اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو تحلیل کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان کی سربراہی میں نورکنی ایڈہاک کمیٹی تشکیل دے دی ہے، عدالت کی جانب سے جاری مختصر فیصلے میں ایڈہاک کمیٹی کو کونسل کے انتخاب کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی کو پی ایم ڈی سی کا بنیادی ڈھانچہ بنانے کا حکم دے دیا ہے۔ جمعہ کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ پی ایم ڈی سی کے وکیل اکرم شیخ کی جانب سے کونسل کو کام کرنے دینے سے متعلق اپیل مسترد کردی۔ سپریم کورٹ نے موجودہ حکومت کی 2016 میں آرڈیننس کے ذریعے بنائی گئی کونسل کو کالعدم قراردے دیا۔ عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ عدالت نے عبوری کمیٹی بھی تشکیل دینے کا حکم دیا جس کی سربراہی جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان کریں گے۔ عبوری کمیٹی میں اسلام آباد اور چاروں صوبوں سے نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، خیبر میڈیکل یونیورسٹی، سندھ جناح میڈیکل یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلرز (وی سی) ، فوج کے سرجن جنرل اور پرنسپل بولان میڈیکل کالج شامل ہوں گے جبکہ اٹارنی جنرل پاکستان بھی عبوری کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ یہ عبوری کمیٹی پی ایم ڈی سی کے نئے انتخابات کرانے کی ذمہ دار ہو گی، یہی سیٹ اپ کمیٹی بناکر میڈیکل کالجز کی انسپکشن کریگا، پی ایم ڈی سی کے سیکرٹری اپنے عہدے پربرقرار رہیں گے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کی مدت پوری ہونے کے بعد کونسل کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان ہے، پی ایم ڈی سی کی اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں، وجوہات تحریری فیصلے میں دی جائیں گی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا اس پورے عمل کی نگرانی میں خود کروں گا، پی ایم ڈی سی میں سیکرٹری عہدے پر برقرار رہے گا۔ بعدازاں ڈاکٹر عاصم کے وکیل لطیف کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قصور واقعہ میں شریف خاندان نے ہلاکو اور چنگیزخان کی بربریت کی مثال قائم کی ہے جو معاشرے میں خوف پھیلاکر حکومت کرنا چاہتے ہیں۔