باری باری زبردستی زیادتی کرتے رہے، ایک ملزم نے موبائل فون کے ذریعے فحش وڈیو بھی بنا لی۔ تھانہ بی ڈویژن پولیس کو زیادتی سے آگاہ کیا تو سب انسپکٹر اشرف زرعی ترقیاتی بنک گئے اور ملزمان کو پہچان لیا جن کے نام رمضان اورناظر اور وہ بنک کے چوکیدار ہیں۔ دو گھنٹے بعد سب انسپکٹر اشرف نے ملزمان کو چھوڑ دیا اور مجھے بھی صلح کیلئے مجبور کرنے لگا۔ بعدازاں چوکیداروں نے 50 ہزار روپے رشوت دینے کی کوشش کی۔ میں نے ڈی پی او شیخوپورہ کو اپنے ساتھ ہونیوالی زیادتی سے آگاہ کیا جس پر بی ڈویژن پولیس نے ایس ڈی پی او خالد گجر کی ہدایت پر مقدمہ درج کرلیا مگر ایف آئی آر میں دونوں ملزمان کے نام شامل نہ کئے، ملزموں نے جعلی شناختی کارڈ نمبرپر اشٹام پیپر نکلوا کر اس پر زبردستی انگوٹھے بھی لگوانے کی کوشش کی ۔ زرعی بنک کے زونل چیف عارف نذیر ورک نے بتایا کہ بنک میں خاتون سے زیادتی کا واقعہ سچا ہے اور اس میں ملوث چوکیداروں کیخلاف رپورٹ ہیڈ آفس بھجوا دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ شہباز شریف نے زرعی بنک میں خاتون سے زیادتی کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او شیخوپورہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
بچوں سے زیادتی