سال2018اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے اور نئے سال کا سورج نئی امیدوں اور امنگوں کے ساتھ طلوع ہو رہا ہے ۔ جرائم کا عنصرتمام معاشروں میںپایا جاتاہے ۔ یہ صرف پاکستانی معاشرے کا مسئلہ نہیں ہے ۔ دنیا کے تمام ممالک خواہ وہ ترقی یافتہ ہوں یا ترقی پذیر جرائم سے کسی صورت مبرا نہیں۔ جرائم کو کنٹرول تو کیا جاسکتا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ 2018ء الیکشن کا سال تھا جس کے اوائل میں نگران حکومت کی ترجیحات اور مقاصد آنے والے دنوں میں پر امن الیکشن کے انعقاد تک محدود تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ سال 2018کے پہلے چند ماہ میں اس وقت کی حکومت کی تمام تر توجہ امن و امان کے قیام اور سکیورٹی معاملات کی طرف مبذول رہی۔جرائم میں اضافے کی دوسری بڑی وجہ نگران حکومت کے دور میں دوسرے اضلاع سے لاہورکے تھانوں میںتعینات کیئے جانے والے ایس ایچ اوزتھے جن کی اکثریت لاہور کے حالات اور جغرافیائی صورتحال سے ناواقف تھی یہ ایس ایچ اوز لاہور کے جرائم کلچر کواتنی قلیل مدت میں سمجھنے سے قاصر تھے ۔یہ امر بھی اس محدود عرصہ میں جرائم بڑھنے کا سبب بنا ۔تاہم موجودہ پولیس سیٹ اپ کی انتظامی اصلاحات اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سمیت مختلف شعبوں کی تنظیم نو کی وجہ سے سال 2018 ء آخری تینماہ میںسٹریٹ کرائم میں 12فیصدجبکہ پراپرٹی کیخلاف ہونیوالے جرائم میں 08فیصد کمی کے ساتھ مجموعی طور پر جرائم کی شرح میں 18 فیصد کمی واقع ہوئی۔ سی سی پی او لاہور بی اے ناصر اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور محمد وقاص نذیر کی زیر صدارت ہر ماہ ڈویژن کی سطح پر کرائم میٹنگز باقاعدگی سے منعقد کی جا رہی ہیںجبکہ ہر 15دن کے بعدتمام ایس پیز کی نگرانی میں جرائم کے انسداد کیلئے کی جانے والی حکمت عملی کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے ۔لاہور پولیس کی طرف سے سال2019 میںجرائم کی سرکوبی کیلئے جو نئی حکمت عملی مرتب کی گئی ہے اس کے تحت نئے سال کے پہلے تین ماہ میںمختلف جرائم میں ملوث افراد کا بھرپور پیچھا کیا جائے گا۔اس مقصد کیلئے تھانوں میں سپیشل آپریشن ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔سڑکوں پر جرائم کی روک تھام کیلئے ڈولفن اور پو لیس رسپانس یونٹس کی تنظیم نو کی گی ہے۔مستند اعداد و شمار کے مطابق لاہور کا زیادہ تر کرائم 30 تھانوں کی حدود میںسامنے آیا ہے۔ ایسے کرائم ایریاز والے تھانوں میں جرائم کنٹرول کرنے کیلئے نفری کی کمی کو پورا کر دیا گیا ہے۔ مربوط حکمت ِ عملی کے تحت سب سے پہلے سنگین جرائم کی بیخ کنی کیلئے کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔پولیس میںانفرادی یاشخصی کارکردگی کی بجائے ادارہ جاتی کارکردگی کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ لاہور پولیس کو پاکستان کی بہترین پولیس فورسز میں سب سے زیادہ منظم فورس ہونے کا اعزا ز حاصل ہے۔ لاہور پولیس میں بے پناہ پیشہ ورانہ صلاحتیں موجود ہیں جنہیں بروئے کار لا کر بڑے سے بڑے مجرم کو کٹہرے میں لا جا سکتا ہے۔ لاہور کی آبادی ایک کروڑ بیس لاکھ نفوس سے تجاوز کر چکی ہے ۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی اس آبادی کیلئے لاہور پولیس کے پاس افرادی قوت نسبتاََکم ہے تاہم جدید ٹیکنالوجی اور پیشہ ورانہ مہارت کے ذریعے جرائم کی بیخ کنی کی حکمت عملی اپنا کر بہتر نتائج کئے جا سکتے ہیں۔ لاہور پولیس جرائم کیخلاف انہی نکات پر اپنا لائحہ عمل مرتب کر رہی ہے۔اب جرم ہونے کے بعد مجرم تک پہنچنے کی بجائے جرم ہونے سے قبل ہی مجرموں کو نکیل ڈالنے کیلئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ تمام ریکارڈ یافتہ مجرمان کا مفصل ڈیٹا اکھٹا کر کے انہیں پولیس ریڈار میں لا یاگیا ہے اور تھانو ں کی سطح پر سپیشل ٹیمیں تشکیل دیکر ان مجرموں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ لاہور پولیس اب تھانوں میں شکایت کنندگان کی درخواستوں پر کارروائی کرنے کے علاوہ پولیس ہیلپ لائن 15کی کالز کو بنیاد بنا کر جرائم پیشہ افراد کے خلاف فوری ایکشن لے رہی ہے۔ اس حکمت عملی سے پولیس کے فوری ریسپانس کی بدولت شہریوں کے احساس تحفظ میں اضافہ ہوا ہے جبکہ جرائم کے رجحان میں بھی کمی آئی ہے۔
پولیس رسپانس میکانزم کونتیجہ خیز اصلاحات اور ٹیکنالوجی کے ذریعے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔ مستقبل میں ہر تین ماہ کے بعد جرائم کی شرح میں ہونے والے اتار چڑھائو کو مدنظر رکھ کر لاہور پولیس کے افسران و اہلکاروں کی کارکردگی کا جائزہ لیاجائیگااور جزا و سزا کی حکمت عملی پر سختی سے عمل درآمد کیا جائیگا ۔نیز گزشتہ تین ماہ میں کئے جانے والے اقدامات اورانکے نتائج کو بنیاد بنا کر جرائم کے خاتمے کیلئے اگلے تین ماہ کی حکمت عملی طے کی جائیگی ۔ امید ہے کہ ان اقدامات کے مثبت ثمرات جلد ہی لوگوں کو نظر آنے شروع ہو جائینگے۔نئی حکمت عملی کے تحت لاہور پولیس نے ان علاقوں میں جہاں سٹریٹ کرائم کی شرح زیادہ ہے اور جس مخصوص وقت میں کوئی خاص جرم زیادہ سرزد ہو رہا ہوتا ہے وہاں ڈولفن ، پیرو اور دیگر فورسز کی پٹرولنگ میں بھی اضافہ کیا ہے۔جس کے نتیجہ میں ان علاقوں میں سٹریٹ کرائم میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے ۔ پولیس فورس کی استعدادکار میں اضافہ کیلئے ٹریننگ پروگرام پر بھی خصوصی طور پر توجہ دی جا رہی ہے۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ لاہور پولیس جرائم کے خاتمہ کیلئے موثر میکانزم اور جدید اصلاحات روشناس کروا رہی ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ انتظامی سطح پر اصلاحات کے عمل سے لاہور پولیس بہتر کارکردگی کے ذریعے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے حوالہ سے عوامی توقعات پر پورا اترے گی۔
2018۔۔جرائم کی سرکوبی کیلئے سرگرم لاہور پولیس
Jan 13, 2019