نئی دہلی (آئی این پی)بھارتی سپریم کورٹ کے 4 سینئر ججز نے چیف جسٹس کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے پریس کانفرنس کی جس میں انھوں نے چیف جسٹس پر اقربا پروری کا الزام عائد کیا اور کہا کہ مخصوص کیسز جونیئر ججز کو دیئے جا رہے ہیں جو عدالتی نظام پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے، عدلیہ کو تحفظ نہ ملا تو جمہوریت خطرے میں ہوگی۔جمعہ کو بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کے چارججوں نے اپنے ہی چیف جسٹس کیخلاف پریس کانفرنس میں الزامات عائد کیے ہیں کہ پسندیدہ ججوں کومخصوص کیسزدیے جارہے ہیںانکا کہنا تھاکہ چیف جسٹس کا مواخذہ کرنے والے ہم نہیں ہیں،عدلیہ کے ادارے کو تحفظ نہ ملا تو جمہوریت خطرے میں ہوگی، آزاد عدلیہ کے بغیر بھارت میں جمہوری نظام برقرار نہیں رہ سکے گا، بھارتی جج کا کہنا تھاکہ چیف جسٹس سے بات کرکے معاملہ سلجھانے کی کوشش کی تھی،نہیں چاہتے کہ ہم پرالزام لگے کہ عدلیہ کے لیے آواز نہیں اٹھائی گئی، ہم نہیں چاہتے کہ ہم پرضمیر فروشی کے الزامات لگیں۔بھارتی سپریم کورٹ کے چاروں ججوں نے چیف جسٹس کولکھاخط بھی میڈیا کوپیش کردیا۔چیف جسٹس کو بتایا کہ بعض اہم چیزیں قواعد کے مطابق نہیں ہیں۔مسائل سے نمٹنے کے اقدامات کا کہالیکن بھارتی چیف جسٹس نے توجہ نہیں دی، یہ کوئی سیاسی ملاقات نہیں،اپنے خدشات پرخط بھی جاری کررہے ہیں۔ججوں کے خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی وجہ سے ہائیکورٹس کی آزادی متاثرہوئی،سپریم کورٹ کے انتظامی امور بھی متاثر ہوئے ہیں،سپریم کورٹ کے فیصلوں نے انصاف کی فراہمی کانظام متاثرکیا،سپریم کورٹ کے مزید 2ججوں کی چاروں ججوں کا ساتھ دینے کی اطلاعات ہیں۔ بھارتی ججوں کی بغاوت کے بعد وزیراعظم مودی سرگرم ہو گئے اور انہوں نے وزیر قانون سے ملاقات کی اور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
بھارتی ججوں