کراچی(کامرس رپورٹر)کنٹرولر آف پیٹنٹس انٹی لیکچول پراپرٹی آرگنائزیشن پاکستان ڈاکٹر محمد فیاض احمدنے کہا کہ انٹی لیکچول پراپرٹی رائٹس کااستعمال ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب کرتاہے جس کی موجودہ مثال امریکہ اور چین ہیں۔انٹی لیکچول پراپرٹی کے ذریعے افراد اپنی ایجادات اور منفرد نظریات کو محفوظ بناکر نہ صرف اپنا نام پیدا کرسکتے ہیں بلکہ اس سے مالی طور پربھی مستحکم ہواجاسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انٹی لیکچول پراپرٹی کی کسی بھی ڈومین (ٹریڈمارک اور کاپی رائٹس وغیرہ)میں رجسٹریشن کے ذریعے لائسنسنگ کی صورت میں کوئی بھی فرد یا محقق کئی سالوں تک اس کے حقوق کو حاصل کرکے مختلف اداروں کو فروخت کے ذریعے مالی منفعت حاصل کر سکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام اور آفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن ،کراچی یونیورسٹی بزنس انکیوبیشن سینٹر کے اشتراک سے شعبہ کیمیاء جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقدہ گائیڈنس سیشن بعنوان: ’’انٹی لیکچول پراپرٹی رائٹس اینڈ کمرشلائزیشن‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شعبہ کیمیاء جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر ناصرالدین خان نے انٹی لیکچول پراپرٹی کے مقاصد،تاریخ اور اہمیت پر مثالوں کی مدد سے روشنی ڈالی۔سیشن سے آفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈکمرشلائزیشن جامعہ کراچی کے طلحہٰ بن شجاع ،راحیل انور اور انجمن اساتذہ کے سیکریٹری ڈاکٹر محسن علی نے بھی خطاب کیا۔