ایک کالم میں کئی کالم

بعض اوقات ایک بیان میں پورا کالم ہوتا ہے بعض اوقات ایک خبر پورا کالم ہوتی ہے۔
٭ پرائم منسٹر کچھ کچھ کرائم منسٹر ہوتا ہے۔ یہ میں نے نہیں کہا ایک سابق وزیراعظم نے کہا مگر میں ان کا نام ابھی لکھنا نہیں چاہتا۔
٭ اداکارہ صنم بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان میں فلم انڈسٹری کی تباہی کا ذمہ دار سنسر بورڈ ہے۔ یہ مختلف اور جرأت کی بات ہے۔ میں اس کی تائید کرتا ہوں کہ میں بھی تھوڑی سی مدت کے لئے سنسر بورڈ کا ممبر رہا ہوں۔ فلمسازوں کو یہاں کئی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ صنم نے کہا کہ غیر معیاری فلموں کے لئے نمائش کی اجازت دینے کا سلسلہ بند نہ ہوا تو انٹرنیشنل مارکیٹ تک پہنچنا ناممکن ہو جائے گا۔ صرف امیر مگر جاہل اور عیاش لوگوں نے فلم انڈسٹری پر قبضہ کر لیا ہے۔ وہ بڑی آسانی سے اپنی فلم سنسر بورڈ سے منظور کروا لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ پروڈیوسر، ہدایت کار، فنکار اورسٹوڈیو مالکان بھی ذمہ دار ہیں۔ ایسے لوگ بھی فلم انڈسٹری کے وارث بنے ہوئے ہیں جو بھاٹی کے تھڑے پر بیٹھنے کے قابل نہیں۔
٭ ایسی باتیں عمران کی زبانی بہت اچھی لگتی ہیں۔ لوگو! رسول کریمؐ کی زندگی سے سیکھو۔ ان کی سیرت کو مشعل راہ بناؤ۔
٭ ایک برطانوی جریدے نے لکھا ہے۔ نوازشریف پر دباؤ ڈال کر شہباز شریف کو جانشین بنوایا گیا ہے۔ نوازشریف بھی سعودی عرب اکثر جاتے ہیں۔ انہوں نے جلاوطنی بھی سعودی عرب میں کاٹی ہے۔ نواز شریف نے جنرل ضیا کی قبر پر یہ اعلان کیا تھا کہ میں جنرل ضیا کے مشن کو آگے بڑھاؤں گا۔ اس میں صرف سعودی عرب جانے کی جنرل ضیا کی بات کو پورا کیا گیا۔ ایک دوست نے کہا کہ مکہ مکرمہ جانے کے لئے ہمیں ایک دن امریکہ سے ویزہ لگوانا پڑے گا۔ اس خبر پر تبصرہ کرنے کی مجھ میں ہمت نہیں؟
٭ معروف شاعرہ اور ادبی تنظیموں کے ساتھ تعاون کرنے والی ادیبہ عمرانہ مشتاق نے بتایا کہ اب اکثر گرلز کالجوں میں مذاکرے اور مناظرے کے لئے جو موضوع دیا جاتا ہے اس کا عنوان ہوتا ہے ’’قائداعظم کا خواب تعبیر بنا پنجاب‘‘ باقی صوبوں کی کیا خطا ہے۔ اس موضوع کے حق میں بولنا ضروری ہے۔ کیا اس کے لئے ہماری حکومتیں کوئی نوٹس لے رہی ہیں؟ آج کل نوٹس بہت لئے جاتے ہیں مگر…؟
٭ خواتین اور مردوں کی تنخواہوں میں تفریق پر بہت احتجاج ہو رہا ہے۔ بی بی سی چین کی ایڈیٹر نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
٭ نواز شریف کے نئے دوست محمود خان اچکزئی کئی سال مسلم لیگ کو گالیاں دیتے رہے ہیں۔ مگر اب نواز شریف سے اپنے بھائی کو گورنر بلوچستان بنوا لیا اور ساڑھے چار سال سے نوازشریف کے ساتھ مل کر حکومت کر رہے ہیں اور انقلابی بھی بنتے ہیں۔ مجھے ان کا چادر لینا اچھا لگتا ہے۔ وہ سیاست کی چادر اور چار دیواری کا خیال بھی رکھا کریں۔
