اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت +صباح نیوز) سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) میں غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دوران نیب میں موجود فوجی آفیسران کی تقرری کا معاملہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد کرتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ ایک ماہ میںرپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر نیب کے متاثرہ افسران کے وکیل حشمت حبیب کا کہناتھا کہ انسداد کرپشن کے لیے نیب افسران کی زندگی کو درپیش خطرات کے ازالے کے لئے بھی اقدامات کیے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ افسران کو دھمکیوں کے باعث اصل کام میںرکاوٹیں آتی ہیں۔ اس موقع پر نیب کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ پیش ہوئے تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان سے استفسار کیا کہ خواجہ صاحب سرکاری وکلاء کی موجودگی میں آپ کا نجی کونسل کے طور پر کیوں تقرر کیا گیا۔ اس معاملہ میں انہوں نے نیب حکام پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ فوج سے نیب میںآنے والے افسران کیا قانونی طور پر ادارے میں ابھی تک موجود ہیں تو بتایا گیا کہ ابھی تک وہ ادارے میں موجود ہیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا نیب نے کام نہ کرنے کا بیڑ اٹھایا ہوا ہے۔ عدالت جب کسی معاملے کا نوٹس لیتی ہے تو نیب حرکت میں آتا ہے۔ بعدازاں عدالت نے فوجی افسران کی نیب میں موجودگی اور تقرری‘ تبادلے اور ڈیپوٹیشن پر موجود افسران کا معاملہ بھی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حوالے کرتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔
نیب نے کام نہ کرنے کا بیڑہ اٹھا لیا‘ عدالت کے نوٹس لینے پر حرکت میں آتا ہے: جسٹس امیر ہانی
Jan 13, 2017