لاہور (اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 16جنوری تک توسیع کرتے ہوئے ایف بی آر سے شہباز شریف کی جائیداد کی آڈٹ رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے شہباز شریف کو چنیوٹ مائنز ریفرنس کی تفصیلات بیان کرنے پر ٹوکتے ہوئے تنبیہہ کی کہ وہ صرف اپنے زیر سماعت کیس کے حوالے سے بات کرسکتے ہیں۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو سخت سکیورٹی حصار میں سینٹرل جیل کوٹ لکھپت کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج جواد الحسن نے کمرہ عدالت میں لیگی کارکنوں کے رش ہونے پر نوٹس لیتے ہوئے کمرہ عدالت خالی کرنے کا حکم دیا۔ جبکہ شہباز شریف کے وکیل نے نیب کے گواہوں محمد شریف اور ابراہیم ملک کے بیان پر جرح کی۔ نیب استغاثہ کے گواہ لینڈ ریونیو آڈٹ آفیسر محمد شریف نے بیان ریکارڈ کروایا۔ گواہ نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کا بطور ٹیکس فائلر ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ قانون کے مطابق ایف بی آر اور کمشنر دونوں آڈٹ کر سکتے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ ایف بی آر کبھی بھی ذرائع آمدن اور انکم پوچھ سکتا ہے۔ انکم ٹیکس فائلر اپنے خاندان کے خود مختار فرد کا ذرائع آمدن بتانے کا پابند نہیں۔ میں نے شہباز شریف کے ٹیکس کے حوالے سے تفتیشی کو کوئی بھی دستاویزات فراہم نہیں کی۔ کمشنر ان لینڈ ریونیو کے پاس آڈٹ کا پورا اختیار موجود ہے۔ گواہ نے بتایا کہ اگر کوئی آڈٹ ہوا ہو تو ایف بی آر کے پاس تمام ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ نیب نے آج تک عدالت میں کوئی بھی ریکارڈ پیش نہیں کیا۔ جس پرعدالت نے کہا کہ آپ مخصوص تاریخ بتائیں ہم ریکارڈ منگوا لیتے ہیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت آڈیٹر عدالت میں پیش ہوں، عدالت نے کمشنر ان لینڈ ریونیو کو ریکارڈ کی مصدقہ کاپی پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔ جج نے کمرہ عدالت میں رش پر اظہار ناراضی کیا۔ عدالت نے کہا کہ ہر بار پیشی پر رش ہوتا ہے ،آپ سرٹیفکیٹ دیں کہ رش میں کسی کو کرونا نہیں، آپ لوگوں کو خود خیال رکھنا چاہئے۔ شہباز شریف نے چنیوٹ مائنز ریفرنس کا ذکر کرتے ہوئے تفصیلات بیان کرنا شروع کیں تو جج جواد الحسن نے شہباز شریف کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ یہ کیس ان کی عدالت میں زیر سماعت نہیں۔ جب موقع آئے تو متعلقہ عدالت میں بیان کیلئے پیش ہو جائے گا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، سیلمان، بیٹی رابعہ عمران، داماد ہارون یوسف کے اثاثے بھی قرق کر لیے ہیں۔ گواہ ابراہیم ملک نے بتایا کہ کوئی ایسی دستاویز تفتیشی افسر کو پیش نہیں کی جس میں شہبازشریف نے ٹیکس چوری، آمدن چھپائی یا فراڈ کیا ہو۔ کمرہ عدالت میں شہباز شریف نے نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ بھی کیا۔ عدالت میں شہباز شریف نے کہا میں نے جو 6 سو ارب بچائے وہ ایک اہمیت رکھتے ہیں میں نے سب سے پہلے اس رقم کو بچانے کیلئے بچت کی۔ میڈیکل بورڈ نے جیل کا وزٹ کیا ہے میڈیکل بورڈ میں میرے 3کنسلٹنٹ ہونے چاہیئں۔ جج احتساب عدالت نے کہا کہ وہ علیحدہ معاملہ ہے، عدالت علیحدہ سنے گی۔ شہباز شریف نے کہا کہ نیب نے میرے سوالات کے جواب نہیں دیئے۔ 640ارب روپے کی ڈکیتی پہلے ہوئی تھی اسکو ریکور میں نے کیا۔ نیب کو میرا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