٭ نواز شریف نے دھواں دار تقریر کی نجانے یہ دھواں کہاں سے نکل رہا تھا۔ عدلیہ کی تضحیک کی۔ باتوں کو لطیفہ بنا کے پیش کرنے کی کوشش کی۔ لوگوں کو ہنسایا۔ یہ توہین عدالت تو نہیں؟
جب عدالت عالیہ اور عدالت عظمیٰ نہیں سمجھتیں تو ہم کیوں سمجھیں۔
٭ نواز شریف اب سیکولر ہو گئے ہیں۔ مجھ پر کچھ وکیل بھائیوں نے ہائی کورٹ میں توہین رسالت کا مقدمہ کر رکھا ہے۔ اب نواز شریف کے خلاف مقدمہ کون چلائے گا۔ میں تو اس وقت بھی ناموس رسالت پر قربان ہونے کو ایمان سمجھتا ہوں۔ میرے خیال میں عشق رسولؐ ہی سب سے بڑا ایمان ہے۔
٭ شہباز شریف نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ پشاور میں ہسپتال بناؤ۔ وہ کبھی حکومت میں نہیں رہا مگر لاہور میں ایک عالمی سطح کا ہسپتال بنایا۔ میں اسے مشورہ دیتا رہا ہوں کہ اپنے آبائی علاقے میانوالی میں ہسپتال بناؤ۔ شہباز شریف بھی کوئی ہسپتال بنائیں۔
٭ پہلے یہ طے ہوا تھا کہ مریم نواز وزیراعظم بنیں گی۔ وہاں شہباز شریف کو نظرانداز کرنا مشکل ہو رہا ہے تو خیال ہے کہ وہ پہلی خاتون وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گی مگر حمزہ شہباز شریف کا کیا بنے گا؟ جو اب بھی کچھ کچھ وزیراعلیٰ پنجاب ہے۔
٭ سیاستدانوں کے بیانات شائع ہوتے رہتے ہیں۔ اب ادیبوں شاعروں کے بیانات بھی آنے لگے ہیں۔ عنبرین صلاح الدین بہت ممتاز اور معروف شاعرہ ہیں۔ انہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری ملی ہے۔ وہ اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ ڈاکٹر عنبرین صلاح الدین نے خواتین مصنفین کے افسانوی ادب کا تجزیہ کیا ہے۔ وہ محقق اور استاد پروفیسر منور مرزا (ستارۂ امتیاز) کی نواسی ہیں۔
٭ ایک ممتاز شاعرہ اور سماجی رہنما ناز بٹ نے بھی غزل سنانے کی بجائے بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہل قلم کو قلم کی حرمت کا خیال رکھنا چاہئے۔ قلم اور قرطاس سے وابستہ لوگ سرمایۂ افتخار ہیں۔
٭ برادرم احسن اقبال اس دور میں کچھ زیادہ متنازعہ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہیں تو سب سے چھوٹا مسئلہ خود احسن اقبال ہوں گے؟
٭ آرمی چیف گہری اور اچھی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا2018ء میں پاکستان کو داخلی اور خارجی چیلنجز درپیش ہوں گے۔ ان کو مواقع میں بدلنے کی ضرورت ہے۔
٭ نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ الزامات جھوٹے ہوتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے کہی جب ان پر الزامات لگے مگر یہ کیا بات ہے کہ ہمارے ہاں الزامات اور انعامات میں فرق نہیں ہوتا۔

ای پیپر دی نیشن