لاہور)سپورٹس ڈیسک)مشرق وسطی کے جنگ زدہ ملک شام میں مردوں کی فٹبال ٹیم کے لیے خواتین کوچ کا تقرر کردیا گیا جسے ترقی پسند حلقوں میں پذیرائی کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔ماہا جینڈ خود بھی شامی خواتین فٹ بال ٹیم کی کھلاڑی رہ چکی ہیں۔ ایک میچ میں انجری کے بعد بطور کھلاڑی ان کا کیریئر اختتام پذیر ہوگیا جس کے بعد انہوں نے بطور کوچ کام شروع کردیا۔اب حال ہی میں انہیں شام کے سب سے بڑے فٹبال کلب کی ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا ہے، اس ٹیم کے لیے وہ بطور اسسٹنٹ کوچ بھی اپنے فرائض انجام دے چکی ہیں۔ماہا مشرق وسطی کی وہ پہلی خاتون بن گئی ہیں جو مردوں کی کسی سپورٹس ٹیم کی کوچنگ کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ شاید انہیں اس لیے بھی آسانی سے قبول کرلیا گیا کہ وہ خود بھی اسی کلب کا حصہ رہ چکی ہیں۔یم کے کھلاڑیوںکا کہنا ہے کہ شروع میں انہیں عجیب لگتا تھا کہ ایک خاتون ان کی کوچنگ کر رہی ہیں، لیکن پھر وہ اس کے عادی ہوگئے۔ماہا کے ٹیم کا کوچ مقرر ہونے کے بعد یہ ٹیم 10 میں سے 8 لیگ میچز میں فتح حاصل کرچکی ہے، جبکہ بقیہ 2 میچز بھی برابر ہوگئے۔ان کا تقرر کرنے والے کلب کے ٹیکنیکل منیجر نے کہا کہ ماہا کا تقرر شام میں فٹ بال اور خواتین دونوں کی ترقی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
شام میں مردوں کی فٹبال ٹیم کے لیے خاتون کوچ مقرر
Jan 13, 2019