جزائے متعلق صدارتی آرڈینینس کی بجائے حکومتی اپوزیشن ارکان ایک دوسرے کے خلاف تقاریر کرتے رہے

منگل کو سینٹ میں بجلی کے  ملک گیر بریک ڈائون  کی باز گشت سنی گئی۔ اپوزیشن نے حکومت آڑے ہاتھوں  لیا۔  اس معاملہ کی  پارلیمانی تحقیقات اور وزیر توانائی کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔ سینٹ میں  مہنگائی بھی موضوع گفتگو  بنی رہی۔ اپوزیشن نے کہا کہ  مہنگائی کا جن  بے قابو ہو کر  بوتل سے باہر  نکل آیا ہے  حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام  ہو گئی ہے۔ اسی  طرح  ایوان  بالا میں  براڈ شیٹ کمپنی کے کیس میں  7ارب روپے  کی ادائیگی  کا معاملہ اٹھایا گیا۔ سینٹ کا اجلاس  مجموعی طور  سوا تین گھنٹے جاری  رہا۔ جب اجلاس  شروع ہوا 24 ارکان موجود تھے لیکن جب اجلاس ختم ہوا تو یہ تعداد11رہ گئی  صدارتی آرڈننس پر 15 حکومتی اور اپوزیشن  ارکان  نے تحریک پر  اظہار خیال کیا  بیشتر ارکان  نے تحریک  کی بجائے مہنگائی، بجلی  کے بریک ڈائون ، پی ڈی ایم  کی سرگرمیوں  اور دیگر موضوعات  پر خطاب  کیا۔  حکومت سینیٹ  وزیر اعظم عمران خان  کی تعریف و توصیف  میں مصروف رہے جب کہ اپوزیشن  حکومت  کو رگیدتی رہی۔ میاں رضاربانی، شیری رحمان ،  سینیٹر پرویز رشید اور دیگر نے  حکومت پر  شدید تنقید کی  بلوچستان عوامی پارٹی کی  سینیٹرنصرت شاہین  جو چند روز قبل ہی  سینیٹر منتخب ہوئی ہیں  اپنے پہلے خطاب میں ہی  مہنگائی  اور  بحران کو  پچھلی حکومت کا دیا ہوا تحفہ  قرار دے دیا۔ سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہا کہ ملک کے اندر قانون تو ہے لیکن اس پر عمل نہیں ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے اپوزیشن  نے معیشت کا ستیاناس کر دیا اور اب  ہمیں لیکچر دے رہی  ہے۔

ای پیپر دی نیشن